تحریر:سید علی جیلانی۔۔۔۔سوئٹزرلینڈ خدا کی بے پناہ رحمتوں کی برسات مخلوق پر سالہا سال جاری رہتی ہے، رب کریم بہانے بہانے سے گناہ گار بندوں کی بخشش کا سامان فرماتا رہتا ہے، غفلت میں ڈوبے انسان کیلئے توبہ کا دروازہ موت تک کھلا رکھنا، اپنے بندوں کے لئے ماہ رمضان المبارک میں شیطان کو پابند سلاسل کر نا، سال بھرکے شب و روز کی برکات کو اس مہینے کی راتوں میں جمع کر دینا، اللہ تعالیٰ کی اپنے حبیب نبی حضرت محمد ﷺ کی اُمت پر خصوصی رحمت ہے۔ اللہ رب العزت نے جن و انس کومحض اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے، خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی اللہ پاک اور اسکے محبوب ﷺ کی رضا کے مطابق گزارتے ہیں، اللہ پاک اور اسکے حبیب ﷺ کی رضاکے لئے دین اسلام کے ہر حکم پرعمل کرتے ہیں، حکم خداوندی کے ساتھ حضور ﷺ کی ہرسنت مبارکہ کو اپناتے ہیں، رمضان المبارک کا پورا مہینہ خیر و برکت سے لبریز ہے اور اِس کے شام و سحر میں رب کائنات اللہ رب العزت اپنی بے شمار انوار و تجلیات آسمان سے زمین کی جانب نزول فرماتا ہے، ویسے تو اِس مبارک مہینے کی ہر گھڑی ہر دن اور رات اپنے اندر اہل ایمان کے لئے بے شمار برکتیں لیے ہوئے ہوتی ہیں مگر اِس ماہِ مبارکہ کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں اہل ایمان پر رحمتوں برکتوں اور عظمتوں کا نزول اپنے عروج کو پہنچ جاتا ہے، اِس لئے کہ اِس ماہِ مبارکہ کے آخری عشرے کی ایک عظیم رات شب قدر کہلاتی ہے، ایک مرتبہ حضور ﷺ نے بنی اسرائیل کے ایک عابد و مجاہد کا ذکر فرمایا جس نے ایک ہزار ماہ اس طرح گزارے کہ دن کو جہاد میں گزارتا اور رات کو اللہ کی عبادت میں بسر کرتا تھا، صحابہ کرام کو یہ سن کر تعجب بھی ہوا اور حسرت بھی، تعجب اس مجاہد کی ہمت و ریاضت پر اور حسرت اس پر ہوئی کہ کاش ہماری عمریں بھی اتنی طویل ہوتیں تو ہم بھی اپنا طویل وقت خدا کی عبادت میں گزارتے لیکن اب اپنی طبعی عمر کے اختصار کے باعث ہزار کوشش کریں تب بھی سابقہ امتوں کے خوش نصیب لوگوں کے ہم پلہ کیسے ہو سکتے ہیں یہی بات آپ ﷺ کی خدمت میں محض اس حسرت کے ساتھ زبان پر آگئی کہ کاش ہمیں بھی ایسا طویل موقع مجاہد و مراقبہ اور عبادت و ریاضت کے لیے ملتا آپ ﷺ نے اپنی امت کے لیے آرزو کرتے ہوئے یہ دعا کی کہ اے میرے رب میری امت کے لوگوں کی عمریں کم ہونے کی وجہ سے نیک اعمال بھی کم ہونگے تو اس پر اللہ نے آپ ﷺ کو شب قدر عطا کی قدر کے معنی عظمت اور شرف کے ہیں اس رات کو لیلۃ القدر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ جس آدمی کی اس سے قبل اپنی بے عملی کے سبب کوئی قدرو قیمت نہیں تھی اس رات میں توبہ و استغفار اور عبادت کی وجہ سے وہ صاحب قدرو منزلت بن جاتا ہے، یہ اُمت محمدی ﷺ پر اللہ تعالیٰ کا کرمِ خاص ہے کہ اِس نے اپنے پیارے حبیب محمد مصطفی ﷺ کی اُمت کو ایک ایسی رات شب قدر عطا فرمائی، جس کی ایک رات کی عبادت کا ثواب ہزار مہینہ کی عبادت یعنی 83 سال چار ماہ سے بھی بڑھ کر ہے، شب قدر کی رات اللہ رب العزت جبرائیل علیہ السلام سے فرماتے ہیں کہ فرشتوں کے ساتھ زمین پر اترجائو وہ زمین پر اتر آتے ہیں، سبز پرچم کعبة اللہ کی چھت پر نصب کردیتے ہیں ،فرشتے زمین پر پھیل جاتے ہیں، اہل ایمان میں سے جو کوئی اللہ تعالیٰ کی یاد میں جاگ رہا ہو حالت نماز، تلاوت قرآن، ذکر و الٰہی یانبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں درود و سلام کے نذرانے پیش کرنے میں مشغول ہو، فرشتے اسے سلام کہتے ہیں، فرشتے اہل ایمان کو تلاش کرتے ہیں اور ان کی دعائوں کی قبولیت کیلئے اللہ تعالیٰ سے التجا کرتے ہیں، یہاں تک کہ صبح کی روشنی پھیل جاتی ہے پھر جبرائیل امین آواز دیتے ہیں اے فرشتوآسمان کی طرف لوٹ چلو، اس وقت فرشتے جبرائیل امین سے سوال کرتے ہیں اے جبرائیل امین اللہ نے رسول اللہ ﷺ کی اُمت کے گناہ گاروں کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا ہے؟ جبرائیل امین جواب دیتے ہیں رب کریم نے ان پر رحمت کی نگاہ فرمائی اور ان کے گناہوں کو معاف فرمادیا ہے، سوائے اس گناہ گار کے جو سچی توبہ کے بعد ترک گناہ کا مصمم ارادہ نہیں رکھتا، حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص شب قدر” میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے (عبادت کے لئے) کھڑا ہوا، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں (بخاری و مسلم) حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”شب قدر” اللہ تعالیٰ نے میری امت کو عطا فرمائی ہے جو پہلی امتوں کو نہیں ملی، اللہ سبحان تعالیٰ نے سورة القدر میں ارشاد فرمایا ہے”اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے”شب قدر کی پوری حقیقت اللہ تعالیٰ کے بعد رسول اللہ ﷺ ہی جانتے ہیں، ہمارے لئے اتناہی کافی ہے کہ شب قدر رحمت برکت اور بخشش کا بہترین ذریعہ ہے، اللہ تعالیٰ کی مخلوقات پررحم کرنا اورپھر اپنے رب کی رحمت طلب کرنا ہمارا فرض ہے، بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے اس رات میں خوب اپنے رب کو یاد کریں ،دوسروں کومعاف کرکے اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں، دامن پھیلا کر اپنے لئے اپنے والدین، سرکاردوعالم ﷺ کی اُمت کیلئے، بہن بھائیوں، رشتہ داروں اور ہمسائیوں کیلئے دُعائیں مانگیں، شب قدر وہ برکتوں والی رات ہے، جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ جومانگ سکتا ہے مانگ لے تیرا رب تجھے عطا فرما دے گا۔ خوش نصیب ہے وہ شخص جس کو اس رات کی عبادت نصیب ہوجائے، ہم اس مقصد کو بھول گئے کہ خدا نے ہمیں اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے، ہمیں اپنی راتیں فسق و فجور، ناچ گانوں، شراب و کباب اور عیش عشرت میں نہیں گزارنی چاہئیں،جو شخص شب قدر کی رات کو گناہوں کی دلدل سے نکل کر ایک نئے عہد کے ساتھ اپنے نامہ اعمال میں ایمان و تقویٰ کا ذخیرہ جمع کرنا چاہتا ہے اس کیلئے یہ رات تحفہ الٰہی ہے۔