بدین (نامہ نگاران)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہباز شریف قائد حزب اختلاف اور ن لیگ کے صدر ہیں، ان کے موقف کو ن لیگ کی پالیسی مانتے ہیں ، اسی کے مطابق سیاست کریں گے ، پیپلز پارٹی مریم نواز اور نواز شریف کو نہیں جیالوں کو جوابدہ ہے،سب کو معلوم ہے کہ پی ڈی ایم کا نوٹس میں نے پھاڑا اور تاحال اپنا موقف پر قائم ہوں ، پانی کی تقسیم کے معاملے پر منصفانہ و مساوات پر مبنی نئے معاہدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانی پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، سندھ کے مسائل حل کرنے میں وفاقی حکومت کی کوئی دلچسپی نہیں ہےس،انہوں نے کہا کہ وہ مولانا فضل رحمان کا احترام کرتے ہیں،جو انہیں پیپلز پارٹی کو نشانہ بنانے کی بجائے حکومت کی مخالفت کرنا چاہئے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے تعلقہ ماتلی کے گاوَں بشیر احمد ہالیپوتہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، ان کیساتھ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ،صوبائی وزراء سید ناصر حسین شاہ اور سہیل انور سیال اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ، بلاول بھٹو نے ماتلی تحصیل کے گاؤں بشیر ہالیپوتہ میں نومنتخب رکن سندھ اسمبلی ڈاڈا محمد ہالیپوتو اور شہزاد ہالیپوتو سے پارٹی کے سابق ایم پی اے مرحوم بشیر احمد ہالیپوتہ کے انتقال پر تعزیت بھی کی،بلاول بھٹو زرداری نے ٹنڈو محمد خان میں 30 میل کراس ریگولیٹر پر پھلیلی کینال کی بحالی کے منصوبے کا بھی افتتاح کیا، دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر بخاری نے کہا ہے پیپلز پارٹی کے بغیر پی ڈی ایم کا نام نہ استعمال کیا جائے ، پی ڈی ایم کا قیام چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی بصیرت پر مبنی اعزاز ہے ،مسلم لیگ ن اور جے یو آئی دو جماعتی انجمن ستائش باہمی بننے سے جمہوری قوتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، مولانا فضل الرحمن بتائیں کہ پی ڈی ایم کی سربراہی دینے والی جمہوری جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کس کو فائدہ پہنچانے کا مشن ہے، پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ورکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی صرف شہباز شریف کے موقف کو مسلم لیگ ن کا موقف سمجھتی ہے ، مریم نواز شریف اور خاقان عباسی کے بیانات کی کوئی حیثیت نہیں ہے، قوم منتظر ہے مریم نواز شریف کتنے استعفے اسپیکر کے پاس جمع کرواتی ہیں، ہم نے دوسری بار مسلم لیگ ن کو سیاسی خود کشی سے روکا اور اس سوال کا جواب چاہتے ہیں کہ کس کی خواہش پر استعفوں پر اصرار کیا جا رہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پانی کا مسئلہ ہم سب کا مسئلہ ہے، ہمارے مستقبل کا مسئلہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت ہو یا اس سے پچھلی حکومتیں، زیریں علاقوں کے مکینوں کے ساتھ ناانصافیاں کرتی آئی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ 1991ء کا واٹر معاہدہ ایک سلیکٹڈ و ناجائز حکومت کا کیا دھرا ہے، جس کی پاکستان پیپلز پارٹی نے اس وقت بھی دو ٹوک مخالفت کی تھی، لیکن اب اس معاہدے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ ہمارے ساتھ دہری ناانصافی ہورہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ارسا میں اگر سندھ کا نمائندہ بات بھی کرتا ہے تو اس پر حملہ کیا جاتا ہے۔ ہم جب سندھ اور بلوچستان کے حقوق کی بات کرتے ہیں، تو وفاق کی جانب سے ہمارے خلاف مہم شروع کردی جاتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ سندھ میں پانی کی چوری برداشت نہیں کریں گے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف کے خلاف پارلیمان کے اندر اور باہر مقابلہ کیا جائے گا، اور جب تک پاکستان کی معاشی پالیسی عوام دوست نہیں بن جاتی، چین سے نہیں بیٹھیں گے۔