• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی سمیت عالمی ظالموں کے نام

اس دنیا میں کوئی واقعہ کتنا ہی سائنٹفک کیوں نہ ہو اس کا آسمانی پہلو ضرور ہوتا ہے مگر شاید انسانوں کے دلوں،عقلوں، آنکھوں اور کانوں پرتالے پڑ چکے ہیں۔ ایک وہ ہیں جو ظلم کر رہے ہیں، ایک وہ جو تماشائی ہیں اور ایک وہ جو ظلم کراتے ہیں۔ عالمی برادری ظلم پر خاموش ہے، سب کو سب معلوم کہ کہاں کہاں ظلم ہو رہا ہے مگر اس کے خلاف کوئی آواز بلند نہیں کرتا، اگر آج یہ ظلم ختم ہو تو کورونا جیسی ہولناک بلا ٹل جائے،خدا کو سب مانتے ہیں مگر اس کے احکامات ہوا میں اڑا دیتے ہیں، بڑی قوتوں کو معلوم ہے کہ اگر وہ دھرتی سے ظلم کا خاتمہ کردیں تو ان کی عظمتیں زمین پر آ رہیں گی، ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے اور افسوس ہے بھی کہ 80لاکھ کشمیریوں پر ہر طرح کا ظلم روا رکھا جا رہا ہے اور کورونا کی بھیانک تباہ کاریاں بھارت کو اپنے پنجوں میں لئے ہوئے ہیں مگر بھارتی وزیراعظم نریندر سنگھ مودی نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم میں کمی نہیں آنے دی، کیا یہ عذاب وہ ہضم کر سکیں گے، پوری دنیا کو کسی نہ کسی اندازمیں اجتماعی طور پر معلوم ہے کہ وہ ظلم میں کم و بیش شامل ہے یہی وجہ ہے کہ کورونا پینڈیمک ہے، دنیا کا کوئی کونہ اس کی دسترس سے باہر نہیں، اپنے ملک ہی کو دیکھ لیجئے، رمضان المبارک میں ظلم بہ شکل کمر توڑ گرانی زوروں پر ہے ، غریب روزہ دار عوام کو آٹا، چینی، گھی تک میسر نہیں اور وزیراعظم سب اچھا کی تصویر دکھاتے پھرتے ہیں۔؎

مہنگا آٹا، مہنگی چینی، مہنگا گھی

تبدیلی والیا دَس توں کہنا کی

٭٭٭٭

اک شکست اور میری جاں

ضمنی ہی سہی پر ضمنی لگتی نہیں، اصلی جامع شکست کی خبر اس میں چھپی دیکھی جا سکتی ہے۔ جب مرید اپنے پیر سے ناامید ہو جائیں تو ان جیسا کوئی مرتد نہیں ہوتا، پی ٹی آئی، آئی تھی اور اب اس کے اپنے ہی اس پرکراس لگاتے نظر آتے ہیں، پنجاب میں ن لیگ کا بول بالا اور سندھ میں بلاول بھولا بھالا ہے کہ جیت سمیٹتا نظر آتا ہے، ضمنی الیکشن انٹیرم فرینڈ شپ توڑ کر پھر سے ماضی کی دونوں پارٹیوں کے درمیان خنجر بکف ہے، پیٹ کس کا پھٹے گا یہ اللہ ہی جانے۔ عوام بے چارے مہنگائی کے مارے اب اس حال میں ہیں کہ انہیں پچھلے برے اچھے بلکہ تہجد گزار دکھائی دینے لگے، کہیے یہ ٹرین پیچھے کو جا رہی ہے یا آگے کو، بڑے بڑے لکھاری اپنی مشکل تحریروں کو اور مشکل بنا رہے ہیں، ان کا غصہ جائز ہے، جب کوئی کچھ سمجھنے کو تیار نہ ہو تو اس سے جنات کی زبان میں مخاطب ہونا چاہیے، ہم اپنے عنوان نبھاتے ہوئے ضمنی ہی سہی ایک شکست اور کا پی ٹی آئی سے مطالبہ کرتے ہیں،مشکل یہ ہے کہ حکمران متقی ہونے کے ساتھ سچ بھی بہت بولتا ہے، کہا کہ سارے قیدی رہا کر دیئے ہیں حالانکہ سب اندر ہیں، یہ بات ہے ان کی جو وہیل چیئر کے پیروکار ہیں اور ناموس رسالت پر جان دینے کو بھی تیار ہیں۔ بہرحال شکست تبدیلی سرکار سے اقبال کا شعر یاد آگیا۔؎

تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے

تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ

کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے

نگاہ آئینہ ساز میں

٭٭٭٭

بیٹھنے کون دے ہے پھر اس کو

اگر ہماری خوش قسمتی سے کسی محکمے میں کو ایماندار افسر دیانتداری کے جوہر دکھانے لگے تو اس ملک میں 70برس سے یہ وتیرہ ہے کہ اسے بہت جلد کھڈے لائن لگا دیا جاتا ہے، میں نے اپنے ارد گرد کتنے ہی ایسے افسروں کو دیانتداری کے تحفے سمیٹتے دیکھا، میرے قریبی تھانے میں ایک ایسا ہی ایس ایچ او آیا اور دیوار سے لگا دیا گیا، اس کے بعد ایک اور لایا گیا، اسے بھی چند روز ہی ہوئے تھے کہ بدل دیا گیا اب ایک اور تعینات کیا گیا ہے، اگر اچھا کام کرے گا تو بزدار سرکاریعنی بادشاہِ ٹرانسفرجات اسے نہ جانے کس کونے میں ڈراپ کریں گے، یہی حال دیگر شعبوں کا بھی ہے‘ وہ محترمہ جس نے خر خوری اور زہریلے دودھ کی نہروں کو بند باندھ دیا تھا’’وے صورتیں الٰہی کس ملک بستیاں ہیں‘‘کا مصداق ہوگئیں۔ ہمیں برجستگی کا تو اتنا پتہ نہیں چلتا لیکن پھر بھی فراز ؔکا یہ شعر پیش کرتے ہیں کہ عادت سے مجبور ہیں ہم ؎

یہ دہن زخم کی صورت ہے میرے چہرے پر

یا اسے بھر یا طاقت گویائی دے

خراج کی گدا بارے تو سنا تھا مگر چندہ خور سجنا نہیں دیکھاتھا، چندہ خوری کی طرف کسی کا دھیان ہی نہیں، اوپر سے نیچے تک حرام خوری بصورت چندہ خوری عام ہے ،کہیے اب ایسے میں آم کی فصل کا کیا ہوگا، یہ وہ آم ہے جسے پنجابی میں امب کہتے ہیں، جھنگ میں ایک ’’بولی‘‘ بہت مشہور ہےکہ کوئی آموں کا جھانسا دے کر گیا، وہاں یہ منظر تھا کہ ؎

امب شمب کونی گڈو ....ماہیا کو دھی نے ڈھنگ لایا

کہیں ہمارے ساتھ بھی ایسا تو نہیں ہوا؟

٭٭٭٭

الٹی گنتی

...oعمران خان:بڑے غلط فیصلے کر جاتا ہوں، نیب نے صرف ہمارے دور میں طاقتور لوگوں پر ہاتھ ڈالا۔

خان صاحب کو بیان دیتے وقت شاید زور لگ رہا تھا اس لئے بیان کا پہلا جملہ دوسرے جملے پر پانی پھیر گیا، اگر یہی عالم رہا شوق کا تو بہت جلد ان کو دیکھا بھی نہیں جائے گا، عوام نے الٹی گنتی شروع کردی ہے۔

...oبلاول، مریم کے ایک دوسرے پر الزامات ۔

اب ہم اس پر خواجہ غلام فرید کے ایک مصرعے کے سوا کیا کہہ سکتے ہیں کہ؎

جوگی جادو گر وے

...oاسد عمر:عمران خان اسمبلیاں تحلیل کر سکتے ہیں۔

لگتا ہے پوری ٹیم کو روزہ لگ گیا ہے ؎

یہ عالم مہنگی مہنگائی کا دیکھا نہ جائے

تو پی ٹی آئی ہے یا پٹی پٹائی دیکھا نہ جائے

تازہ ترین