کراچی(خبرایجنسیاں/جنگ نیوز)مجوزہ بجٹ میں فنڈز، سندھ وفاق میں پھر جھگڑا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نےکہاہےکہ 7سال میں وفاق نے کوئی ترقیاتی اسکیم نہیں دی، مجوزہ بجٹ میں سندھ پھر نظر انداز ، تعصب برتا جارہا، ناانصافی ہورہی ہے۔
وفاق سے بات کرو تو لگتا ہے بہرے لوگوں سے کررہا ہوں،پنجاب ،پختونخو اور بلوچستان میں ترقی پر خوشی لیکن سندھ کیساتھ ایسا سلوک کیوں؟ جس پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نےکہاکہ جائیدادیں بنانے کیلئے پیسے نہیں دے سکتے،پہلے جو پیسہ سندھ کو دیا اس سے سرے محل بنائے گئےپیپلز پارٹی قوم پرستی کا پرانا کارڈ کھیل رہی ہے۔
وزیراعلیٰ صاحب ہم سندھ کے عوام کی خدمت کرینگے، آپکو راستے میں نہیں آنے دینگے،ہم نے 3سال میں سندھ کےمنصوبوں کیلئے ماضی سے 32فیصد زائد رقم رکھی،آئندہ بجٹ میںوزیراعظم نے 300ارب کے تاریخی منصوبے رکھے ہیں۔
اتوار کوایکسپو سینٹر ہال نمبر 3میں کووڈ ویکسی نیشن سینٹر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ 7سال میں سندھ کو کوئی اسکیم نہیں دی گئی اور اس بار بھی مجوزہ بجٹ میں سندھ کو نظر انداز کیا جارہا ہے، ہم نے جب وفاق کو خط لکھا تو لگتا ہے بہرے لوگوں سے بات کررہا ہوں۔
خط میں لکھا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ تعصب برت رہی ہے، یہاں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں سندھ کو نظر انداز کردیا گیا ہے، پنجاب کے سڑکوں کے منصوبوں کے لیے وفاق نے پیسے دیئے، ہمیں پنجاب اور خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ترقی پر خوشی ہے لیکن سندھ کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ہے۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ پانی کے معاملے کو اسمبلی میں لے کر گیا تھا تمام جماعتیں متفق تھیںکہ سندھ سے زیادتی ہورہی ہے لیکن حکومت کہہ رہی ہے پانی دیا جارہاہے آپ خود چوری کررہے ہیں، وزیراعظم سے کہا ہے یہاں ڈوپلی کیشن کا خطرہ ہے کیونکہ سندھ حکومت کواعتماد میں نہیں لیا جارہا، پرامن احتجاج کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
دوسری جانب اتوار کو میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات اسدعمر نے کہا ہے کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے آخری3سال میں سندھ میں وفاقی حکومت کے منصوبوں کے لیے رکھے گئے پیسے دیکھیں اور پچھلے سال، رواں برس اور اگلے سال کا موزانہ کرلیں تو ہماری حکومت کے تین سال میں ان منصوبوں کے لئے کم از کم 32فیصد زیادہ رقم رکھی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سال 2020 اور 2021 کا پی ایس ڈی پی پیر کو این ای سی کے سامنے رکھا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ شاید اس لیے کنفیوژ ہورہے ہیں کہ وہ سندھ کے عوام اور سندھ حکومت میں تفریق نہیں کر پا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرکے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ صاحب آپ سندھی حکومت کا حصہ ہیں لیکن سندھ کے عوام نہیں اور ہم نے پیسہ سندھ کے عوام پر خرچ کرنا ہے، حکومت سندھ پر نہیں، حکومت سندھ کے پاس پہلے جو پیسہ گیا اس سے سرے محل بنے۔
سوئٹزرلینڈ میں ڈائمنڈ کے ہار بھی بنے، ا س سے دبئی میں ٹاور بھی کھڑے ہوئے اور فرانس میں جائیدادیں بھی بنائی گئیں لیکن وہ پیسہ سندھ کے اندر نہیں لگا یا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے لیے دو تاریخی پیکیج کا اعلان کیا، ا ن پیکیجز میں شہری اور دیہی علاقوں کو بھی شامل کیا گیا اور ان دونوں پیکجز میں مجموعی طور پر 18 اضلاع شامل ہیں۔
ان پیکجز میں وفاقی حکومت پی ایس ڈی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے ذریعے جومنصوبے بنا رہی اور وفاقی ادارے اپنے بجٹ سے جو کام کر رہے ہیں وہ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ بنتا ہے اور یہ تین سال کے اندر پورے کیے جائیں گے، سندھ میں K4کا منصوبہ ہے جو سالہا سال سے رکا ہوا۔
اس کی ہم نے ذمہ داری لی ، کراچی میں محمود آباد، گجر نالے پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں اور اگلے سال اس کو مکمل کرنے کے لیے مزید اربوں روپے دیے جارہے ہیں، گرین لائن ٹرانسپورٹ کا ماڈل منصوبہ ستمبر تک مکمل ہونے جارہا ہے، اس کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں، ساڑھے 6ارب روپے سے زیادہ سکھر الیکٹرک کمپنی کے لیے رکھے گئے ہیں جو شمالی سندھ کو بجلی فراہم کرتی ہے۔
حیدرآباد الیکٹرک کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے جو کراچی کے علاوہ جنوبی سندھ کو بجلی فراہم کرتی ہے اور سندھ کی جامعات کے لیے 8 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی اور کئی منصوبوں کے لیے اضافی فنڈز رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد-سکھر موٹروے کی ایکنک سے منظوری مل گئی ہے اور جلد ہی اس کی بولی ہوگی جو تقریباً 200 ارب روپے کا منصوبہ ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صرف ان دو منصوبوں میں سندھ میں 300 ارب خرچ کر رہی ہے اور سندھ میں ہماری حکومت نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے میں 6 دفعہ اور وفاق میں 4 دفعہ آپ کی حکومت رہی ، اس کو نصف صدی سے زیادہ کا وقت ہوچکا ہے،پی پی کی حکومت نے سندھ میں موٹرویز بنانے کے لیے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا اور یہ حکومت ہم سے این ایچ اے پر سوال پوچھ رہی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کسی ایک خطے کے وزیراعظم نہیں ہیں، وہ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں اور وہ تعصب کی سیاست نہیں کرتے، وہ ہر حصے کو دیکھتے ہیں، اسی لیے ایک سال میں دو پیکیجز دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بڑی مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سندھ کے عوام کے لیے کوئی کام نہ ہوسکے لیکن سندھ کے عوام کے لیے ضرور کام ہوگا، سندھ کے عوام کی خدمت ہوگی اور کسی کو اس کے راستے میں آنے نہیں دیا جائے گا۔
پی ٹی آئی حکومت بلا امتیاز پورے ملک کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی تباہی کے بعد اپوزیشن کے خواب چکناچور ہوگئے ہیں ، پیپلز پارٹی اب تعصب کی سیاست کر رہی ہے ۔