کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل 20؍ جون تک فعال کرنے اور چیف سیکرٹری سندھ کو منصوبے کی نگرانی کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو آج (منگل) کو ہی تمام اسٹیک ہولڈرکا اجلاس بلاکر جامع رپورٹ طلب کرلی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت کی کیا رٹ ہے جو ٹینکرز نہیں کنٹرول ہوتے؟ 15سال ہوگئے، معاملہ حل نہیں ہو رہا،عدالت نے آئل ٹینکرز کا شہر میں داخلہ بند کر دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلز ار احمد کی سربراہی میں لارجر بنچ نے ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کی ۔ عدالت نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو 4 ماہ کے اندر دکانیں حوالے اور ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل پر دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے بھی احکامات دئیے ہیں ۔
سماعت کے موقع پر آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ جب تک رشوت نہ دیں ٹینکرز اندر نہیں جانے دیا جاتا،جس پر چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری صاحب یہ کیا ہو رہا ہے، کوئی کام نہیں ہو رہا، ٹرمینل فعال ہو رہا ہے نہ ہی دوسرے معاملات حل ہو رہے ہیں۔
اس موقع پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایم سی کے و کیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کے ایم سی نے ٹرمینل پر تمام سہولیات فراہم کردی ہیں، سہولیات کے باجود ٹینکرز مالکان ٹرمینل سے باہر پارک کرتے ہیں۔
سماعت کے دوران مکینوں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فاصلہ زیادہ ہے اس لیے لوگ گریز کرتے ہیں۔ اس موقع پر جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ٹینکرز مالکان عملدرآمد میں رکاوٹ ہیں۔
دوران سماعت دکانداروں کے وکیل کاکہناتھا کہ ٹرمینل میں ورکشاپس، ریسٹورنٹس اور دیگر سہولیات نہیں ہیں اور146 دکانداروں نے ادائیگی بھی کردی ہے، رقم ادائیگی کے باجود دکانوں کا قبضہ نہیں دیا جارہا۔
چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ہمارا حکم واضح ہے کہ شیریں جناح میں کوئی پارکنگ نہیں ہوگی،آپکی رٹ کیا ہے؟آ پ ابھی تک ٹرمینل میں پارکنگ نہیں کراسکے،زمینوں کا معاملہ نیب میں چلا گیا یہ تو عدالت کا حکم تھا،یہ ہو کیا رہا ہے؟ نیب کہاں سے ہر معاملے میں آجاتا ہے؟ حکومت کیا کررہی ہے؟ مواچھ گوٹھ میں زمین بھی متنازع دیدی۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت عمل درآمد کراتی ہے مگر لوگ حکم امتناع لے لیتے ہیں،آپ نے گجر نالہ اور اورنگی نالہ خالی کرانے کا حکم دیا تھا تولوگ ہائیکورٹ اور ٹریبونل جاکر حکم امتناع حاصل کر رہے ہیں ، جس پر چیف جسٹس کاکہناتھا کہ تو آپ انہیں بتائیں سپریم کورٹ کا حکم ہے، خالی کرائیں زمینیں۔