زیارت‘کوئٹہ (ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کا دفاع مسلح افواج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور جنگی مہارت کے باعث ناقابل تسخیر ہے‘پاک فوج نے ملک دشمنوں کے ناپاک عزائم کو کامیابی سے ناکام بنایا ہے اور مثالی نتائج دکھائے ہیں۔
بحیثیت قوم مسلسل محنت سے ہی خوشحال ریاست قائم کی جا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں ملک کے مستقبل کے حوالہ سے اپنے وژن پر روشنی ڈالی جہاں پر قانون کی حکمرانی، وسیع تراحتساب اور انصاف کی فراہمی ہو۔
وزیراعظم نےافسران سے کہا کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے ناکامی کے خوف سے بالاتر ہو کر اپنے خوابوں کی تعبیر کیلئے کام کریں عمران خان کا کہناتھاکہ پاک فوج نے دشمن کے خلاف ہمیشہ بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ملک کے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو کامیابی سے ناکام بنایا ہے۔
دریں اثناءمنگل کو قائداعظم ریذیڈنسی زیارت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم کو خوشخبری دیتے ہیں کہ ملک بہت مشکل وقت سے نکل رہا ہے‘جب اگلی حکومت ہماری آئیگی تو پاکستان اور تیزی سے ترقی کریگا۔
جن حکمرانوں کے گھر‘ عیدیں اور علاج باہر ہوں انہیں کیا پتہ اللہ نے پاکستان کو کتنا نوازا ہے‘ میں بادشاہوں کی طرح اشرفیوں کی تھیلیاں نہیں پھینک سکتا، کسی بھی فنڈ کے اجرا کیلئے وزیر خزانہ سے مشاورت کرنا پڑتی ہے‘ہم نے بلوچستان کو 700 ارب روپے کا پیکیج دیا‘‘ہماری حکومت آتے ہی مخالفین نے ناکامی کا شور مچایا۔
ان کو خطرہ تھا اگر یہ حکومت کامیاب ہوگئی تو ان کی سیاسی دکانیں بند ہوجائیں گی ‘ شرح نمو 4 فیصد ہونے پر اپوزیشن شور مچا رہی ہے کہ یہ اعداد و شمار غلط ہیں‘اب اپوزیشن بہت مشکل میں ہے، ان پر ترس بھی آتا ہے، یہ لوگ حکومت گرانے کی تاریخیں دیتے رہتے ہیں‘ مجھے تو فکر ہےیہ خود ایک ساتھ رہیں گے یا نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے مخالفین نے پہلے شور مچانا شروع کر دیا کہ حکومت ناکام ہو گئی ہے‘وہ چاہتے تھے یہ کامیاب نہ ہوں‘ اسی لئے انہوں نے معیشت کی تباہی، مہنگائی کا واویلا شروع کر دیا۔
ان کی مشکلات پر ترس آتا ہے، وہ کبھی حکومت کے خاتمہ کیلئے تین ماہ کا وقت دیتے ہیں تو کبھی دسمبر کی تاریخ، مجھے خدشہ ہے کہ یہ ایک ساتھ بھی نہیں رہیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگلے سال شرح نمو میں مزید اضافہ ہو گا جبکہ اس کے بعد جو ہماری حکومت آئے گی اس میں مزید ترقی ہو گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہمیں نے لندن میں مہنگے علاقوں میں جائیدادیں بنانے کا نہیں سوچا، جن ممالک نے ترقی کی وہاں کے حکمرانوں نے اپنی دھرتی پر بیٹھ کر ملک کی خدمت کی، ان کی کوئی بیرون ملک جائیداد نہیں تھی، ان کے بچے باہر نہیں پڑھتے تھے، مہاتیر محمد اور سنگاپور کی مثال سب کے سامنے ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ زیارت میں شدید سردی اور سرد ہوائیں چلتی ہیں، یہاں پر گیس پائپ لائن کی بجائے ایل پی جی کا پلانٹ لگانا زیادہ قابل عمل ہے، اس کی فزیبلٹی پر بات کروں گا، پوری کوشش کریں گے کہ آئندہ مالی سال میں اس پر کام شروع کر دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہیں دیکھنا پڑتا ہے کہ کتنا پیسہ ہے، میں بادشاہ نہیں بلکہ وزیراعظم ہوں، ماضی میں جس طرح بادشاہ اشرفیوں کی تھیلیاں پھینکتے تھے اس طرح سابق حکمران اعلانات کرتے تھے۔