اسلام آباد (اے پی پی) سپریم کورٹ نے بلوچستان میں مدرسہ کی تعمیر میں سرکاری فنڈز کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت عیدالفطر کے بعد تک ملتوی کر دی ہے۔ جسٹس قاضی امین احمد نے ریمارکس دیئے کہ مدرسہ کھولنا ایک اچھا اقدام ہے لیکن ریاست کے پیسے سے نہیں ہونا چاہیے،سرکاری پیسے سے مذہبی عمارت کی تعمیر میں آئین کی رکاوٹ ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ جس طرح سے بھی مدرسے کیلئے فنڈز دیئے گئے یہ غلط طریقہ ہے۔ عدالت عظمی نے بلوچستان حکومت سے مدرسے کیلئے فنڈز دینے سے متعلق جواب طلب کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ ایڈشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان آئندہ سماعت تک فنڈز کی فراہمی سے متعلق رپورٹ جمع کرائیں۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلوچستان میں مدرسہ کی تعمیر میں سرکاری فنڈز کے استعمال سے متعلق کیس پر سماعت کی ۔ دوران سماعت جسٹس قاضی امین احمد نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں عقیدے کے لحاظ سے تمام لوگ مسلمان نہیں،جو پیسہ مدرسے کیلئے دیا گیا وہ ریاست کے ٹیکس کا پیسہ تھا، پاکستان میں ہندو،عیسائی اور دیگر اقلیتیں بھی ٹیکس دیتی ہیں، مدرسہ کھولنا ایک اچھا اقدام ہے لیکن ریاست کے پیسے سے نہیں ہونا چاہئے، ریاست کی ذمہ داری سستا انصاف، صحت اور تعلیم کی سہولت دینا ہے،اس طرح تو ہندو برادری بھی مندر کی تزئین و آرائش کیلئے فنڈز مانگیں گے،سرکاری پیسے سے مذہبی عمارت کی تعمیر میں آئین کی رکاوٹ ہے،عوامی منتخب نمائندوں کا بڑا احترام ہے، ایسی کوئی اسکیم بنا لیں کہ حکومت آئندہ بجٹ میں مدرسوں کیلئے فنڈز مختص کرے۔ دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ مدرسے کیلئے فنڈز وزیر اعلی کی مرضی سے دیئے گئے ۔ دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ جس طرح سے بھی مدرسے کیلئے فنڈز دیئے گئے یہ غلط طریقہ ہے۔ عدالت عظمی نے بلوچستان حکومت سے مدرسے کیلئے فنڈز دینے سے متعلق جواب طلب کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ ایڈشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان فنڈز کی فراہمی بارے آئندہ سماعت تک رپورٹ جمع کرائیں۔