اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے صوبہ سندھ کو صوبہ بلوچستان سے ملانے والی ریجنل کوآپریشن ڈیویلپمنٹ ہائی وے ( آرسی ڈی ایچ ) المعروف این 25بلوچستان کی خستہ حالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پر اس حوالے سے این ایچ اے کی رپورٹ مسترد کر تے ہوئے آئندہ سماعت پرا ین ایچ اے سے ملک بھر کی شاہراہوں کی مرمت اور ان پرہونے والے حادثات کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ چیف جسٹس گلزار احمد نے آبزرویشن دی ہے کہ اس شاہراہ پر ٹریفک حادثات میں مرنے والے افراد کا خون این ایچ اے کے ہاتھ پر ہے، جبکہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ خبر ہے رواں سال 36000 لوگ روڈ ایکسیڈنٹس میں ہلاک ہو گئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز آرسی ڈی ایچ یا این 25شاہراہ سے متعلق انسانی حقوق کے مقدمہ کی سماعت کی تو ممبر ایڈمن این ایچ اے شاہد احسان نے این 25بلوچستان سے متعلق رپورٹ پیش کی لیکن عدالت نے اس کا جائزہ لینے کے بعد اسے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ۔دوران سماعت فاضل چیف جسٹس نے این ایچ کی کارکردگی سے متعلق سوالات اٹھائے اور ممبر ایڈمن پر شدیدبرہمی کا اظہار کیا، این ایچ اے کسی روڈ پر بھی معیاری کام نہیں کر رہی ہے ،اس ادارہ میں کرپشن کا بازار گرم ہے، سڑکیں بارش میں بہہ جاتی ہیں۔انہوں نے کہا این ایچ اے کی خرابیوں کی وجہ سے لوگ سڑکوں پرمر رہے ہیں، ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پہ ہے،انہوںنے مزید کہا کہ این ایچ اے ایک بدعنوان ادارہ بن چکا ہے، ہائی وے کی زمینوں پرلیز کے پیٹرول پمپس، ہوٹل اور دوکانیں بن گئی ہیں ،اتھارٹی کو اتنے پیسے ملتے ہیں لیکن کس کی جیب میں جاتے ہیں پتہ نہیں، 2018 کی رپورٹ کے مطابق 12894 روڈ ایکسیڈنٹ ہوئے اور 5932 افراد جان سے گئے۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے بتایا کہ خبر ہے رواں سال 36000 لوگ روڈ ایکسیڈنٹس میں ہلاک ہو گئے۔بعد ازاں عدالت نے این ایچ اے کی رپورٹ مسترد کر تے ہوئے آئندہ سماعت پرا ین ایچ اے سے ملک بھر کی شاہراہوں کی مرمت اور ان پرہونے والے حادثات کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی ۔