کوئٹہ کے فائیو اسٹار ہوٹل کی پارکنگ میں ہونے والے بم دھماکے میں پانچ افراد نصیب شاہ، پولیس اہلکار شجاعت عباسی، سیکورٹی گارڈ اسداللہ ، شفٹ منیجر شاہزیب اور محکمہ جنگلات کا ملازم ایمل کاسی جاں بحق اور 10 زخمی ہو گئے۔ دھماکے سے پارکنگ میں آگ لگ گئی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے سات گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ۔ دھماکے کے وقت اہم شخصیات ہوٹل میں افطار کے لئے موجود تھیں۔ پولیس کے مطابق دھماکہ خیز مواد ایک گاڑی میں نصب کیا گیا تھا جس علاقے میں یہ ہوٹل واقع ہے انتہائی محفوظ سمجھا جاتا ہے اس کے باوجود بارود لیکر یہاں گاڑی کا داخل ہونا سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ جس کی تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہئے۔ بلوچستان گزشتہ چند برسوں سے دہشت گردی کا شکار ہے جہاں تواتر کے ساتھ سیکورٹی فورسز پر حملے، بم دھماکے اور بعض دوسرے واقعات رونما ہوتے آرہے ہیں جن کے پیچھے بیرونی دشمنوں کا ہاتھ ہونے کے شواہد بھی ہیں جن سے مل کر شرپسند عناصر اور مقامی تنظیمیں صوبے کا امن خراب کرنے کے در پے ہیں۔ دیکھا جائے تو گزشتہ 6 ماہ کے دوران، فروری میں ڈی سی آفس کوئٹہ کے نزدیک بم دھماکے میں دو افراد جاں بحق اور پانچ زخمی ، جنوری میں مچھ کا سانحہ جس میں دہشت گردوں نے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 10 کان کنوں کو اغوا کرکے قتل کیا ۔ 27 دسمبر کو ہرنائی میں فرنٹیئر کور کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے سات جوان شہید ، اس سے ایک روز قبل ضلع پنجگور میں ہونے والے بم دھماکے میں دو افراد کی ہلاکت اور دسمبر کے اوائل میں ضلع کیچ میں گولیوں سے چھلنی پانچ لاشیں برآمد ہوئیں ۔ یہ سب واقعات ایک تسلسل سے رونما ہوئے جو انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ متعلقہ اداروں کو ان کی روشنی میں مزید عملی اقدامات کرنا چاہئیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998