میں ا پنے آپ کو کسی خاص علم یا فہم و فراست کا حامل نہیں سمجھتا۔ لیکن اردو زبان اور ادب سے محبت کرنے والے ایک عام شخص کی حیثیت سے پہلی بات یہ کہنا چاہتا ہوں کہ نوجوان نسل اردو زبان، اس کے رسم الخط، اور املا کے بارے میں کسی قسم کا مدافعانہ یا شرمندگی کا رویہ نہ رکھے، بلکہ ڈنکے کی چوٹ پر کہے کہ ہمیں اس زبان سے محبت ہے۔
ہمیں اس میں کوئی برائی نظر نہیں آتی اور اگر برائی ہو بھی تو ہم اسے اچھا ہی سمجھتے ہیں کیونکہ محبت کرنے والے کو محبوب میں اچھائیاں ہی نظر آتی ہیں۔ نئے لوگ اردو زبان کے بارے میں یہ نہ گمان کریں کہ یہ لشکری زبان ہے، یا مسلمانوں کی زبان ہے، بلکہ یہ جانیں اور سمجھیں کہ یہ زبان برصغیر میں پیدا ہوئی اور برصغیر کے تمام باسیوں کا اس پر حق ہے، دوسری بات یہ کہ وہ اپنی زبان کو سادہ، شستہ، بامحاورہ بنائیں۔ غیر زبانوں کے الفاظ سے گریز کریں، خاص کر جب اردو زبان میں ان کے متبادل الفاظ موجود ہوں۔
تیسری بات یہ کہ ادب سے محبت اور ادب کا مطالعہ کسی فائدے یا منفعت کی غرض سے نہ کریں، بلکہ زبان اور ادب سے محبت کو اپنی رگ رگ میں پیوست کرلیں۔
(منقول)