• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس فائز کیخلاف پھر حکومتی درخواستیں، رجسٹرار سپریم کورٹ نے صدر، وزیراعظم، وزیر قانون، مشیر احتساب اور FBR کی اپیلوں پر اعتراض لگادیا

جسٹس فائز کیخلاف پھر حکومتی درخواستیں


اسلام آباد(رانا مسعود حسین ،عاصم جاوید ) وفاق پاکستان نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف دائر کئے گئے صدارتی ریفرنس سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وغیرہ کی نظر ثانی کی درخواستوں میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ لارجر بنچ کے اکثریتی فیصلے کے خلاف ایک بار پھر ایک نئی ’’کیوریٹیو نظر ثانی کی درخواست‘‘ دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیاہے جبکہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر مختلف اعتراضات لگا کرواپس کردی ہیں‘حکومت کی جانب سے درخواستوں کے متن کو مکمل طور پر صیغہ راز میں رکھا گیا ہے تاہم ذرائع سے دستیاب معلومات کے مطابق صدرعارف علوی ‘وزیراعظم عمران خان ‘ وزیر قانون فروغ نسیم ‘مشیراحتساب شہزاداکبر ‘وفاقی سیکرٹری وزارت داخلہ اور چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے دائر کی گئی 70 صفحات پرمشتمل نظر ثانی کی ایک نئی درخواست،جسے کیوریٹیو نظر ثانی کا نام دیا گیا ہے ، میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کوفریق بناتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کسی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست پر فیصلہ آنے کے بعد بھی آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت حاصل از خود نوٹس کے دائرہ اختیار کے تحت اس کیس کی سماعت کرسکتی ہے ،تاہم سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کیوریٹیو نظر ثانی درخواست اعتراضات لگا کرواپس کردی ہے، ذرائع کے مطابق اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں کسی مقدمہ میں فیصلے پر ایک بار نظرثانی ہوجانے کے بعد دوبارہ نظرثانی کی کوئی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت رجسٹرار آفس اعتراض کے خلاف 30 روز میں ان چیمبر اپیل فائل کریگی ۔ حکومت کا موقف ہے کہ یہ نظرثانی نہیں بلکہ کیوریٹیو نظرثانی درخواستیں ہیں۔ادھر جیونیوزنے رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کی کاپی حاصل کرلی ۔ رجسٹرار نے اعتراض لگایا کہ درخواست کا عنوان ازخودنوٹس کیس لکھاگیاجبکہ درخواست میں کیوریٹیو ری ویولکھاگیا۔سپریم کورٹ رولز میں حتمی فیصلے کے بعد نظرثانی کی گنجائش نہیں ‘صدر‘وزیراعظم کی طرف سے پاورآف اٹارنی داخل نہیں کئے گئے ۔رجسٹرار آفس نے یہ اعتراض بھی کیاکہ درخواست کا موضوع قانونی طورپر غلط فہمی پر مبنی ہے جس کی سپریم کورٹ رولز میں کوئی گنجائش نہیں ۔درخواست میں گستاخانہ زبان استعمال کی گئی ۔درخواست کے صفحہ نمبر 64، 48،46،9 اور 73میں اسکینڈل آمیز زبان استعمال کی گئی ۔دوسری جانب ترجمان وزارت قانون کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بیان کیا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف دائر کئے گئے صدارتی ریفرنس سے متعلق نظر ثانی کی درخواستو ں میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ لارجر بنچ کے 26اپریل 2021کے اکثریتی فیصلے کے خلاف وفاق پاکستان نے ایک روز قبل ایک نئی کیوریٹیو نظر ثانی درخواست(Curative Review Petition) دائر کی ہے ،جس پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کرواپس کردی ہے، ترجمان کے مطابق ان اعتراضات کو ختم کرکے قانون کے مطابق جلد ہی یہ درخواست دوبارہ دائر کردی جائے گی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے یہ نئی درخواست دائر کرنے باضابطہ طور پر اجازت دی ہے جسے کیوریٹیو نظر ثانی درخواست کا نام دیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وغیرہ کی نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران ایف بی آرکا موقف درست طور پر نہیں سنا گیا ہے ،اس لئے فاضل عدالت انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر اپنے 26اپریل 2021 کے فیصلے پر نظرثانی کرے،ذرائع کا کہنا ہے کہ اس درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے تمام ججوںپر مشتمل فل کورٹ بنچ تشکیل دیتے ہوئے اپنے اولین فیصلے( جس میں بنچ کے اکثریتی اراکین نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں کی جائیدادوں کے ذرائع کی چھان بین کے حق میں فیصلہ دیا تھا) کو بحال کرتے ہوئے ایف بی آر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خاندان کے اثاثوں کی چھان بین کر نے کی ا جازت دے ،ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نئی درخواست میں آئین کے آرٹیکل 187 کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس کے مطابق آئین سپریم کورٹ کو لاامتناہی اختیارات حاصل ہیں کہ مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے اور فیصلہ جاری ہونے کے باوجود اگر وہ کسی بھی مرحلے پرمحسوس کرے کہ پہلے فیصلے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے تو وہ دوبارہ کیس کی سماعت کرکے نیا فیصلہ جاری کرسکتی ہے ۔

تازہ ترین