آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، جسٹس راجہ سعید اکرم کی مستقل تعیناتی کے بعد عدالت العالیہ کے قائمقام چیف جسٹس ، جسٹس راجہ صداقت حسین کی بحیثیت مستقل چیف جسٹس جبکہ سپریم کورٹ میں نو تعینات ججز خواجہ محمد نسیم اور رضاعلی خان کے حلف اٹھانے کے بعد گزشتہ ایک سال سے آزادکشمیر میں جاری عدلیہ بحران ختم ہو گیا ہے ۔
آزادکشمیر کے آئندہ انتخابات میں پاک فوج کسی سیاسی جماعت کی ہمایتی نہیں ، اور نہ ہی کسی کو ان پر انگلی کھڑی کرنے دیں گے ۔ ہم یہ ممکن بنائیں گے کہ آزادکشمیر کے عام انتخابات آزادانہ ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہوں ۔ اگر ایک فری اینڈ فیئر الیکشن بھی نہ کر واسکے تو پھر ہمیں اپنے آپ کو جمہوری نہیں کہنا چاہیے ۔
وزیراعظم آزادکشمیر کا یہ کہنا درست ہے کہ آزادکشمیر کے عوام مسلح افواج پاکستان کو اپنا محافظ اور محسن سمجھتےہیں ۔ یہ انتخابات مقبوضہ کشمیر کے عوام کیلئے بھی رول ماڈل ہونے چاہیں تاکہ عالمی براداری جان سکے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہونیوالے دھونس دھاندلی اور ظلم وجبر کے نا م نہاد انتخابات کی نسبت آزادکشمیر میں فیئر اینڈ فری انتخابات ہوتے ہیں ۔ آزادکشمیر میں جاری سیاسی سرگرمیوں کا اگر سرسری جائزہ لیا جائے تو جوں ، جوں انتخابات قریب آرہے ہیں ۔ بڑی تیزی سے سیاسی تبدیلیوں اور سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آر ہا ہے ۔
آزاد کشمیر کی جملہ سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی بورڈز ، پارٹی ٹکٹس کے خواہاں امیدواران اسمبلی کے انٹرویو مکمل کر چکی ہیں ۔ آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس نے 24، پاکستان تحریک انصاف 33اور پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر 31اور جماعت اسلامی آزادکشمیر نے 31حلقہ جات سے اپنے امیدوار فائنل کر لیے ہیں ۔ تاہم کئی حلقوں میں جماعتوں کے اندر امیدواران میں شدید اختلافات کی وجہ سے ٹکٹ انائونس کرنے سے اجتناب کیا جا رہاہے ۔ جبکہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر نے گزشتہ الیکشن جیتنے والے ممبران اسمبلی کو ٹکٹ دینے کی پالیسی اپنا رکھی ہے ۔ لیکن حکمت عملی کے تحت امیدواران کا اعلان نہیں کیا ۔
آزاد کشمیر کی جملہ سیاسی جماعتیں خواتین کے حقوق کیلئے بلند وبانگ دعوے توکرتی ہیں لیکن پارٹی ٹکٹ جاری کرنے سے گریزاں ہیں ۔ اسوقت آزادکشمیر میں کئی سازشی کہانیاں جنم لے رہی ہیں ۔ افواہ ساز فیکٹریاں بھی بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں ۔ کہیں کرونا وباء کی وجہ سے آزادکشمیر کے عام انتخابات 02ماہ کیلئے موخرکیے جانے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے تو کہیں PTIکشمیر ، مسلم کانفرنس ، جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے مابین اتحاد کی باتیں ہو رہی ہیں ۔ جبکہ L-A 23پلندری میں غیر متوقع طور پرPTIاور JUIمولانا فضل الرحمان گروپ PMLNکیخلاف ایک پیج پر ہیں ۔ اور اس میں کچھ صداقت بھی نظر آتی ہے ۔
کبھی کسی سروے رپورٹ میں PTIکشمیر کو 27نشستیں ملنے کی خوشخبری سنائی جا رہی ہے اور کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ زمینی حقائق کے مطابق سب سے زیادہ الیکٹ ایبلز مسلم لیگ (ن) میں ہونے کے باعث مسلم لیگ (ن) پہلے ، پیپلز پارٹی دوسرے ، مسلم کانفرنس تیسرے اور PTIکشمیر چوتھے نمبر پر ہے ۔ لیکن حقیقت ان دو طرح کے متضاد دعوئوں کے کہیں درمیان ہے ۔ آزادکشمیر کے انتخابی حلقے LA-3 میرپور شہر سے پیپلز پارٹی کے سابق ایڈمنسٹریٹر غلام رسول عوامی اور پیپلز پارٹی کے سابق امیدوار اسمبلی پروفیسر مرزا افضل جرال جبکہ حلقہ LA-04کھڑی شریف سے مسلم لیگ (ن) کے سابق امیدوار اسمبلی راجہ نوید اختر گوگا کی PTIمیں شمولیت کے اعلان سے PTIکارکنا ن کے مورال بلند ہوئے ہیں ۔
جبکہ LA-07بھمبر شہر سے سابق اسپیکر اسمبلی چوہدری انوارالحق ، LA-06سماہنی سے سابق وزیر وموجودہ ممبر اسمبلی چوہدری علی شان سونی ، حلقہ LA-22پاچھیوٹ سے مسلم کانفرنس کے ممبر اسمبلی وٹکٹ ہولڈرز سردار صغیر خان چغتائی ، حویلی سے ممبر اسمبلی PMLNسید علی رضا بخاری ، اور حلقہ LA-28لچھراٹ سے مسلم لیگ (ن) کے وزیر حکومت چوہدری شہزاد کی PTIمیں شمولیت سے آزادکشمیر میں PTIکی مقبولیت کا گراف پہلے سے مزید بلند ہوا ہے ۔ اس طرح بعض حلقوں میں ٹکٹوں کی تقسیم پر پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم کانفرنس اور PTIکشمیر کے کارکنان میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے ۔
کہتے ہیں کہ سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ۔ سیاسی صورتحال آئے روز بدلتی رہتی ہے ۔ 3یا 4جون تک الیکشن شیڈول انائونس ہونے کی توقع کی جارہی ہے ۔ اور انتخابی بگل بجتے ہی یہ بھی کہا رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے الیکٹ ایبلز کی بڑی تعداد PTIکشمیر اور مسلم کانفرنس کا رخ کرے گی ۔ جبکہ کچھ ن لیگی فلور کراسنگ قانون کی زد سے بچنے کیلئے بطور آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے ۔