• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دبئی کے کئی علاقوں میں اب بھی کم ترین بارش ہوتی ہے ۔اس سلسلے میں چھوٹے طیاروں سے بادلوں کو چارج کرکے بارش برسانے پر تجربات کیے جارہے ہیں ۔ان جہازوں کو کسی غلیل جیسے نظام سے ہوا میں پھینکا جائے گا جو بادلوں میں جاکر بجلی چھوڑیں گے۔ اس طرح بادلوں میں موجود بارشوں کے چھوٹے بڑے قطرے چارج ہوجائیں گے اورشاید اس طرح وہ زمین کا رخ کرسکتے ہیں۔

گرچہ متحدہ عرب امارات میں 2017 سے اس کے تجربات جاری ہیں لیکن اب کینٹ یونیورسٹی کے سائنسداں اس پر غور کررہے ہیں۔ پروفیسر کیری نکول کے مطابق گرچہ بادلوں میں بجلی پہنچا کر بارش برسانے پر برسوں سے غور ہورہا ہے لیکن اس دعوے کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ 

اولین تجربات کے لیے چار طیارے بنائے گئے جن میں سے ہر ایک کے بازو کی لمبائی دو میٹر ہے۔ یہ خودکار انداز یعنی آٹوپائلٹ کے تحت پرواز کرتے ہیں اور انہیں ایک منجنیق نما نظام سے دھکیلا جاتا ہےکئی اقسام کے سینسر سے مرصع ایک طیارہ چالیس منٹ تک فضا میں پرواز کرسکتا ہے۔ اپنے جدید نظام کی بدولت یہ درجۂ حرارت، ہوا کے دباؤ، بادلوں کے چارج اور نمی کو نوٹ کرتا رہتا ہے۔ 

لیکن اس کا سب سے اہم کام بادلوں میں کرنٹ دوڑانا ہے، تاکہ وہ چارج سے بھرجائیں اورکسی طرح برسات شروع ہوجائے۔اس سے قبل فن لینڈ اور برطانیہ میں بھی ان طیاروں کی آزمائش ہوچکی ہے جب کہ زمین پر رہتے ہوئے بادلوں پر تحقیق یو اے ای میں کی گئی ہے۔اس ضمن میں اولین تجربات موسمِ گرما کے عروج میں ہوں گے، جس کا انتظار کیا جارہا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین