اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت کرتے ہوئے نیب کے گواہان کا بیان قلمبند کیا جس کے بعد ان پر جرح کی گئی۔
ریفرنس کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے کی۔
سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور ان کے وکیل بیرسٹر ظفر اللّٰہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت نیب کے گواہ اسسٹنٹ اکنامک ایڈوائزر اللّٰہ نواز کا بیان قلمبند کیا گیا۔
سماعت کے دوران بیرسٹر ظفر اللّٰہ نے پیش کردہ دستاویز پر اعتراض کیا۔
سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان کے وکیل بیرسٹر ظفر اللّٰہ نے وزارتِ توانائی کے ڈائریکٹر عبد الرشید جوکھیو اور گواہ کے بیان پر جرح بھی کی۔
بیرسٹر ظفر اللّٰہ نےنیب کے گواہ سے سوال کیا کہ جی آئی ڈی سی کا قانون کتنی بار بنایا گیا؟
نیب کے گواہ نے جواب دیا کہ یہ قانون 3 بار بنایا گیا، ایک بار ترمیم لائی گئی، ہائی پاور بورڈ جی آئی ڈی سی کے منصوبے دیکھتا ہے۔
نیب کے گواہ عبد الرشید جوکھیو نے کہا کہ وزیرِخزانہ اس ہائی پاور بورڈ کا سربراہ ہوتا ہے، بورڈ میں ڈپٹی چیئرمین پلاننگ، وزیرِ پیٹرولیم اور سیکرٹری خزانہ شامل ہوتے ہیں۔