محمود شام
سسکیاں بیوہ ہواؤں کی
زمیں روتی ہے
دل دہل جاتےہیں
دریائوں کے نوحے سن کر
شہر کندھوں پہ جنازے لیے قبریں ڈھونڈ یں
سانس مشرق کی اکھڑتی ہے
لرزتا ہے جنوب
وینٹی لیٹر پہ شمال ومغرب
خود مسیحا بھی تو دل تھامے ہوئے گرتے ہیں
پوری دنیا میں سماں ایک ساہے
کرب یکساں ہے تڑپ ایک سی ہے
کون سیارے سے یہ پانچواں موسم آیا
جان لیوا ہے تسلسل اس کا
اس کی مٹھی میں ہیں چاروں موسم
موسم ِمرگ کی یلغار ہے بستی بستی
موسم ِمرگ کا انجام نہ جانے کیا ہو ؟