• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’کافی‘‘ سے خطاطی اور مصوری کرنے والی پاکستان کی پہلی مصورہ

ہمارے معاشرے میں عورت کے لیے ایک عام تصور ہے کہ وہ بس گھر یلو کام کاج ہی کرسکتی ہے ۔کوئی ہنر سیکھنا ا س کے بس کی بات کہاں ۔وہ گھر اور بچوں کی ذمہ داری بہ خوبی نبھا لےیہ ہی کافی ہے ۔لیکن ہمارے معاشرے میں کچھ ایسی ہنر مند اور باصلاحیت خواتین موجود ہیں جن کا ہنر اور مہارت دیکھ کر یہ بات غلط ثابت ہو تی ہے کہ وہ کوئی منفرد کام نہیں کرسکتی ۔ان ہنر مند خواتین کا آرٹ دیکھ کرانسانی عقل دنگ رہ جائے ۔اور کوئی بھی ان کے ہنر کی داد دئیے بغیر نہ رہ سکے ۔غرض یہ کہ ہماری خواتین ہنر سیکھنے میں کسی سے کم نہیں ۔انہیں ہنر مند اور باصلاحیت خواتین میں ،’’فائزہ خالد ‘‘ کا ہوتا ہے ۔

جو اب تک کراچی کی تقریبا ً تمام عمارتوں کی پینٹنگز بنا چکی ہیں ۔شروع میں انہوںنے ایکریلک اور آئل پینٹ سے مصّوری کی۔وقت گزرکے ساتھ ساتھ ان کا رجحان تصوف (sufism ) اور خطاطی کی طرف ہوگیا ۔انہوں نے صرف حروف تہجی کی تر بیت لے کرخطاطی کرنی شروع کی ۔وہ پاکستا ن کی پہلی خاتون ہے جو کافی سے مصوری اور خطاطی کررہی ہیں جو کہ سب سے مشکل میڈیم ہے ۔

ان کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے اس کام کی کہی سے تر بیت بھی نہیں لی ہے ،ان کی یہ صلاحیت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک تحفہ ہے ۔گزشتہ دنوں ہم نے ان سے ملاقات کی ۔اپنے اس شوق کو پورا کرنے کے لیے گھر کی ذمہ داری کے ساتھ کیسے وقت نکالتی ہیں ؟ـاب تک کتنی پینٹنگز فرو خت کرچکی ہیں ؟مستقبل میں اپنے اس شوق کو مزید کس طر ح بہتر بنانے کا ارادہ ہے ؟یہ سب تفصیلا ت اور بہت کچھ ذیل میں نذر قارئین ہے۔

س:سب سے پہلےہمیں اپنے بارے میں بتائیں؟خاندان ، تعلیم ،شادی ،شوق وغیرہ ؟

ج: میرا تعلق ایک روشن خیال،تعلیم یافتہ اور مذہبی گھرانے سے ہے ۔میں نے ماما پارسی اسکول سے میٹرک جب کہ سینیٹ جوزف کالج سے گریجویشن کیا ۔بی اےکا رزلٹ آنے سے پہلے ہی میری شادی ہوگئی ۔بچپن سے ہی مجھے مصوری کا بہت زیادہ شوق تھا ۔ اسکول کے زمانے میں مصوری کے ہر مقابلے میں حصے لیتی تھی ۔ اگر کبھی حصہ نہیں لیتی توٹیچرز زبردستی مجھے حصہ لینے کا کہتیں اور الحمداللہ ہر مقابلے میں اول پوزیشن لیتی ۔

یہ میری ٹیچرز کا اعتماد اور حوصلہ ہی تھا ،جس نے مجھےکا غذپر آڑی ترچھی لکیریں کھینچتے ،رنگ بھرتے بھرتےمصوری کرنے اورا س شعبے میں آگے بڑھنے پر مجبور کیا۔ اس کے علاوہ مجھے آرائش خانہ ،کپڑوں کی ڈیزائنگ کا اور باغبانی کا بھی شوق ہے لیکن ان سب میں مصوری میرا جنون ہے ۔ مصروفیت کی بناء پر اگر مصوری نہ کر سکوں تو ایک کمی سی محسوس ہونے لگتی ہے۔طبیعت بوجھل رہتی ہے ۔جب بہت زیادہ تھکی ہوتی ہوں تو میں مصوری کرنے لگتی ہوں ۔ایسا کرنے سے مجھے تھکاوٹ میں کمی محسوس ہوتی ہے ۔

س:مصوری کا شوق کیسے ہوا ؟کسی چیز سے متاثرہوکر رنگ بھرنے شروع کیے؟

ج: مصوری کرنے کی صلاحیت میری لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک تحفہ ہے ۔اسکو ل میں ڈرائنگ کی کلا س میں ٹیچر جو بھی بناتی تھیں میں اس کو بالکل ویسا ہی بنا دیتی تھی ۔میری حوصلہ افزائی ہوتی ۔بس یہ سمجھ لیں کہ اسکول کے زمانے ہی سے شوق میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا ۔دراصل میں اپنی اسکول ٹیچر کے آرٹ سے بہت زیادہ متاثر تھی، وہی میری بہت زیادہ حوصلہ افزائی بھی کرتی تھیں ۔ان کے حوصلہ نے ہی مجھے اس شعبے میں آگے بڑھنے کی ہمت دلائی ۔آج میں جو بھی ہو، ان کے حوصلے کی وجہ سے ہوں ۔مزے کی بات بتائو ۔

اسکول میں امتحان میں ،میں لکھنے سے زیادہ ڈرائنگ بناتی تھی ، ٹیچر زمجھے سے کہتی تھیں ،اگر تم تھیوری پر اتنی توجہ دوتو کلاس میں تمہارے سب سے زیادہ نمبر آئیں۔ لیکن میں اپنے شوق میں رنگ بھرتی رہتی، اسکول سے کالج کی دنیا میں قدم رکھا لیکن شوق جنون بنتا گیا۔ دوران ِتعلیم اپنے اس شوق کو جاری رکھا لیکن کبھی شوق پڑھائی میں حائل نہیں ہو ا۔ تعلیم اور مصوری کے شوق کو برابر لے کر چلتی تھی ۔ میرے خاندان کے سارے بچے ،کزنز وغیرہ سب اپنے اسکول کے پروجیکٹس مجھے سے ہی بنوایا کرتے تھے ۔شادی کے بعد خاندان کے بچوں کی ڈرائنگز بنا کردیا کرتی تھی ۔اگر کوئی مجھے عنوان بتاتا کہ اس پر پینٹنگ بنا دیں تو وہ بھی میں آسانی سے بنا دیتی۔ ایک زمانے میں اسکیچنگ بھی کرتی تھی لیکن اب یہ کام چھوڑ دیا ہے ۔کافی اور پینسل دونوں سے اسکیچنگ کی ہیں ۔

س:آپ نے تقریباً دو سال قبل اپنے فن پاروں کی نمائش کی تھی۔ اب تک آپ نے کتنی نمائش کیں یا دیگر نمائشوں میں حصّہ لیا ؟

ج:میں نے مصوری کاباقاعدہ آغاز 2015 ء سے کیا ۔اس سال آرٹس کونسل میں پہلی گروپ نمائش میں حصہ لیا ،پھر 2016 ء میں دوبارہ آرٹس کونسل میں ہی گروپ نمائش میںاپنے فن پارے رکھے۔2017 ء میں آرٹس کونسل میں تین گروپ نمائش میں حصہّ لیا اورا سی سال کلفٹن آرٹ گیلری ، آرٹ چوک میں بھی اپنے فن پاروں کی نمائش کی ،جہاں’’کافی پینٹنگز ‘‘رکھیں ۔یعنی کافی پینٹنگز کو متعارف آرٹ چوک نے ہی کروایا تھا ،انہوں نے ایک نمائش کی تھی،جس کا عنوان تھا’’کوڑے سے آرٹ بنائو ‘‘ ۔سو میں نے ایکسپائر کافی سے فن پارے بنائے ۔یہ ’’کافی ‘‘ایک طرح سے کوڑا ہی تھی ۔ علاوہ ازیں 2018 ء میں فر ئیر ہال میں صادقین آرٹ گیلری میں میری مصّوری کی سولو( solo) نمائش ہوئی ۔اور2019ء میں ایک نجی یونیورسٹی میں انگلش لٹریچر فیسٹیول تھا ،وہاںبھی میں نے اپنی پینٹنگز رکھیں ۔اس طرح اب تک میں کئی نمائشوں میں حصہ لے چکی ہوں ۔

س:کیا مصوری کی باقاعدہ تربیت لی ہے ؟کس مصور سے متاثر ہیں ؟جس سے متاثر ہیں اُس ہی کی نقالی کرتی ہیںیا آپ خود سے کرتی ہیں ؟

ج:نہیں میں نے اس کی باقاعدہ طور پر کسی انسٹی ٹیوٹ سے تربیت حاصل نہیںکی ،جو کچھ بھی سیکھا ہے وہ اسکول سے ہی سیکھا ہے ۔اسی کو بنیاد بنا کر مصوری کرتی رہی اور گھر میں پریکٹس کرکے اس کو مزید بہتر سے بہتر کرتی رہی ۔متاثرتو میں بہت سارے مصوروں سے ہو۔جیساکہ شکیل صدیقی (مرحوم ) جو کہ رئیل اسٹک(Realistic) آرٹسٹ تھی۔اس کے علاوہ اکرم اسپول جو اسٹل لائیو (still alive) مصوری کرتے ہیں ۔بہت کوشش کرتی تھی کہ ان کے جیسا کام کرو یعنی کچھ رئیل اسٹک کام کروں۔ لیکن کسی کے انداز کی نقالی نہیں کر سکی ۔سچ بات تو یہ ہے کہ مجھ سے کسی مصور کی نقل ہوتی ہی نہیں ہے ۔میں ہمیشہ اپنے ہی انداز سے مصوری کرتی ہوں ۔اگر کبھی کسی کے انداز کی نقل کرنی کی کوشش بھی کی تو ناکام ہی ہوئی۔

س:نمائش آپ نے مختلف تاریخی عمارات کی کی تھی ،بعد میں کا فی پینٹنگ شروع کردی ،یہ کا فی پینٹنگ کا خیال کیسے آیا ؟

ج:سب سے پہلے جو نمائش کی تھی ،اس میں ملا جلایا مکس میڈیم پر کام کیا تھا ۔یعنی اس میں ایکریلک،آئل پینٹ اور واٹر کلروغیرہ سے کام کیا تھا۔میں نے تاریخی چیزوں پر روشنی ڈالی ،پھر کراچی کی قدیم عمارتوں پر میری نظر ٹھہر گئیں ۔میں نے ان پر کام کیا ۔اور نمائش میں قائد اعظم کے مزار سے لے کر ایمپریس مارکیٹ تک کو اُن کے اصل رنگوں کی مناسبت سے بنایا ۔ اللہ کا شکر ہے کہ میرے کام کو ہر آرٹسٹ نےپسند کیا ۔

اسی سلسلے میں اسلام آباد آرٹس کونسل کے ایک آرٹسٹ نے مجھے سے رابطہ کیا اور کہا کہ تاریخی ورثے پر پہلے بھی بہت کام ہوچکا ہے ۔آپ کچھ منفرد کریں جو آج اب تک کسی مصور نے نہ کیا ہو ۔کیوں کہ تاریخی ورثے پر واٹر کلر ،آئل پینٹ، ایکریلک تقریبا ً سب ہی میڈیم پر کام ہوچکا ہے ۔ان کی یہ بات میر ے ذہن میں بیٹھ گئی تھی ، میں ہر وقت یہی سوچتی رہتی کہ ایساکیا منفرد کام کروں ۔ ایک دن رات کومیرا کافی پینے کا دل چاہا جب میں نے کافی کی شیشی اُٹھائی تو وہ ایکسپا ئر ہوگئی تھی ،مجھے ایکسپائرکافی کو دیکھ کراچانک خیال آیا کہ کیوں نہ کافی سے مصوری کی جائے ۔

بس یہ خیال آتے ہی میں نے ایک دو پینٹنگز کافی سے بنا کر جب اپنے بچوں کو دکھائیں تو ا نہیں بہت پسند آئیں ۔لیکن کوئی یہ نہیں پہچان پا رہا تھا کہ یہ کس چیز سے بنائی ہیں ۔میری امی اور بہن گھر پر آئیں تو میںنے ان سے بھی پوچھا وہ بھی نہیں پہچان سکیں کہ یہ کس چیز سےبنا ئی ہیں ۔لیکن ان کو دیکھ کر سب بہت متاثر ہوئے ۔ جب میں نے بتایا تو وہ حیران رہ گئے ۔پھر مجھے تھوڑا اطمینان ہوا کہ اب میں کافی سے کچھ منفرد کام کرسکتی ہوں۔

بعدازاں میں نے کراچی کی تقریبا ًچالیس عمارتوں کی پینٹنگز کافی سے بنائیں ۔یہ سارا کام کرنے کے بعد اسلام آبادآرٹس کونسل کے آرٹسٹ کو بھیجا ،وہ میرے کام سے بہت متاثر ہوئے اورکہا اس کی نمائش کرو ۔سومیں نےکافی کی پہلی نمائش صادقین آرٹ گیلری کراچی میں کی ،جس کی بہت پذیرائی ہوئی۔

س:اب آپ ’’کافی ‘‘ سے خطاطی کررہی ہیں ،کیا خطاطی کی تربیت لی ہے ؟

ج: ایک دفعہ گھر پر ایک پروگرام تھا ،جس میں کچھ آرٹسٹوں کو مدعو کیا تھا،ان میں سے ایک آرٹسٹ نے مجھے سے پوچھا :اسلام آباد سے ایک خطاط آئے ہوئے ہیں ۔ہم ان کو آپ کے گھر لانا چاہتے ہیں ۔میں نے کہا لے آئیں ۔وہ میری مصوری اور مہمان نوازی دیکھ کر بہت متاثر ہوئے ۔اس کے بعد ان سے میرا کوئی رابط نہیں ہوا ،ایک دن میں نے ان کی خطاطی دیکھی تو مجھے خیال آیا کیوں نہ ان سے خطاطی سیکھو ۔سومیں نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ مجھے خطاطی کا شوق ہے ،میں نے تھوڑی بہت کی بھی ہے لیکن اس طرح نہیں کی ۔آپ مجھے سکھا دیں ۔

انہوں نے مجھے سے کہا میں حروف ِتہجی سکھا دیتا ہو ۔اس کے بعد تمہیں خطاطی کرنا آجائے گی ۔ انہوں نے مجھے بلا معاوضہ آئن لائن حروف تہجی لکھنا سکھایا ۔اس کے بعد کہا کہ اب لکھو جو لکھنا ہے ۔انہوں نے مجھے قلم اور سیاہی سے لکھنا سکھایا تھا ، پھر میں نے کافی سے خطاطی شروع کی ۔لیکن جو بھی خطاطی کرتی ہوں وہ اپنے انداز سے کرتی ہوں ۔خطاطی میں  رنگوں کی جو کمپوزیشن ہوتی ہے وہ بھی میں خود ہی بناتی ہوں ،کسی مصّور کی نقل نہیں کرتی ۔

س:خطاطی میں کن باتوں کا خاص خیال رکھتی ہیں ،کیوںکہ قرآنی آیات لکھتے وقت تو بہت باریکیوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے ،ذراسی غلطی بھی بڑی ہوتی ہے ؟

ج:بالکل خطاطی کرتے ہوئے بہت توجہ اور دھیان سے کام کرنا پڑتا ہے ،کیوں کہ زیر ،زبر اورپیش سے تو لفظوں کے معنی ہی بدل جاتے ہیں۔اسی لیے بہت باریک بینی کاخیال رکھنا پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں بہت ادب و احترام کے ساتھ بہ وضو ہو کرکر نی ہوتی ہے ۔جس آیت کی خطاطی کرتی ہوں اس کا ترجمہ اور تفسیر بھی پڑھتی ہوں ،تا کہ اس پر عمل بھی کرسکوں ۔

یہ کرتے ہوئے بس یہی خیال رہتا ہے کہ کوئی زیر، زبر غلط نہ لگ جائے ۔یہ بھی بتادوں خطاطی کرنے کے چھ فونٹز ہیں ، میں جس فونٹ سے کرتی ہوں وہ ’’خطثوسل‘‘ کہلا تا ہے ۔اور یہی سب سے مشکل فونٹ ہے ۔اور میں پاکستان میں پہلی خاتون ہوں جو کافی سے خطاطی کررہی ہوں ۔

س:آپ کے گھر کے درودیوار ہی نہیں فرش پر بھی آپ کا آرٹ نظر آرہا ہے ؟یہ ایک مشکل اور وقت طلب کام ہے ؟کیسے وقت نکالتی ہیں ؟

ج:ہنستے ہوئے گو یا ہوئیں کہ ان سب کاموں کے لیے وقت نکالنا میرے لیے مشکل نہیں ہے ،کیوں کہ جنون اور شوق کے آگے کچھ نہیں سمجھ آتا اور نہ اس کا کوئی مول ہوتا ہے تو ان سب کاموں کے لیے وقت خود بہ خود نکل جاتا ہے ۔یہاں تک کہ جب تھک جاتی ہوں تو آرام کرنے کے بجائے پینٹنگ کرتی ہوں ۔بعض اوقات رات میں بھی موڈ بن جاتا ہے ۔ تو پینٹنگ کر نا شروع کردیتی ہوں۔

س:گھر ،شوہر اور بچوں کی ذمے داریوں میںشوق حائل نہیں ہوتا؟

ج:نہیں اللہ کا شکر ہے ،میں نے کبھی بھی مصوری کی وجہ سے گھریا بچوں کی ذمہ داریوں کو نظر انداز نہیں کیا ،کیوں کہ میں گھر اور بچوں کے تمام کام کرنے کے بعد ہی مصوری کرنے بیٹھتی ہوں ۔اور جب کا م کرتی ہوں پھر بچوں سے کہہ دیتی ہوںکہ اب مجھے پریشان نہیں کرنا ۔ایک بات ضرور کہنا چاہوں گی کہ میرے اس کام میں بچے بھی بہت تعاون کرتے ہیں وہ کبھی یہ نہیں کہتے کہ آپ یہ کیوں کررہی ہیں یا ہمیں ٹائم نہیں دے رہیں ،بلکہ وہ تو میر ی پینٹنگز دیکھ کر بہت خو ش ہوتے ہیں ۔

س:شوہر کس حد تک تعاون کرتے ہیں ؟

ج:بہت زیادہ تعاون کرتے ہیں ،انہوں نےکبھی بھی مجھے مصوری کرنے سے منع نہیں کیا بلکہ وہ تو میرا کام دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں ۔اگر کبھی میں بیمارہوجائوں تو وہ خود مجھ سے کہتے ہیں کہ تم پینٹنگ کر لو ،تا کہ ٹھیک ہو جائو،کیوں کہ ان کو پتا ہےکہ پینٹنگ میری توانائی ہے ،ویسےا س کام میں تھوڑی بہت دل چسپی ان کو خود بھی ہے ۔

س:بچوں میں مصوری کا شوق ہے ؟

ج:میری لیے سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ میرے کسی ایک بچے کو نہیں بلکہ سب بچوں کو مصوری کا شوق ہے اور سب کی ڈرائنگ بھی بہت اچھی ہے ۔ایک بیٹی تو اسی شعبے میں زیر ِتعلیم ہے۔ اس کی ڈرائنگ مجھےسے بھی زیادہ اچھی ہے ۔میں اس سے کہتی ہوں کہ تم نے تو اس کام میں مجھے بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔ مجھے اُمید ہے کہ مستقبل میں وہ اچھی مصوری کرے گی۔

س:مصوری یا خطاطی کو بہ طور پیشہ اپنا نا چاہتی ہیں یا یہ صرف شوق کی حد تک جاری رکھیں گی ؟

ج:شوق تو ہے لیکن پیشے کے طور پر اپنانے کے بارے میں کچھ نہیںکہہ سکتی ۔بنابھی سکتی ہوں اور نہیں بھی یہ سب وقت پر انحصار کرتا ہے ۔میرے اس کام سے اگر گھر متاثر نہ ہوا تو بنا لوں گی ،میری پہلی ترجیح میرا گھر ہے ۔

س:اچھا یہ بتائیں ،ایک فن پارے میں کتنی’’ کافی‘‘ خرچ ہوتی ہے ،اس میںکیا کچھ اور ملاتی ہیں یا صرف کافی پانی میں گھول کر کرتی ہیں ؟

ج:کافی خرچ ہونے کا تواس بات پر انحصار کرتا ہے کہ میں کیا لکھ رہی ہوں یا کیا بنا رہی ہوں ۔اس میں صرف پانی کا استعمال ہوتا ہے ۔کوئی اور رنگ نہیں ملا یا جاتا ۔گرچہ یہ سب سے مشکل میڈیم ہوتا ہے ،کیوں کہ ایکریلک اور آئل پینٹ میں مختلف رنگ اور شیڈز ہوتے ہیں ،تو اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی غلطی ہو بھی جائے تو اس کو کسی دوسرے شیڈز سے صحیح کیا جاسکتا ہے لیکن کافی میں ایسا نہیں ہوتا ، اسی سے مختلف شیڈز بنانے ہوتے ہیں ۔

مثال کے طور پر کاپر ،لائٹ برائون ،ڈراک برائون جو بلیک کی ٹون پرہوتا ہے اور سفید بھی چھوڑنا ہوتا ہے ۔سفید جگہ چھوڑنے کے لیے بہت دھیان رکھنا ہوتا ہے ،کیوں کہ غلطی سے بھی اگر اس جگہ کافی لگ جائے تو پوری پینٹنگ خراب ہوسکتی ہے ۔یوں کہہ لیں کہ اس میں پہلا اسٹروک ہی آخری اسٹروک ہوتا ہے۔ یہ کام کرتے ہوئے بہت محتاط ہونا پڑتا ہے ،کیوںکہ اس میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ۔

س:کتنے فن پارے فر وخت ہوئے ،کیا قیمت ہوتی ہے ایک فن پارے کی ؟

ج:اب تک تقریبا ً 20 سے زیادہ فروخت ہوچکے ہیں جن کی قیمت 5 ہزار سے 15 ہزار تک تھی ۔

س: اگر کوئی آڈر پر پینٹنگ بنوائے تو بنا دیتی ہیں ؟

ج: جی بالکل! اگر کوئی اپنی مرضی سے کچھ بنوانا چاہتا ہے تو بنا دیتی ہوں ۔ایک دفعہ ایک کیفے جانے کا انقاق ہوا ۔وہاں پر کافی سے بنے ہوئے فریمز آویزاں تھے میں نے کیفے کے ایک صاحب کو اپنی پینٹنگز کے بارے میں بتا یا اور اپنا کام دکھایا تو وہ بہت متاثر ہوئے ۔میں نےکافی سے ان کے کیفے کا نام بھی پینٹ کرکے دیا تو وہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئے ۔کہنے لگے آپ اپنی پینٹنگز ہمیں دیں ہم اپنے کیفے میں اس کو فر وخت کریں گے ۔جب سے ان کے لیے پینٹنگز بنا رہی ہوں ۔

س: ایک فن پارہ تیار کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے ؟

ج: یہ کام بہت وقت طلب ہے ،کیوں کہ جب تک پہلا اسٹروک خشک نہیں ہو جاتا جب تک اس پر دوسرا کام نہیں کیا جاسکتا ۔کبھی اس کو خشک ہونے میں ایک ہفتہ بھی لگ جاتا ہے ،کبھی دو ہفتے بھی اور کبھی اس سے زیادہ بھی ۔اصل میں یہ انحصا رکرتا ہے کہ بنا کیا رہی ہوں اور اس کا سائز کیا ہے ۔

س:ایک مصوری تیار کرنے میں کتنی لاگت آتی ہے ؟

ج:خرچہ تو اچھا خاصاًہوتا ہے ،کیوں کہ کینوس مہنگا آتا ہے ۔پھر کافی اور برشوں کا خرچہ ہوتا ہے ۔

س: مستقبل میں مزید کیا کرنے کا ارادہ ہے ؟

ج: اس بارے میں حتمی طوپر کچھ کہنا تو مشکل ہے ۔لیکن ارادہ کافی سے خطاطی کرنے کا ہی ہے ۔اپنے اس کام کو اور بہتر کرنا چاہتی ہوں۔

تازہ ترین