سکھر (اے پی پی) تعلیمی ادارہ آئی بی اے یونیورسٹی سکھرکی طالبات نے انتظامیہ پرمبینہ ہراسانی کے سنگین الزام عائد کئے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے تمام الزام کو بے بنیاد قرار دیکر مسترد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کی دو طالبات نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ پرمبینہ ہراسانی کے سنگین الزام عائد کئے ہیں۔ طالبات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔ یونیورسٹی کی طالبات نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وی سی سمیت کچھ پروفیسرز اور انتظامیہ کے لوگ طالبات کو مبینہ جنسی ہراساں کررہے ہیں۔ یونیورسٹی میں میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں رہی ، طالبات کو امتحانات میں پاس کرنے کے لئے جنسی تعلق رکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ گرلز ہاسٹل کی وارڈن ، پروفیسرز ، ایچ او ڈیز سمیت سیکورٹی گارڈ اور ٹرانسپورٹ کے کچھ لوگ اس کام میں ملوث ہیں ۔ طالبات نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت انصاف فراہم کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ ہمارے ساتھ ہونے والے ظلم اور نا انصافی کا نوٹس لیا جائے۔ یورنیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں پیپر چیک ہی نہیں ہوتے اس لئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ رجسٹرار کا کہنا تھا کہ میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باعث زیر علاج تھا ،یونیورسٹی نہیں جاسکا ہوں۔