• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا جیلیں کاٹنا ڈیل ہے، شہباز شریف


چار سدہ (این این آئی)مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ رنگ روڈ کے اصل منصوبے میں توسیع شامل نہیں اور وزیراعظم عمران خان نے اس منصوبے میں توسیع کی خود منظوری دی ،1996میں گرفتار ہوا، بعد میں مجھے میاں نواز شریف کے ساتھ اٹک قلعے میں رکھا گیا۔

لانڈھی جیل میں وقت گزارا، نواز شریف، ان کی صاحبزادی، حمزہ شہباز نے جیل کاٹی‘کیا یہ جیلیں کاٹنا ڈیل ہے ؟، کچھ خدا کا خوف کریں،تین سال چور ڈاکو کرتے ہوئے ملک کہاں پہنچ گیا ہے، ہم ویکسی نیشن کے حوالے سے بنگلہ دیش اور خطے کے بعض ممالک سے بھی پیچھے ہیں۔

اگر نواز شریف کی حکومت ہوتی تو جس طرح سے ڈینگی کا مقابلہ کیا گیا تھا، اسی طرح کووڈ کا بھی کیا جاتا‘اس وقت انہوں نے ہمیں ڈینگی برادران کہا تھا‘جہانگیر ترین گروپ سے کوئی لینا دینا نہیں‘یہ تحریک انصاف کا اندرونی معاملہ ہے‘ معیشت کا بیڑاغرق ‘عوام کا جینا اجیرن ہوگا ‘ملکی تاریخ میں ایسی بدترین حکومت کبھی نہیں آئی اورخدا کرے دوبارہ نہ آئے ۔ 

جمعرات کویہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ ہم بیگم نسیم ولی خان مرحومہ کی تعزیت کے لیے یہاں حاضر ہوئے ہیں۔ جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا جیل سے رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے تو انہوں نے کہا کہ کیا میں پہلی مرتبہ گرفتار ہوا ہوں۔

نواز شریف، ان کی صاحبزادی، حمزہ شہباز نے جیل کاٹی، کیا یہ ڈیلیں ہیں ؟ ، کچھ خدا کا خوف کریں‘ان کی نااہلی کی وجہ سے ملک میں کوروناوبا نے تباہی مچا دی۔انہیں ویکسین منگوانی چاہیے تھی، انہوں نے تو خیرات میں ملنے والی ویکسین پر تکیہ کیا اور ہر موقع پر چور ڈاکو کی رٹ لگائے رکھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ رنگ روڈ اسکینڈل پر ہماری پارٹی نے بڑی وضاحت کے ساتھ بات کو اٹھایا، اسکینڈل اور اس کے کردار سامنے آ چکے ہیں، اس رنگ روڈ کی 17ـ2016 میں میرے دور میں منصوبہ بندی ہو چکی تھی اور اس کی اصولی منظوری دی جا چکی تھی۔

اس منصوبے میں توسیع کی وزیراعظم عمران خان نے خود اجازت دی، جو رنگ روڈ کا اصل منصوبہ تھا اس میں یہ توسیع شامل نہیں تھی، یہ عمران خان نے خود منظوری دی ہے اور جب شور مچا تو یوٹرن لینا شروع کردیا۔ 

میں ان کے کس کس اسکینڈل کی بات کروں، چینی پہلے برآمد کی گئی اور اربوں روپے چینی کے برآمد کنندگان کو سبسڈی کی شکل میں دیے گئے اور روپے اور ڈالر کی قدر میں فرق کی وجہ سے منافع میں اضافہ ہو رہا تھا، 40 سے 50 ارب روپے کا بے پناہ منافع ہوا اور اس کے بعد لاکھوں ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر کی چینی درآمد کی گئی اور چینی 110 روپے فی کلو پر پہنچ گئی۔

تازہ ترین