• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈھائی سالہ ناکامیوں کو فخرکہہ کر بڑھکیں لگانے والوں کی اپنی ہی حکومت میں ذاتی کرپشن کے دفتر تیزی سےکھلنا شروع ہو گئے ہیں،صرف معمولی سا پچیس ارب کا گھپلہ یعنی راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل تبدیلی سرکار کی صداقت اور امانت کے دعوئوں کو زمین بوس کررہا ہے۔ ذرا سوچیں جب ان کے پاس اقتدار نہ رہا تو کتنے اسکینڈل سامنے آئیں گے؟زلفی بخاری کی جانب سے مستعفی ہونے اور غلام سرور خان کی پریس کانفرنس نے عوام پرسب آشکارا کردیا ہے کہ انھوں نے کیا کرنا ہے؟ کسی کو پتہ ہے کہ کرپشن کے الزام میں برطرف کی گئی گوگل کی سابقہ ملازم تانیہ کہاں گئی؟ مشیر صحت ظفر مرزاکہاں ہیں؟چینی اسکینڈل میں تمام تحقیقات میں کرپشن کا کھرا جہانگیر ترین کی طرف گیا لیکن مجال ہے کہ نیب یا ایف آئی اے نے اسے پابند سلاسل کیا ہو، مجال ہے کہ کوئی انصافی واشنگ مشین میں نہائے دھوئے ہوئوں کی طرف نظر اٹھا کر بھی دیکھے؟چینی چوری ، آٹا چوری ، گھی چوری کے بعد روزہ چوری کرنا حکومت کے نامہ اعمال کومزید سیاہ کرگیا، چاند دیکھنے کا حلف دینے والے چاند کی تصویر مہیا نہ کر سکےکہ چاند ہوتا تو ثبوت دیتے ناں؟ ویسے بھی حکمرانوں کا مذہب سے کیا لینا دینا، وہ سیکولر قوتوں کے نمائندے ہیں،اور تواور جمعے کو نماز عید کی امامت کرانے پر 3مساجد کے اماموں کےخلاف مقدمات درج کرکے عوام کے دلوں میں نفرت کے بیج بو دیے گئے۔

رمضان میں لیموں، مرغی اوربیف چھ سو روپے کلو جبکہ مٹن چودہ سو روپےکلو کی ناقابلِ یقین قیمت پر پہنچ کر غریب عوام کا منہ چڑاتا رہا ، یہ برملا چیلنج کررہے ہیں ہمیں نیچے اتار کر دکھائو۔ جعلی سقراطوں نے طلب اور رسد کے قانون ہی بدل ڈالے ہیں۔کورونا میں شادی ہال اور ہوٹل انڈسٹری بند ہونے سے مرغی کی کمرشل طلب نہ ہونے کے برابر رہ گئی تو قیمت کم ہونے کی بجائے اتنی بڑھا دی گئی کہ خدا کی پناہ ، ڈالر کی قیمت بڑھی تو درآمدہ چیزوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں لیکن جب ڈالر کی قیمت تین سال پہلے کی سطح تک کم ہوئی توقیمتیں وہیں کی وہیں کھڑی رہیں، غریبوں کی قوت خرید ختم کرنے والے کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی تومافیا کررہا ہے، اگر ایسا ہے تو پھرحکومت کیا کررہی ہے؟

مصنوعی مہنگائی کے تابڑ توڑ حملوں نے مشترکہ فیملی سسٹم کو اس قدر نقصان پہنچایا ہے کہ صدرکو تحفظ والدین آرڈیننس جاری کرنا پڑا، لیکن ان کو بتا دوں قتل کی سزا پھانسی ہونے سے کیا قتل ہونا بند ہوگئے ؟آرڈیننس جاری کرنے سے نہیں بلکہ معاشی حالات بہتر کرنے سے عوامی حالات نارمل ہوتے ہیں ،عوام سوال کررہےہیں کہ کیا یہی وہ 22 سال کی محنت تھی جس کا پروپیگنڈہ کیا گیا تھا؟ کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب عوام کو مہنگائی کا جھٹکا نہیں لگتا ،کھجور کی قیمت توایسی سطح پر پہنچ گئی ہے کہ مستقبل قریب میں کھجوریں درجن کے حساب سے بکا کریں گی۔

معاشی پالیسی کا دیوالیہ پن اسد عمرکی بقراطیوں سے شوکت ترین کے منفی تبصروں تک آن پہنچا ہے،وہ دن بھی قوم دیکھ لے گی جب شبر زیدی کی طرح شوکت ترین بھی بیمار ہوکر حکومتی کشتی سے چھلانگ لگا دیں گے، ایماندارنے خزانے پر ایسا جھاڑو پھیرا ہے کہ اسکے سفارشی ماتھا پکڑ کر بیٹھے ہیں کہ آئندہ تنخواہوں کا بندوبست کیونکر کریں ؟ اگلے بجٹ میں تنخواہیں کیسے بڑھائیں ؟ جس نے ایدھی تک سے چندہ وصول کیا ہو اس کے لئے سعودیہ سے خیرات میں چاول لینا کون سی بڑی بات ہے؟عوام و خواص سخت غصے میں ہیں کہ ان لوگوںنے ملک کا تک برباد کرڈالا۔تبدیلی کے خواہاں عوام بھی کھلے عام یہ سوال اٹھارہے ہیں کہ کرپشن کی بتی کے پیچھے لگانے والے تین برس میں شریفوں کی 3 روپے کی کرپشن بھی کیوں نہ ثابت کرسکے۔عوام اچھی طرح سے جان چکے ہیں کہ وافر بجلی بنانے کے منصوبے لگانا نواز شریف کا ویژن تھااور اس کی وجہ سے ہی تین سال میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوئی،مریم نواز شریف کے جارحانہ سیاسی لاٹھی چارج پر تنقید کرنے والوں کی سیاسی شکست فاش ہوچکی ہے، وہ مان چکے ہیں کہ نوازشریف کے بیانیے کو جس کامیابی اور خوبصورتی سے مریم نواز شریف نے آگے بڑھایا ہےاسکی مثال نہیں ملتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ مریم نواز شریف کی شکل میں پاکستان کو ایک ایسی لیڈر مل گئی ہے جس کی ایک آواز پر عوام باہر نکل آئیںگے، انصافی بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ جب وہ اپنے حلقوں میں نکلتے ہیں نوازشریف زندہ باد کے نعرے انکے منہ پر پڑتے ہیں ، جیسے ہی بلدیاتی انتخابات ہوں گے انکے ووٹ انکے کارناموں کی عکاسی کریں گے ، آئندہ الیکشن میں مریم نواز شریف نہ صرف مسلم لیگ کی انتخابی مہم چلائیں گی بلکہ مریم کا خطاب حلقہ میں کامیابی کی ضمانت سمجھا جائیگا، جس سے نئی تاریخ رقم ہو گی۔

تازہ ترین