• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’انگریزی‘‘ انگریزوں نے ہماری اردو پر ڈاکا ڈال لیا

سیما

انہوں نے اس کا بدلہ لینے کے لیے انگریزی کو اردو میں لکھنا شروع کر دیا ہے۔

ہمارےا سکول میں چھٹی کلاس سے اے بی سی شروع کرائی جاتی تھی۔ مجھے یاد ہے تب ہم سب CUP جو سپ پڑھا کرتے تھے۔ اس انگریزی کا بہت بڑا فائدہ یہ تھا کہ اکثر ٹیچر بھی اسی کو صحیح سمجھتے تھے اور نمبر بھی اچھے مل جایا کرتے تھے۔ میٹرک تک مجھےUnfortunately کےا سپیلنگ یاد نہیں ہوتے تھے، پھر میں نے دیسی طریقہ اپنایا، پورے لفظ کو چار حصوں میں تقسیم کیا اور یوںا سپیلنگ یاد ہوگئے۔

زمانہ طالبعلمی میں بھی میری انگلش ایسی ہی تھی جیسی آج ہے۔ سو میں نے ایک ماہر سے انگریزی ٹیویشن پڑھنا شروع کردی۔ موصوف خود بی اے کےا سٹوڈنٹ تھے اور بڑی تسلی سےHugeکو “ہیوجی” پڑھایا کرتے تھے۔

الحمد للہ ان کی تعلیم کے نتیجے میں ہم دونوں انگریزی میں امتیازی نمبروں سے ناکام ہوا کرتے تھے۔

یقین کیجئے جب گورمے ریسٹورنٹ کھلا تھا تو اکثریت اسے ’’گورنمنٹ‘‘ سمجھی تھی۔ آج بھی’’شیورلے‘‘ کار کا نام ’’شیورلیٹ‘‘ زبان زد عام ہے،

ویسے ایسی انگریزی پڑھنے کا اپنا ہی مزا ہے۔”چمِسٹری اور کنالج” سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔

میرے ایک دوست کو سخت غصہ ہے کہ انگریزوں نے ہماری اردو پر ڈاکا ڈال لیا ہے اور اب ہر بندہ رومن انگریزی میں اردو لکھنے لگا ہے۔ انہوں نے اس کا بدلہ لینے کے لیے انگریزی کو اردو میں لکھنا شروع کر دیا ہے۔

پچھلے دنوں ان کے چھوٹے بچے کو بخار تھا،موصوف نے اردو میں انگریزی کی درخواست لکھ کر بھجوا دی۔

”ڈیئر سر! آئی بیگ ٹو سے دیٹ مائی سن از اِل اینڈ ناٹ ایبل ٹو گواسکول، کائنڈلی گرانٹ ہم لیو فار ٹو ڈیز۔ یورس اوبی ڈی اینٹلی”۔

جوں ہی ان کی درخواست پرنسپل صاحب تک پہنچی انہوں نے غور سے درخواست کا جائزہ لیا، کچھ سمجھ نہ آیا تو ایک خاتون ٹیچر کو بلایا اور درخواست دکھا کر مطلب پوچھا، خاتون کچھ دیر تک غور سے درخواست پڑھتی رہیں، پھر اچانک ان کے چہرے کا رنگ زرد پڑ گیا، کپکپاتی ہوئی آواز میں بولیں”سر! یہ کسی نے آپ پر انتہائی خطرناک تعویز کرایا ہے”۔ مجھے تسلیم ہے کہ میں انگریزی نہیں جانتا‘‘ اسی لیے ابھی تک “ڈاکٹرائن” کو لیڈی ڈاکٹر سمجھتا ہوں۔اللہ جانتا ہے میں تو ایک عرصے تکSchool کو “سچول” اور College کو”کولیگ” اور Asia کو “آسیہ “پڑھتا رہا ہوں۔

انگریزی کو ذبح کیے بغیر مزا ہی نہیں آتا۔ میرے دوست کا کہنا ہے کہ ہماری”کیئرلیسِیوں” کی وجہ سے انگریزی کا تلفظ خراب ہورہا ہے۔ میرا خیال ہے غلط کہتا ہے، انگریزی کی بوٹیاں نوچنے کی لذت بے مثال ہے۔ جو مزا”موویاں” دیکھنے میں ہے وہ Movies میں کہاں۔ ویسے بھی انگریزی خود بھی ایک پہیلی ہے،بندہ پوچھے جب Cut کٹ ہے، تو Put پَٹ کیوں نہیں؟؟؟ ۔۔۔ 

مختلف ملکوں کے نام بھی عجیب و غریب ہیں۔”شام “کا نام Evening کی بجائے Syria کیوں ہے؟ یورپ کے اسپیلنگ Europe کیوں ہیں بھائی؟ E کہاں سے ساتھ آگیا؟؟؟ بینکاک کو Bangkok لکھنے کا کیا تُک ہے؟ بلاوجہ G اندر گھسا یا ہوا ہے۔ یہ سب چیزیں غلط ہیں اور ہمارا فرض بنتا ہے کہ جتنا جلد ہوسکے انگریزی کو ٹھیک کریں۔

مسکرائیے

تازہ ترین