• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خورشید شاہ کے اہلخانہ نے کتنے غیر ملکی دورےکیئے؟جسٹس سردار طارق

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی ضمانت کے کیس میں جسٹس سردار طارق نے اہلخانہ کے غیر ملکی دوروں سے متعلق سوال پوچھ لیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔

جسٹس سردار طارق نے سماعت کے دوران سوال کیا کہ خورشید شاہ کے اہلخانہ نے کتنے غیر ملکی دورے کیے؟ نیب کے مطابق تو 140 غیرملکی دورے کیے گئے ہیں۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ سفری اخراجات ریفرنس کا حصہ نہیں ہیں، سفری اخراجات کا نیب نے الزام ہی عائد نہیں کیا، ان اخراجات سے متعلق اگر سپلیمنٹری ریفرنس دائر کرکے جواب مانگا گیا تودیں گے۔

جسٹس سردار طارق نے کہاکہ فیملی ممبران کی خودمختاری سے متعلق کیا کہیں گے؟ اس پر وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ اہلخانہ کب تک زیرکفالت تھے یہ ٹیکس گوشواروں میں واضح ہے۔

جسٹس مشیر عالم نے سوال کیا کہ ریفرنس کب فائل ہوا اور گرفتاری کب ہوئی؟ وکیل خورشید شاہ نے جواب دیا کہ 18 نومبر 2019 ءکو ریفرنس فائل ہوا، 18 ستمبر2019 کو گرفتاری کی گئی۔

وکیل خورشید شاہ نے بتایا کہ جب ہائیکورٹ سے رجوع کیا تب گرفتاری کوصرف 30 دن گزرے تھے۔

جسٹس سردار طارق نے کہاکہ ہم کیس واپس ہائیکورٹ بھیج دیتے ہیں، آپ ہائیکورٹ میں ٹرائل میں تاخیر، میرٹ اور ہارڈشپ کا نکتا اٹھائیں، اگر ہائیکورٹ نے ضمانت کے خلاف فیصلہ کیا تو واپس سپریم کورٹ آسکتے ہیں۔

وکیل خورشید شاہ نے عدالت سے سوال کیا کہ ہارڈشپ پر ضمانت کیسے ہوسکتی تھی؟

جسٹس سردار طارق نے کہاکہ عدالت چاہتی ہے خورشید شاہ کیلئے ہائیکورٹ کا دروازہ بند نہ ہو، درخواست خارج کی تو خورشید شاہ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچے گا۔

وکیل خورشید شاہ نے کہاکہ اس معاملے پر اپنے موکل سے مشورے کیلئے کل تک کا وقت درکار ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے خورشید شاہ کے بیٹے کی ضمانت قبل ازگرفتاری بھی کل تک ملتوی کردی اور کہاکہ خورشید شاہ کی بیگمات اور دیگر کی ضمانت منسوخی پر سماعت بعد میں ہوگی۔

اس سے قبل کیس کی سماعت کے لیے ان کی بیگمات طلعت بیگم اور گلناز بیگم سپریم کورٹ پہنچیں۔

اس موقع پر عدالت میں پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمٰن بھی موجود ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کی ضمانت کے کیس میں ان کے صاحبزادے فرخ شاہ اور اہلِ خانہ کے وکلاء کی غیر حاضری پر اظہارِ برہمی کیا تھا۔

جسٹس سردار طارق نے کہا کہ اگر نوٹس کے باوجود وکیل فاروق نائیک عدالت نہیں آتے تب بھی ہم کیس چلائیں گے۔

جسٹس مشیرعالم نے کہا تھا کہ کیس میں اگر فریقین پیش نہیں ہوئے تو اپیلیں خارج کر دیں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب نیب کو معلوم ہے کہ ملزمان تعاون نہیں کرتے تو ضمانت منسوخی کی درخواست کیوں نہیں دیتے؟

جسٹس سردارطارق نے سوال کیا کہ جب ضمانتی پیش نہیں ہوتے تو ابھی تک نیب نے 514 کی درخواست کیوں نہیں دی؟

خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کے مبینہ بے نامی اداروں کو ریفرنس میں شامل نہیں کیا گیا، خورشید شاہ کے خلاف 2012ء میں نیب میں تحقیقات بند کر دی تھیں۔


تازہ ترین