پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کا کہنا ہے کہ وہ 200 بندے کون ہیں جو اکانومی کو ٹھیک کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے، ان کی حکومت میں 4 وزیر خزانہ آئے، بار بار کھلاڑی بدلنا بہت ہوچکا، اب کپتان بدلنا ہوگا۔
مسلم لیگ ن کے پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ اسد عمر کے حوالے سے دعوے کیے گئے اور اس پر ووٹ بھی مانگے گئے تھے، 8 ماہ میں پوسٹر بوائے اسد عمر کو عمران خان نے نکال دیا، اسد عمر کو بتایا کہ مسئلہ کپتان کا ہے۔
محمد زبیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 200 افراد میں جب کوئی نہ ملا تو پھر حفیظ شیخ کے پاس پہنچے، اگلے وزیر خزانہ کے لئے پی ٹی آئی کہیں سلیم مانڈوی والا سے رابطہ نہ کرلے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ انھوں نے 5 وفاقی سیکرٹریز تبدیل کیے، 5 ایف بی آر چیئرمین کو تبدیل کیا اور دیگر معاشی ٹیم کے بندوں کو تبدیل کیا، اب معاشی ٹیم کو نہیں کپتان کو تبدیل کرنے کا وقت ہے، ابھی تک کپتان کو تبدیل کرنے والوں نے فیصلہ نہیں کیا۔
محمد زبیر نے کہا کہ ریونیو بڑھانے کا ٹارگٹ 5.6 کھرب بتایا جو صرف 3.9 کھرب تک ہی پہنچ سکا، 800 ارب روپے کا حکومتی خرچہ کہاں سے آیا حکومت کو خود علم نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ 90 دن میں کرپشن، بے روزگاری ختم کرنے کی دعوے دار حکومت 3سال بعد بھی اسی جگہ پر ہے، جبکہ پی ٹی آئی کے 3 سال میں دو وزیر خزانہ تو پیپلز پارٹی کے تھے، وہی پیپلز پارٹی جس کی معیشت کے خلاف خان صاحب تنقید کرتے تھے۔