• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں کورونا سے اموات میں کمی، عوام پابندیوں پر عمل جاری رکھے، حکومتی اپیل

لندن/راچڈیل  (وجاہت علی خان/ہارون مرزا) برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بتدریج کم ہورہی ہے۔ بی بی سی کے ایک تجزئیے کے مطابق پچھلے مہینے اپریل میں22ملین افراد میں سے کسی ایک ہلاکت کی اطلاع بھی موصول نہیں ہوئی جب کہ اسی سال جنوری میں جب کہ کوویڈ19عروج پر تھا یہ شرح جنوری کے چار ہفتوں میں50ہزار افراد تھی، حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ لاک ڈائون کی پابندیوں کو سنجیدہ لیں ان پر عمل جاری رکھے اور ویکسین لگوانے میں دیر نہ کریں، تجزیے کے مطابق یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ گزشتہ28روز کے اندر600سے کم اموات ہوئی ہیں جب کہ جنوری میں30ہزار افراد کی اموات ہوئیں، اعدادو شمار کے مطابق برطانیہ میں وائرس ایک نئے مرحلے میں داخلے ہورہا ہے۔ اموات اور کیسز کم ہونے کی وجہ ویکسین ہے، متعدی بیماریوں کے ایک ماہر ڈاکٹر مائیک ٹلڈ سلی نے کہا ہے کہ یہ ایک اچھی علامت ہے لیکن احتیاط کی اشد ضرورت ہے، بعض سائنسدانوں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں لاک ڈائون کی پابندیاں اٹھانے میں زیادہ احتیاط کرے، آئر لینڈ اور اسکاٹ لینڈ میں بھی اموات اور کیسز کے حالات بتدریج بہتر ہورہے ہیں، حکام نے گزشتہ چار ہفتوں میں کورونا وائرس سے کسی موت کی اطلاع نہیں دی ہے لیکن ملک کے دفتر برائے شماریات کو متنبہ کیا ہے، اموات کے چانسز اب بھی موجود ہیں۔علاوہ ازیں   برطانیہ کے ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر جوناتھن وان تام نے کہا ہے کہ کامیاب ویکسی نیشن مہم کے نتیجے میں ملک میں روزانہ کی بنیاد پر کورونا کیسز  میں کمی واقع ہو رہی ہے گزشتہ ہفتے اس میں مجموعی طور پر 10فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے 2ہزار 166نئے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ گزشتہ ہفتے 29اموات کا اعلان کیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ وہ آنے والے چند ماہ کے دوران برطانیہ کے دوبارہ معمول پر آنے کیلئے انتہائی پر امید ہیں کورونا کیخلاف متعارف کرائی گئی ویکسین کا مطلب ہونا چاہیے کہ اب دوبارہ سخت قومی لاک ڈائون نہیں ہوگا ۔کورونا ویکسین نے انفیکشن پر قابو پانے میں بلاشبہ بہت بڑی مدد کی ہے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ٹیسٹوں کے نتیجے میں سامنے آنیوالے کورونا کے نتائج گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 9.6فیصد کم ہیں۔ قومی شماریات کے بڑے دفتر (او این ایس) کے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 11 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے میں انگلینڈ میں 68.3 فیصد لوگوں کو کورونا وائرس اینٹی باڈیز کا سامنا کرنا پڑا تھا جو پندرہ ہفتے پہلے 53.1 فیصد تھا اس سے پتہ چلتا ہے کہ اب زیادہ تر آبادی کو اس مرض کے خلاف کچھ استثنیٰ حاصل ہے کامیاب ویکسی نیشن مہم کے دور ان گزشتہ روز 1لاکھ 16ہزار 265افراد کو کورونا ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی 3لاکھ79ہزار 265افراد نے اپنی کورونا کی دوسری خوراک بھی مکمل کر لی مجموعی طور پر اب تک 34ملین افراد کو کورونا ویکسین کی پہلی خوراک دی جا چکی ہے 13.5ملین لوگ اپنی دونوں خوراکیں کامیابی سے حاصل کر چکے ہیں ۔پروفیسر وان تام نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ سال ستمبر کے مقابلہ میں انفیکشن کے لحاظ سے ہم بہت ہی کم سطح پر آ گئے ہیں ویکسین نے مشکل مراحل سے گزرنے میں مدد فراہم کی ہے اس کے بھی موثر شواہد موجود ہیں کہ عمر رسیدہ افراد میں اموات کی شرح بھی تیزی سے نیچے گری ہے ہم بلاشبہ بہتری کی جانب گامزن ہیںمگرہمیں احتیاط کا دامن تھامے رہنا چاہیے۔ سیکرٹری صحت میٹ ہینکوک اور این ایچ ایس کے ڈاکٹر نکی کرنانی کے اعلان کے مطابق برطانیہ میں تیسری جاب رول کیلئے فائز ویکسین کی 60ملین خوراکیں خریدی گئی ہیںانہوں نے کہا کہ اگر ویکسین پروگرام تیزی سے جاری رہا تو ممکنہ طور پر تیسری لہر کی صورت میں حالات کنٹرول میں رہیں گے۔ او این ایس کی رپورٹ پورے برطانیہ میں20ہزار بالغ نوجوانوں رینڈم ٹیسٹوں کے مطابق شمالی آئرلینڈ میں 62.5 فیصد بالغوں میں پروٹین موجود ہیں ویلز میں یہ اعداد و شمار قدرے کم 61 فیصد اور اسکاٹ لینڈ میں 57.8 فیصد نتائج سامنے آئے ہیں۔  

تازہ ترین