حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ ’’مخلوق خدا کا کنبہ ہے،اِس لئے ﷲ تعالیٰ کے نزدیک تمام مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب و پسندیدہ وہ ہے جو اس کے کنبے کے ساتھ نیکی کرے‘‘۔ میں اکثر سوچتا تھا کہ میں کوئی ایسی عبادت نہیں کر سکتا جس سے خود کو تسلی دوں، شاید یہی بات میرے رب کو پسند آئی آ گئی جو ﷲ تعالیٰ نے مجھے اپنے کنبے(مخلوق) کی خدمت کا موقع فراہم کر دیا۔ ﷲ جس مخلوق سے اتنا پیار کرے اور کہے کہ یہ میرا کنبہ ہے تو میں نے سوچ لیا کہ اگر میں ﷲ کی اِس پیاری چیز اور اُس کے کنبے (یعنی مخلوق) سے پیار کرونگا، اس کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کروں گا تو مجھے یقین ہے ﷲ اس کوشش کو یقیناً قبول فرمائے گا اور اپنی رحمت کے دروازے مجھ پر کھول دے گا۔میں جنت الفردوس ٹرسٹ کا برانڈ ایمبسیڈ رہوں جو یتیم بچوں کی کفالت کا ذمہ اُٹھائے ہوئے ہے۔ میں اس ٹرسٹ کے ساتھ گزشتہ تقریباً چار برسوں سے منسلک ہوں، ایک ایک بچے اور بچی کو اس کے نام اورچہرے سے جانتا ہوں۔ مجھے ان معصوم بچوں کے ساتھ باجماعت نماز پڑھنے کی سعادت بھی ملی ہے۔ مجھے ان بچوں کی قسمت پر اِس لئے رشک آتا ہے کہ خود ﷲ کے رسول ﷺ بھی یتیم تھے۔ میرا ایمان ہے کہ ہر وہ انسان جس نے ان بچوں کو خوش کیا، ان کے لئے آسانی پیدا کی، خواہ وہ آسانی مالی طور پر ہو، اخلاقی طور پر ہو، اس نے اپنا ہی بھلا کیا کیونکہ ان بچوں کی ذمہ داری خود ﷲ نے لی ہے۔ ہماری اتنی اوقات نہیں کہ ان کے ساتھ بھلا کر سکیں۔ ان کو خوش کر کے صرف ہم اپنا ہی بھلا کر سکتے ہیں۔ میں انہیں خوش کرنے کے لئے اکثر جنت الفردوس ٹرسٹ جاتا ہوں ،ان بچوں کی میرے ساتھ بہت دوستی ہے، کبھی میں اُنہیں ہنساتا ہوں، کبھی وہ مجھے ہنساتے ہیں۔ ہم اکثر آپس میں کسوٹی( بوجھو تو جانو) کھیلتے ہیں اور یہ ذہین بچے تقریباً ہر بار ہی مجھے ہرادیتے ہیں۔ کبھی یہ بچے مجھے نعتیں سناتے ہیں، کبھی میں انہیں سبق آموز کہانیاں سناتا ہوں اور اپنی عقل وفہم کے مطابق اچھی اچھی باتیں اس نیت سے بتاتا ہوں تاکہ ان بچوں کو ساری زندگی یہ بچپن کی باتیں یاد رہیں اور میرے لئے صدقہ جاریہ بن جائیں۔
مجھے خوشی ہے کہ اس ادارے میں بچوں کو دنیاوی اور جدید سائنسی تعلیم دی جا رہی ہے۔ سب بچے اعلیٰ اور معیاری تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہیں اور ماشا ﷲ کئی بچیوں کی تو ادارے نے تربیت کر کے نہایت ذمہ داری سے شادیاں بھی کروائی ہیں۔ایک بچی نے تو ماشا ﷲ ایجوکیشن میں ماسٹرز بھی کر لیا ہے۔ انٹر میں پڑھنے والے بچے ماشا ﷲ میٹرک میں ہائی فرسٹ ڈویژن حاصل کر چکے ہیں۔ بچوں کی اخلاقی تربیت دیکھ کر دل خوش ہوا۔ میں دعوےسے کہہ سکتا ہوں کہ شاید گھر میں بھی بچوں کی اتنی اچھی اور ذمہ داری سے تربیت نہیں کی جا سکتی جتنی ذمہ داری سے جنت الفردوس ٹرسٹ میں کی جاتی ہے۔مجھے فخر ہے کہ میں ان معصوم فرشتوں کا منہ بولا بڑا بھائی ہوں اور الحمدللہ جتنے بھی میرے مہربان دوست یہاں آئے، ادارے کو دیکھنے کے بعد میرے مشکور ہوئے اور مجھے دعائیں دیں کہ کتنی اچھی جگہ ہمیں لائے ہو۔ ہم اکثر یہاں آکر اپنی دنیا و آخرت کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ﷲ کی رحمتیں اتنی ہیں کہ جب ہم یہاں سے واپس جاتےہیں، ہمارا دل ﷲ کی رحمت سے مطمئن، خوش اور ایسے لگتا ہے جیسے ﷲ نے زندگی سے ہر طرح کی پریشانی ختم کر دی ہے۔ یہاں آنے والے سب دوستوں جن میں سینیٹر ولید اقبال، امجد اسلام امجد، سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ارشاد الحق، سابق جسٹس سپریم کورٹ جسٹس کرامت نذیر بھنڈاری، بیرسٹر ایس ایم ظفر،سینیٹر علی ظفر، جسٹس ناصرہ جاوید اقبال، مسز جسٹس ملک محمد قیوم،عائشہ جہانزیب، جان ریمبو اور صاحبہ، نیوز اینکر عائشہ بخش، عاقب جاوید، سی ای او لاہور قلندر رانا عاطف، کامیڈین افتخار ٹھاکراور وسیم پنوں، فائونڈر پی کے ایل آئی ڈاکٹر سعید اخترہیں، سب کے یہی الفاظ تھے۔
میں ﷲ کا شکر گزارہوں اس نے مجھے مسز رخسانہ قیوم، مسز صائمہ محسن اور بیرسٹر عبدالرزاق سندھو صاحب سے ملوایا جن سب کی زندگی کا مقصد جنت الفردوس ٹرسٹ کی خدمت کرنا ہے۔ ﷲ ان پر مہربان ہو۔میری پڑھنے والوں سے گزارش ہےکہ ان بچوں کی ذمہ داری ﷲ نے لی ہے، ہم ان کے لئے کچھ بھی کریں گے صرف اپنا بھلا ہی کریں گے۔ خدا کو اخلاص پسند ہے، مقدار نہیں۔ میں جب بھی بچوں سے ملنے آتا ہوں یہ سوچ کر آتا ہوں، جب یہ ملیں گے تو مسکرائیں گے اور ﷲ کی رحمت جوش مارے گی۔ ایک مرتبہ میری درخواست پہ اس بابرکت جگہ تشریف ضرور لائیں، آگے کیا کرنا ہے ﷲ خود آپ کے دل میں ڈال دے گا۔