• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر فواد چوہدری وزیراعلیٰ سندھ کے نشانے پر


وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری سے متعلق کہا کہ پتہ نہیں کیسے بٹن دبانے سے ایس او پیز فالو ہونے کا پتہ چل جاتا ہے، ایک وزیر چاند دیکھنے اور وینٹی لیٹر کا بھی بتاتے تھے جو ان کا کام ہی نہیں، پی ٹی آئی کے وفاقی وزرا کے متضاد بیانات ہی ان کی گورننس اور کارکردگی بتانے کیلئے کافی ہیں۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس پر سماعت سے قبل عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بند کرنے کا کہا تھا لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی،کراچی سے اسلام آباد آیا تو جہاز پورا بھرا ہوا تھا، جبکہ میں نے تو سنا تھا کہ فلائٹس 20 فیصد کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ ہم لاک ڈاؤن کیلئے کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں گھبرانا نہیں ہے لیکن میں تو اگست 2018ء سے ہی گھبرا چکا ہوں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ میں نے این سی سی کی میٹنگ میں کہا تھا کہ ہمیں انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بند کر دینی چاہیے، پوری دنیا نے فلائٹس بند کردیں، اگر ہمارے ملک سے لوگ چلے جائیں تو 14 دن قرنطینہ کرنا پڑتا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ہم نے سندھ میں حاضریاں 20 فیصد کردی ہیں، سندھ واحد صوبہ ہے جہاں آن لائن سیشن ہوتا ہے، ہم نے ہر پارٹی کو پارٹی پوزیشن کے مطابق اسمبلی میں سیٹیں دی ہیں، باقی آن لائن ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ماسک پہننے کے ساتھ ساتھ وباء کے پھیلاؤ کو بھی روکنا ہے، کراچی سے لوگوں کو اسلام آباد کیس کے لیے بلانا ٹھیک نہیں ہے، چھوٹے سے عدالت کے کمرے میں کورونا وائرس کو نہیں روکا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کا وفاق کا طریقہ بالکل عقل سے باہر ہے، اخباری بیانات دینے سے اور نئے نئے میٹر ایجاد کرنے سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ نہیں روکا جاسکتا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے وفاقی وزراء کے آپس میں اختلافات نظر آرہے ہیں، ایک وفاقی وزیر کہتے کہ ٹرانسپورٹ کیسے بند کرسکتے کیونکہ لوگ خریداری کرنے آتے ہیں، ایک وفاقی وزیر کہتے آخری 10 دن رمضان میں لاک ڈاؤن ہوگا تو جس نے شاپنگ کرنی ہے ابھی کرلے جبکہ پہلے ایک وزیر چاند دیکھتے تھے، ان کی جگہ جو آئے وہ کہتے ہیں میرا کام ہی نہیں ہے چاند دیکھنا۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ میں کورونا کی صورتحال کوئی زیادہ اچھی نہیں ہے، کورونا وائرس کے دوران کراچی سے50 بندوں کو پیشی کیلئے بلالیا جاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں اسپتالوں کی صورتحال قدرے بہتر ہے، اگر تمام بستر بھی اسپتال میں بھر جائیں تو ہم نے حکمت عملی بنائی ہوئی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایک بڑی ناکامی ہوئی ہے کہ ہم ویکسی نیشن وقت پر نہیں منگوا سکے، ہم پسماندہ ممالک سے بھی ویکسی نیشن منگوانے میں پیچھے ہیں۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ پورے پاکستان میں یوم علی کے موقع پرجلوسوں کے حوالے سےایک پالیسی رکھنے کا کہا گیا تھا، این سی او سی میں کہا تھا کہ یوم علی پر ایک فیصلہ لیں جس پر سب پابند ہوں، اس کے بعد این سی او سی نے یوم علی کے جلوس پرپابندی لگائی،جبکہ صدرمملکت کہتے ہیں جلوس میں ایس او پیز اپنائیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کورونا مہلک بیماری ہے اور اگلے دن منصوبوں کوافتتاح کررہے ہوتے ہیں، مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر ہم نے کورونا کیلئے اقدامات نہیں کیے تو بھارت جیسی صورتحال ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی 2 ہفتوں کیلئے لگنی چاہیے تھی تاکہ صوبائی سطح پر وباء کو روکا جاسکتا، وفاقی وزراء پتہ نہیں کون سی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ان کو خیال آتے رہتے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کے حلقہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں الیکشن کمیشن کا دوبارہ گنتی کا فیصلہ حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دن کاؤنٹنگ تک کہیں پر بھی کوئی شکایت نہیں تھی، بڑے اچھے طریقے سے الیکشن ہوگیا، ریٹرننگ آفیسر نے ری کاؤنٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، مگر الیکشن کمیشن کا فیصلہ آر او کے فیصلے سے مختلف آیا ہے۔

مراد علی شاہ نے انتخابی اصلاحات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ باتیں نئی نہیں ہیں، 2017 ء میں بھی ووٹنگ مشین کی بات ہوئی تھی، اُس وقت تمام پارٹیوں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مناسب نہیں۔

تازہ ترین