• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جہانگیر ترین معاملہ، خطرے کی کوئی بات نہیں، اسد عمر

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ہمیں جہانگیر ترین سے متعلق اندر کی خبر نہیں ہے لیکن جو نظر آرہا ہے، اُس سے واضح ہے خطرے کی کوئی بات نہیں۔

جیونیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جہانگیر ترین کے گھر کچھ ارکان پارلیمان جارہے ہیں، اس میں مجھے تو کوئی غلط اقدام نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین پارٹی کے سینئر رہنما ہیں، اس لیے اُن کے ساتھ کچھ لوگ ہیں، میں نے ابھی تک ان سے عمران خان کے خلاف کوئی بات نہیں سنی۔


وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ میں نے عمران خان کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے خلاف بھی کوئی بات نہیں سنی۔

اُن کا کہنا تھا کہ خبر تھی کہ ایک چھوٹے سے گروپ میں بات ہورہی ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے ملنا چاہیے۔

اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ ہم سب کا بھی یہی خیال ہے کہ ان کو وزیراعظم سے ملنا چاہیے، نہیں معلوم ابھی تک ملاقات کیوں نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نہیں، ان سے پہلے علیم خان نیب کیسز میں جیل جاچکے ہیں، پرویز خٹک نے بھی انکوائریوں کا سامنا کیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیاست کی بنیاد دو نہیں ایک پاکستان کی ہے، جس میں طاقتور اور کمزور کو ایک جیسا ٹریٹ کیاجائے گا، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ قانون سب کے لیےبرابر ہے، میں کوئی تفریق نہیں کرسکتا۔

اسد عمر نے اس دوران سندھ حکومت کو بھی نشانے پر رکھ لیا اور کہا کہ پہلے انہیں سائیں سرکار کہتے تھے اب انہیں تنقید سرکار کہنا چاہیے، صوبائی حکومت باتیں بہت کرتی ہے کام کچھ نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں وفاق پیسا لگانے کی کوشش کرتا ہے یہ روکتے ہیں، مرتضیٰ وہاب نے ماضی میں کہا کہ 11 سو ارب میں سے 7 سو ارب سندھ حکومت کے ہیں، اب کہہ رہے ہیں کہ وفاق نے کراچی کے لیے 11 سو ارب کے فنڈز جاری نہیں کیے۔

وفاقی وزیر منصوبہ نے مزید کہا کہ 11 سو ارب میں سے 625 ارب وفاق دے گا، 5 سو ارب کے قریب روپیہ سندھ دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی کو قصور وار نہیں ٹھہرایا، سندھ حکومت ہمیں این او سی نہیں دے رہی، جولائی کے آخر تک گرین لائن بسیں کراچی پہنچ جائیں گی، گرین لائن منصوبے کا ایک حصہ وفاق نے مکمل کرنا تھا باقی سندھ نے کرنا تھا۔

اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ حکومتی فیصلے میں تمام وفاقی وزرا کی رائے شامل ہوتی ہے، کس کو وزیر لگانا ہے کس کو نہیں لگانا یہ وزیراعظم کی صوابدید ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزرا کی پرفارمنس اچھی رہی تو عمران خان کو کریڈٹ ملے گا، وزرا کی پرفارمنس بری رہی تو عمران خان پر تنقید ہوگی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حفیظ شیخ کے ماتحت معیشت بہتری کی طرف جارہی تھی، 12 ماہ پہلے مارکیٹ 28 ہزار انڈیکس پر تھی آج 45 ہزار پر ہے، پاکستان کی برآمدات پہلے سے بہتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم معیشت کی مزید بہتری چاہتے ہیں، اس لیے تبدیلی کی، پاکستان کی معیشت آج بہتر ہے، شرح نمو میں اضافہ ہورہا ہے، سب اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ معیشت ٹھیک سمت میں چل رہی ہے۔

تازہ ترین