• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس مسترد، میڈیائی مارشل لا ہے، صدر سپریم کورٹ بار

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالطیف آفریدی نے مجوزہ "پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021 کو مسترد کرتے ہوئے اسے" میڈیائی مارشل لا "کےمترادف قرار دیا جونہ صرف غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے بلکہ اس کا مقصد صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کو روکنا ہے ،یہ آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 19 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جواس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ پاکستان کے ہر شہری کو آزادی اظہار اور آزادی صحافت کا حق حاصل ہے،انہوں نے جمعہ کے روز جاری کئے گئے ایک بیان میں ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ہر صورت میں ملک میں آزادی اظہار رائے کا دفاع کرے گی اور جو عناصرشہریوں کو آئینی ضمانت کے طور پر دیے گئے حقوق کو کم کرنے کی کوشش کریں گے ،ان کی حوصلہ شکنی کرے گی،چاہے اس کے لئے ہمیں کتنی ہی قیمت کیوں نہ چکانا پڑے،انہوںنے گوجرانوالہ کے ایک مقامی و کیل منظور قادر بھنڈر کی جانب سے سینئر صحافی حامد میر اور عاصمہ شیرازی کے خلاف بغاوت،غداری ،اداروں کے خلاف سازش کرنے اورنقض عامہ کا مسئلہ کھڑا کرنے کے الزامات میں مقدمہ درج کرانے کے لئے گوجرانوالہ کی ایک عدالت میں درخواست دائرکرنے کے عمل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت اورآزادی اظہار رائے پر اثر انداز ہونے کی ایک بھونڈی کوشش قرار دیا ، انہوںنے کہا دونوں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مختلف مواقع پر بطور صحافی اپنا کردار ادا کرچکے ہیں اور انہوںنے اپنی پیشہ ورانہ خدمات کے دوران اپنا نکتہ نظر پیش کرتے ہوئے کبھی بھی لسانی ، اخلاقی ،پیشہ ورانہ صحافتی اقدار کو نظر انداز نہیں کیاہے ،یہ دونوں آج تک کبھی بھی کسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں پائے گئے جس سے وطن عزیز کی عزت و حرمت پر حرف آتا ہو،تاہم یہ دونوں پوری آزادی کے ساتھ اپنی رائے دینے کا حق رکھتے ہیں اوریہ حق ان سمیت ہر شہری کو آئین کے آرٹیکل 19نے دیا ہے ،انہوںنے کہاکہ وطن عزیز میں سیاسی مخالفین اور صحافیوں سمیت کسی بھی شخص کو خاموش کرانے کے لئے اس پرغداری اور بغاوت کا الزام لگانے کی تباہ کن پریکٹس ایک رواج بن چکی ہے ،تاہم کسی کو بھی دوسرے شہری کو غدار کہنے کا حق حاصل نہیں ،انہوں نے ایڈیشنل سیشن جج /جسٹس آف پیس کی عدالت میں دائر کی گئی اس درخواست کو گمراہ کن، بدنیتی پر مبنی اور غیرا خلاقی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اس پر غور تک نہیں کرنا چاہئے بلکہ حقائق سے لاعلمی پر مبنی یہ درخواست دائر کرنے کے مرتکب کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جانی چاہئے۔

تازہ ترین