• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مفتی غلام مصطفیٰ رفیق

اسلامی قمری سال کے تمام دنوں میں جمعہ کادن سب سے افضل ہے،جمعہ کے دن کی فضیلت وعظمت اوراس کے تقدس کے بارے میں نبی کریم ﷺسے کثیراحادیث منقول ہیں،آپﷺ نے اس دن کی بڑی برکات اورفضیلتیں ارشاد فرمائی ہیں۔احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ جمعہ کے دن کاعبادت کے لئے مخصوص ہونا اس امت کی خصوصیات میں سے ہے، سابقہ امتوں کو یہ دن نصیب نہیں ہوا، اللہ تعالیٰ نے خصوصی طور پر یہ دن منتخب فرما کر اس آخری امت کوعطا کیا ہے، چناںچہ حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذرؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا: جمعہ دنوں کا سردار ہے، اور اللہ کے نزدیک یہ بڑے مرتبے کا حامل ہے اور اللہ پاک کے نزدیک اس کی عظمت عیدوبقر عید سے زیادہ ہے۔(ابن ماجہ)

یہ توعام ایام میں جمعہ سے متعلق ارشادات ہیں اوریہی جمعہ جب رمضان المبارک میں آجائے اورخصوصاًرمضان کے آخری عشرے میں تواس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، چناںچہ حضرت جابرؓ سے منقول ہے کہ رمضان کے جمعہ کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسے کہ مہینوں پر رمضان کوفضیلت۔(کنزالعمال)

رمضان المبارک کابابرکت مہینہ اپنے اختتام کے قریب ہے، بڑے سعادت مندہیں، وہ لوگ جنہوںنے اس ماہ مبارک میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمتیں اس کی عنایتیں خوب خوب سمیٹیں،اورجنہوں نے اپنے گناہ بخشوا کر جہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ حاصل کیا۔ رمضان المبارک کے اس جمعہ کوعام طور پر لوگ جمعۃ الوداع کے نام سے یاد رکھتے ہیں۔ہمیں اس دن کے حوالے سے مندرجہ ذیل باتوں کااہتمام کرناچاہیے۔

۱۔اس جمعہ کی ساعات اور گھڑیوں کو قیمتی بنایا جائے، اور زیادہ سے زیادہ اس میں عبادت، تلاوت اور دعا کا اہتمام کیا جائے،خاص طورپرجمعہ کے دن عصرسے مغرب کاوقت حدیث شریف کے مطابق دعاؤں کی قبولیت کاخاص وقت ہوا کرتا ہے، لہٰذاکوشش کی جائے کہ یہ سارا وقت ہمارا دعا میں صرف ہو۔

۲۔جمعہ کے دن عصرکے بعداس درودشریف کااسّی مرتبہ پڑھنے کا اہتمام کیا جائے(اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحِمَّدِنِ النَّبِّیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی آلِہٖ وَسَلِّمْ)حدیث میں آتاہے جوشخص اسّی مرتبہ اس درود پاک کے پڑھنے کااہتمام کرتاہے، اس کے اسّی سال کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اوراس کے لیےاسّی سال کی عبادت کاثواب لکھ دیاجاتا ہے۔

۳۔جمعۃ الوداع ہمیں متنبہ کرتاہے کہ رمضان المبارک کابابرکت مہینہ رخصت ہونے کوہے، لہٰذا بندے کواللہ تعالیٰ کاشکراداکرناچاہئے کہ رمضان المبارک کی دولت نصیب فرمائی، اورروزہ، نماز، تلاوت، تراویح کی عبادت کی توفیق عطاکی۔جس قدراللہ کاشکر ادا کیا جائے گا،اسی قدرنعمتوں میں اضافہ ہوگا۔

۴۔جمعۃ الوداع اس بات کااحساس دلاتاہے کہ اب صرف چنددن باقی ہیں،اوروہ ماہ مبارک اختتام کے قریب ہے جس میں روزانہ بارگاہ الٰہی سے بے شماربندوں کی مغفرت کی جاتی ہے، لہٰذااس کے احترام میں جوکمی کوتاہی ہوگئی ہو،اس پرصدق دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی جائے، اس کی تلافی کی جائے، اور جو دن باقی رہ گئے ہیں، ان کی قدرکی جائے اور اپنے گناہوں کو بخشوا کر رحمت کی بہاریں حاصل کی جائیں ،دوزخ کی آگ سے آزادی کاپروانہ حاصل کیا جائے، ایسا نہ ہوکہ پھریہ رمضان دیکھنا نصیب نہ ہو اور شاید یہ زندگی کا آخری رمضان ہو، لہٰذا یہ جوچنددن اللہ نے عنایت فرمائے ہیں، انہیں بجائے لہوولعب اورفضول کاموں میں لگانے کے اللہ پاک کو راضی کرنے میں گزاردیں،ان آخری دنوں میں اللہ پاک کی رحمت موسلادھاربارش سے زیادہ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔

۵۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے یہ سمجھاہوا ہے کہ اب رمضان کامہینہ رخصت ہورہا ہے تورمضان کوالوداع کہنے کے ساتھ ساتھ جتنی عبادات شروع کی تھیں، ان سب کوبھی الوداع کہناہے،اورجتنے گناہوں کورمضان المبارک کی وجہ سے چھوڑاتھا،ان سب کااستقبال کرناہے،حالانکہ سوچنے اورسمجھنے کی بات ہے کہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کی علت اورحکمت یہ تھی کہ انسان کوساری زندگی کے لئے متقی بنایا جائے اوراس کی تربیت کی جائے جس اللہ نے رمضان میں کھانے پینے تک کوروزے کی وجہ سے حرام کیا تھا، اسی اللہ نے سارے سال تمام گناہوں کوبھی حرام کیا ہے اور عبادات کوفرض فرمایا ہے۔رمضان کاخدا اور سارے سال کاخدا ایک ہی ہے اور وہی اللہ ہے جو تمام سال انسان کو نعمتیں عطافرماتا ہے، لہٰذا اس بات کوٹھنڈے دل سے سوچیں اور رمضان کے بعدبھی زندگی اسی طرح گزاریں، جیسے رمضان میں گزاری ہے۔ جن عبادات کو شروع کیاتھا،انہیں برقرار رکھاجائے اور جن گناہوں سے بچنے کا اہتمام کیا تھا ان سے اجتناب کیاجائے۔

۶۔اس آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدر پوشیدہ ہے، ان راتوں میں سے جو راتیں باقی ہیں ان کو غنیمت سمجھاجائے اورخوب خوب عبادت کی جائے، گناہوں کی بخشش اورجہنم کی آگ سے آزادی کی دعا مانگی جائے، تاکہ اللہ کے ان بندوں میں ہم شامل ہوجائیں جن کی اس ماہ مبارک کی وجہ سے کامل مغفرت کردی جاتی ہے اورانہیں دوزخ کی آگ سے آزادی کاپروانہ جاری کردیاجاتاہے۔

تازہ ترین