اسلام آباد ( نیو ز ایجنسیاں )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا فلسطینی وزیر خارجہ ڈاکٹر ریاض المالکی، سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود، افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کیساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ جس میں مسئلہ فلسطین پر تبادلہ خیال کیا گیا،شاہ محمود نے کہا کہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کیلئے پرعزم ہیں، مسجد اقصٰی اور فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں سے پاکستانی قوم کی شدید دل آزاری ہوئی ، معاملے کا پُرامن حل کیا جائے،۔فلسطینی وزیر خارجہ ڈاکٹر ریاض المالکی نے وزیر خارجہ کو فلسطین کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے، کشیدگی میں کمی لانے کیلئے جاری کاوشوں سے آگاہ کیا،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا فلسطینی وزیر خارجہ ڈاکٹر ریاض المالکی کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا، وزیر خارجہ نے فلسطینی ہم منصب کو عالمی برادری کی توجہ مسئلہ فلسطین کے پر امن حل کیلئے پاکستان کی سفارتی کاوشوں سے آگاہ کیا۔شاہ محمود نے اسرائیلی فوج کی جارحیت اور مسجد اقصٰی پر جاری حملوں کی شدید مذمت کی، معصوم فلسطینیوں بالخصوص بچوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔فلسطینی وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے واضح دو ٹوک ، اصولی موقف کو سراہتے ہوئے علاقائی ، عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی معاونت پر پاکستان کی قیادت اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔دونوں وزرائے خارجہ کا فلسطین کی کشیدہ صورتحال پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شاہ محمود کا فلسطینی ہم منصب کے ساتھ یہ رابطہ فلسطین کی صورتحال پر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کے حوالے سے اسلامی ممالک کے ساتھ کیے جانیوالے سفارتی روابط کی کڑی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، فلسطینی عوام کی اس حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔دوسری طرف وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود سے بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ ٹیلیفونک رابطے میں فلسطین کی صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مسجد اقصٰی پر حملے اور نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی جارحیت سے پاکستانی قوم کی شدید دل آزاری ہوئی ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے معصوم فلسطینیوں، بالخصوص بچوں پر تشدد کے واقعات، انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔