اسلام آباد(نمائندہ جنگ)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے واحد راستہ جامع اور وسیع مذاکرات ہیں۔جمعہ کو استنبول میں ترک اور افغان وزرائے خارجہ کیساتھ سہ فریقی اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےشاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن سے خطے میں روابط کو فروغ ملے گا،میں سمجھتا ہوں کہ افغان امن عمل کے اس اہم موڑ پر سہ فریقی اجلاس کا انعقاد بہت اہمیت کا حامل ہے۔بین الافغان مذاکرات کی صورت میں افغانوں کے پاس ایک نادر موقع ہے،انہیں چاہیے کہ وہ سب مل کر مذاکرات کو نتیجہ خیز بنائیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسی لیے ہم طالبان کو بار بار مذاکرات کا کہتے ہیں کیونکہ یہ ان کے مستقبل کا معاملہ ہے جس کا فیصلہ انہوں نے خود کرنا ہے۔غیر قانونی مائیگریشن پر موثر انداز میں قابو مشترکہ کاوشوں کے ذریعے پایا جا سکتا ہے۔ہمارا مشترکہ پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ، ہماری سوچ میں یکسوئی کا مظہر ہے۔افغانستان میں قیام امن سے خطے میں روابط کو فروغ ملے گا۔افغانستان کے وزیر خارجہ حنیف اتمر نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پریس کانفر نس میں شرکت کی۔قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جمعہ کو دو روزہ دورے پر ترکی پہنچ گئے۔استنبول ہوائی اڈے پر ڈپٹی گورنر استنبول کمال عنان، ترکی میں تعینات پاکستانی سفیر سائرس قاضی اور سفارتخانے کے سینئر افسران نے وزیر خارجہ کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔وزیر خارجہ کی دورہ ترکی کے دوران، ترک صدر رجب طیب اردگان سے بھی ملاقات متوقع ہے جبکہ وزیر خارجہ اپنے ترک ہم منصب میولود چاوش اوغلو کے ساتھ ملاقات کریں گے۔وزیر خارجہ ترکی میں منعقدہ سہ فریقی اجلاس میں شریک ہوں گے۔اس اجلاس میں افغان امن عمل،امریکہ کی جانب سے، افغانستان سے افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد کی صورتحال پر گفتگو ہو گی۔