کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نےچیئرمین بورڈ آف انٹر میڈیٹ لاڑکانہ کی تعیناتی میں حکم عدولی پر چیف سیکرٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ سے 15 روز میں وضاحت طلب کر لی عدالت نے کہا کہ تسلی بخش جواب نہ آیا اور عدالت کو مطمئن نہ کیا تو مدعا علیہان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے 13 اپریل کو عدالتی کارروائی کر کے چیف سیکریٹری سندھ اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ ڈپارٹمنٹ سندھ کو حکم دیا تھا کہ درخواست گزار نسیم احمد میمن کو بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن لاڑکانہ میں بطور چیئرمین تعینات کیا جائے تاہم چیف سیکرٹری سندھ نے ایک بار پھر ایک خفیہ ادارے کی کلیئرنس رپورٹ کو جواز بنایا ہے جس پر کسی مجاز افسر کے دستخط بھی نہیں جبکہ بغیر دستخط شدہ رپورٹ پر عدالت عالیہ پہلے ہی قرار دے چکی ہے کہ اس مبینہ رپورٹ پر کیسے کسی قابل ایماندار شخص کی تعیناتی روکی جاسکتی ہے؟ عدالت عالیہ نےایک بار پھر اپنی آبزرویشن میں کہا ہے کہ دو خفیہ اداروں نے درخواست گزار کو کلئیر قرار دیا جبکہ بغیر دستخط شدہ اسپیشل رپورٹ میں کلیئر نہیں کیا اور اس کی کوئی وجہ تک نہیں بتائی گئی ہم نے مکمل جائزے کے بعد ہی تعیناتی کا حکم دیا تھا پھر اب کس جواز پر تعیناتی روکی گئی ہے درخواست گزار نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے جو ان کا قانونی حق ہے لہذا چیف سیکرٹری سندھ ممتاز علی شاہ اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ ڈپارٹمنٹ سندھ قاضی شاہد پرویز اپنے جواب میں وضاحت دیں کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ تسلی بخش جواب نہ آیا اور اگر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو پھر مدعا علیہان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائیں گے۔