• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسحاق ڈار انٹرویو، یورپی یونین کی انتخابی رپورٹ کا غلط حوالہ دیا تھا، بی بی سی

لندن (سعید نیازی) برطانوی نشریاتی کارپوریشن (بی بی سی) نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سٹیفن ساکر کے ساتھ ہارڈ ٹاک میں اسحاق ڈار کے انٹرویو کے دوران یہ واضح کرنا چاہئے تھا کہ 2018 کے عام انتخابات سے متعلق یورپی یونین کی رپورٹ نے انتخابات کو قابل اعتبار قرار نہیں دیا جیسا کہ یورپی یونین کے چیف آبزرور مائیکل گہلر کی پریس کانفرنس میں بتایا گیا تھا لیکن یہ اس رپورٹ کا حصہ نہیں تھا۔ پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یکم دسمبر 2020 کے اس شو کے حوالےسے شکایت کی تھی جس میں وہ سٹیفن ساکر کے ساتھ تھے، جس پر بی بی سی نے اب اپنی ویب سائٹ پر ایک وضاحت شائع کی ہے۔ انٹرویو کے دوران اسحاق ڈار نے الزام لگایا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی اور ہیرا پھیری کی گئی تھی لیکن بی بی سی کے پریزنٹر نے اصرار کیا تھا کہ انتخابات قابل اعتبار ہیں اور کہا گیا کہ یورپی یونین کے آبزرورز کی رپورٹ میں بھی ایسا ہی کہا گیا ہے۔ انٹرویو کے بعد مسٹر ڈار نے بی بی سی سے یورپی یونین کی 91 صفحات کی رپورٹ میں 2018 کے عام انتخابات کے بارے میں ایک بار بھی قابل اعتبار کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ بی بی سی نے اب یہ اعتراف کیا ہے کہ جولائی 2018 کے پاکستانی انتخابات کے بارے میں تبادلہ خیال میں بی بی سی نے یورپی یونین کے الیکشن مانیٹرز کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا تھا اور ناظرین سے کہا کہ جبکہ مانیٹرز نے مختلف فریقین سے سے وابستہ مخصوص جگہوں پر ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں کچھ شدید خدشات کی رپورٹ دی تھی اور حتمی نتیجہ تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ عام انتخابات قابل اعتبار تھے۔ بی بی سی نے کہا کہ ہمیں یہ واضح کرنا چاہئے تھا کہ ہم جولائی کے عام انتخابات سے متعلق ابتدائی بیان جاری کرنے کیلئے پریس کانفرنس میں یورپی یونین کے چیف آبزرور مائیکل گہلر کے کمنٹس کا حوالہ دے رہے ہیں نہ کہ رپورٹ کا۔

تازہ ترین