اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ کو مزید معاونت اور عدالتی نظیریں پیش کرنے کیلئے مہلت دیتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کو کیسے آگے بڑھایا جائے؟ اعظم نذیر تارڑ نے تیاری کیلئے وقت مانگ لیا،جبکہ نیب نے کہا کہ اشتہاری کی اپیلیں خارج کی جائیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 23 جون تک ملتوی کر دی۔ بدھ کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اپیلوں کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کسی ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل نہیں چلایا جاسکتا تو اپیل کنندہ سامنے نہ ہو تو اپیل بھی نہیں سننی چاہئے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ غیر موجودگی میں ٹرائل بنیادی انسانی حقوق کیخلاف ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نواز شریف ٹرائل کے دوران موجود تھے جنہیں اپنے دفاع کا موقع بھی ملا ، یہاں انکی اپیل غیر موجودگی میں سننے کا معاملہ ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی کیسز نہ صرف قانون کی کتابوں میں بلکہ سیاسی تاریخ میں بھی کندہ ہوتے ہیں۔ بھٹو کیس میں اگر کچھ طریقہ اپنا لیا گیا ہوتا تو آج دہائیوں بعد یہ شور نہ ہوتا۔ ایسا کچھ نہیں کرنا چاہئے جس سے عدلیہ پر حرف آئے، مجھے اپنے ادارے عدلیہ کا وقار عزیز ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ فیصلہ تو جو بھی ہم دیں اس پر تنقید تو ہو گی ہی ، یہ سیاسی نوعیت کی باتیں ہیں ، ہم قانونی نوعیت دیکھ رہے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر ایک لمحے کیلئے سوچ لیں کہ سزا برقرار رکھی جاتی ہے تو پھر اس پر عملدرآمد کیسے ہو گا؟ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کا وکیل خود مقرر کر کے معاملہ آگے بڑھا جا سکتا ہے؟ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے کہ ملزم مرضی کا وکیل کرے ، ریاست کا وکیل فراہم کرنا کچھ مخصوص حالات کیلئے ہی ہے ، ان حالات میں ملزم کا خود عدالت میں موجود ہونا ضروری ہے ، آر ٹیکل 4 اور آرٹیکل 10 اے کو بھی دیکھنا چاہئے، نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے میرٹ پر اپیل مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا حق سماعت پہلے ہی ختم کیا جا چکا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میرٹ پر آپ کو سن کر فیصلہ کریں یا ایسے ہی آپ کہہ رہے ہیں؟ جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ شواہد میں بھی جائے بغیر اشتہاری ہونے پر اپیل خارج ہو سکتی ہے ، میں عدالت کے سامنے عدالتی حوالے بھی پیش کر دوں گا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہمیں کوئی غرض نہیں کہ ہمارے سامنے کس کا کیس ہے ، ہم قانون کے مطابق میرٹ پر ہی فیصلہ دینگے۔ اعظم نذیر تارڑ نے مزید معاونت کے لئے عدالتی نظریں پیش کرنے کی مہلت طلب کر لی جس پر عدالت نے سماعت 23 جون تک ملتوی کر دی۔