پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اقتصادی کونسل کے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بجٹ میں شعبہ صحت و تعلیم کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کردیا۔
میڈیا سیل بلاول ہاؤس سے جاری ایک بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بجٹ میں شعبہ صحت کے لیے صرف 30 ارب روپے مختص کرنا عوام کو کورونا وائرس کی وبا کے حوالے کردینے کے مترادف ہے اور شعبہ صحت کے لیے بجٹ میں صرف 3.3 فیصد فنڈز مختص کر کے پی ٹی آئی حکومت نے واضح کردیا کہ عوام کی صحت ان کی اولین ترجیح نہیں ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو خوش کرنے کے لیے بجٹ میں 68 ارب روپے اور وبا سے بچاؤ کے لیے صرف 5 ارب روپے کے فنڈز رکھنا عوام دشمنی کی انتہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ شعبہ تعلیم کے لیے بجٹ میں صرف 5.5 فیصد فنڈز مختص کر کے عمران خان نے قوم کے مستقبل کے ساتھ ایک مذاق کیا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم صاحب! اگر سڑکیں بنانے سے ملک ترقی نہیں کرتے تو اپنی حکومت کے آخری سے پہلے ترقیاتی بجٹ میں 38 فیصد کا اضافہ کیوں کیا؟
انہوں نے واضح کیا کہ بجٹ میں شعبہ صحت و تعلیم کو نظر انداز کر کے اگلے دو سال تک شاید کبھی نہ مکمل ہونے والے منصوبوں کے افتتاح سے عمران خان کی نااہلی نہیں چھپ سکے گی۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر ایک اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کو بھی عمران خان نے سیاسی انداز سے تقسیم کر کے ملک میں احساسِ محرومی کو بڑھادیا ہے اور جہاں پی ٹی آئی کی حکومت تھی، عمران خان نے ان صوبوں کے لیے زیادہ ترقیاتی بجٹ رکھ کر یہ ثابت کیا کہ وہ خود کو پورے پاکستان کا وزیراعظم نہیں سمجھتے۔
اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے ایک سلیکٹڈ بجٹ بنایا جسے کسی طور قبول نہیں کریں گے۔