اسلام آباد (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) حکومت نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل واپس لے لی جس پر سپریم کورٹ نے کیس نمٹا دیا،عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے شہباز شریف کو جس انداز میں ریلیف دیا گیا وہ غیر معمولی ہے آئندہ یہ فیصلہ کسی کیس میں نظیر نہیں بن سکتا۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں میں خالی آسامیوں پر فوری تعیناتیوں کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت احتساب عدالتوں میں ججز اور عملے کی تعیناتیاں جلد یقینی بنائے۔ شہباز شریف کے وکیل کی جانب سے عدالت عظمیٰ کو توہین عدالت کی درخواست پر پیروی نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔ دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کتنے مقدمات کی جمعہ کو 12بجے سماعت ہوئی اورکتنے مقدمات میں یکطرفہ ریلیف دیا گیا؟ حکومتی وکیل کو ہدایات لینے کیلئے صرف 30منٹ دیئے گئے، جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ فوجداری مقدمات میں ملزم کی نقل و حرکت کو کیسے محدود کیا جا سکتا، لاہور ہائی کورٹ میں وفاقی حکومت کا موقف سنا گیا، فیصلہ جلد آجائے تو مصیبت، تاخیر ہو تو بھی مصیبت۔ بدھ کو جسٹس اعجازلاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ ( ن ) کے صدر شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل پر سماعت کی ۔ دوران سماعت رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی کارروائی کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا ۔ دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کا کیس ہائیکورٹ میں سسٹم کے تحت مقرر ہوا یا خصوصی طور پر۔