• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جہانگیرترین کے حامی ارکان اسمبلی کی طرف سے کسی بھی حد تک جانے کا اعلان، ضمانت میں توسیع


لاہور (نمائندہ جنگ، نیوزایجنسیاں)بینکنگ جرائم کورٹ نے سیاسی رہنما جہانگیر ترین اور انکے صاحبزادے علی ترین کی عبوری ضمانت میں 3 ؍مئی تک توسیع کر تے ہوئے وکلاء کو عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل کیلئے طلب کر لیا،پیشی کے موقع 27ارکان اسمبلی یکجہتی کیلئےجہانگیر ترین کے ہمراہ عدالت گئے۔

پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ میرا کاروبار شفاف ہےمقابلہ کیلئے عدالت میں کھڑا ہوں،میرے خلاف تینوں ایف آئی آر ز میں مافیا یا گٹھ جوڑ،چینی کی قیمت بڑھانے کا کوئی ذکر نہیں،سازش کون کررہا ہے پتا چل جائیگا، جبکہ جہانگیر ترین کے حامی ارکان نے کہا ہے کہ انصاف نہ ملا تو کوئی بھی قدم اٹھاسکتے ہیں، زیادتی ہو رہی ہے، آخری بار کہہ رہے ہیں انصاف چاہیے۔

رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا کہ 40کے قریب ممبران ریاست مدینہ میں انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں ، اسحاق خاکوانی نے کہا کہ ہمیں ریاست مدینہ میں انصاف چاہیے وگرنہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان جلد کرینگے۔ قبل ازیں جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر 30سے زائد ارکان اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں چند ارکان نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی پیشکش بھی کی۔

تفصیلات کے مطابق بینکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دونوں نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔ 

جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 14 اپریل کو جہانگیر ترین اور علی ترین کو ایف آئی اے نوٹس ارسال کرتی ہے، ان سے ڈیری فارمز سمیت تمام کاروبار کا ریکارڈ مانگا گیا ،ایک دن کے نوٹس پر تمام چیزیں پیش کرنا ممکن نہیں تھا جبکہ امن و امان کی بھی صورتحال تھی ، 19 اپریل کو ایف آئی اے میں پیش ہونگے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر وکلاء سے عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنا ہے کہ یہ کیس بینکنگ جرائم کورٹ یا سیشن عدالت میں چلنا ہے ۔

قبل ازیں جہانگیر خان ترین دو صوبائی وزراء اور 27اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ کوسٹر میں بیٹھ کر عدالت پہنچے جہاں پر پہلے سے موجود انکے حامیوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اورجہانگیر ترین کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔ 

جو ارکان قومی و صوبائی اسمبلیان کے ہمراہ تھے، ان میں راجا ریاض، سمیع گیلانی،مبین عالم،خواجہ شیراز، نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، نذیر چوہان، اسلم بھروانہ، خرم لغاری، عمر آفتاب ڈھلوں، زوار بلوچ، نذیر بلوچ، لالہ طاہر رندھاوا، عبدالحئی دستی، فیصل جبوانہ، رفاقت گیلانی، امیر محمد خان،عون چوہدری اور عمران شاہ شامل تھے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ بار بار میڈیا میں شوگر مافیا کی بات چلتی ہے ، چینی کی قیمت بڑھ گی ، مافیا کا گٹھ جوڑ ہے ۔ میں واضح کہنا چاہتا ہوں کہ میرے خلاف درج ہونے والی تینوں ایف آئی آرز دیکھ لی جائیں اس میں ایسا ایک بھی الزام نہیں ہے ، میرے خلاف شوگر کا کوئی کیس نہیں چل رہا۔

میری ایف آئی آرز میں مافیا کا ذکر تک نہیں ہے او رکہیں یہ نہیں لکھا کہ جہانگیر ترین نے گٹھ جوڑ کر کے چینی کی قیمت بڑھائی ۔ میرے آٹھ سے دس سال پرانے کاروبار کو اٹھایا گیا ہے اور اس میں بھی فرضی کہانی بنائی ہوئی ہے ، میرا کاروبار صاف اور شفاف اور دستاویزات پر مبنی ہے ، میری فیملی کے تمام اکائونٹس ظاہر شدہ ہیں۔ 

میں نے ساری زندگی صاف ستھرا کام کیا ہے ، میں پہلے کاشتکار تھا بعد میں بزنس میں آیا ، میں نے سیاست میں آکر بزنس نہیں بنایا ، میری نیک نامی اور ساکھ ہے ، اگر آپ بزنس کرنے والوں سے میرے بار ے میں پوچھیں تو وہیں کہیں گے اگر جہانگیر ترین صاف اور شفاف نہیں ہے تو پھر کون صاف اور شفاف ہے ۔ 

میں ہرگز یہ نہیں کہہ رہا کہ میرے کیس ختم کردیں بلکہ میں مقابلہ کرنے کیلئے عدالت میں کھڑا ہوں ۔ میں ڈیڑھ سال سے وزیر اعظم آفس میں نہیں جاتا مجھے نہیں پتہ میرے معاملے میں کس کا ہاتھ ہے ، اب کون کر رہا ہے لیکن کوئی نہ کوئی تو ہو گا ۔ 

میرے خلاف جو ایف آئی آرز بنائی گئی ہیں وہ ایف آئی اے کا دائرہ اختیار ہی نہیں ، یہ کارپوریٹ کیس ہے ،یہ کیس ایس ای سی پی کے پاس ہونا چاہیے،لیکن اب اگر ایف آئی اے میں مقدمات درج ہو گئے ہیں تو میں سامنا کروں گا۔ 

انہوں نے بار بار پوچھے جانے پر کہا کہ معلوم نہیں کردار کشی کون کر رہا ہے لیکن پتا چل جائے گا۔ رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا کہ ہم عمران خان سے مطالبہ کر رہے ہیں او ران سے انصاف مانگ رہے ہیں۔ 

عمران خان کنبے کے سربراہ او رکپتان ہیں اور وہ ایک کنبے کے سربراہ ہو کر انصاف نہیں دے رہے، جہانگیر ترین سے زیادتی ہو رہی ہے، ہم کہنا چاہتے ہیں کہ اس کو مزید آگے نہ بڑھائیں ، ابھی تک ہم سوچ سمجھ کر اور تحمل سے تحریک انصاف کے پرچم کے نیچے کھڑے ہیں لیکن اگر کچھ دوستوں کے کہنے پر اسی طرح کا رویہ روا رکھا گیا تو ہم کوئی قدم اٹھا سکتے ہیں ، ہم آخری بار کہہ رہے ہیں کہ ہمیں ریاست مدینہ میں انصاف چاہیے وگرنہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان جلد کرینگے۔ 

اسحاق خاکوانی نے کہا کہ ہمارا تحریک انصاف کے ساتھ چلنے کا اعلیٰ مقصد انصاف او رایمانداری تھا لیکن نہ انصاف اور نہ ہی ایمانداری ہے، جھوٹے الزامات لگائے گئے ۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف پانچ سے چھ روز دیدیں ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے اور سازش کرنے والوں کے نام بھی سامنے لائینگے۔ جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر 30 سے زائد ارکان اسمبلی کا اجلاس ہوا ہے جس کی صدارت جہانگیر ترین نے خود کی۔ 

اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی اور جہانگیر ترین نے ہم خیالوں سے رائے لے لی کہ آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بیٹھک میں چند ارکان نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی پیشکش بھی کی اور کہا کہ ناانصافیاں جاری رہیں تو استعفوں کا آپشن موجود ہے، تاہم اجلاس میں فوری استعفوں کی آپشن کو مسترد کر دیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ بیٹھک میں موجود ارکان نے حکومت سے ناراض مزید ارکان اسمبلی سے بھی رابطوں کا فیصلہ کیا اور بتایا کہ مزید کچھ ارکان جلد ہم خیال گروپ میں شامل ہونگے۔ مشاورتی اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا جلد اعلان کرنے اور ریاست مدینہ میں انصاف کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین نے ہم خیال اراکین اسمبلی کا ایک اور اہم اجلاس بلالیا ہے، اجلاس 21 اپریل کو جہانگیر ترین کے گھر لاہور بلایا گیا ہے، جس میں نئے اراکین اسمبلی بھی ہم خیال گروپ میں شامل ہونگے، اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل اور وزیر اعظم کو خط کے بعد کی صورتحال پر مشاورت ہوگی۔

تازہ ترین