اسلام آباد (جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے بدعنوانی کے ایک مقدمہ کے ملزم و سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر، افتخار حیدری کی درخواست ضمانت واپس لئے جانے کی بناء پر نمٹا دی ہے جبکہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سب کو معلوم ہے کہ ملزمان کیسے بیمار ہوتے ہیں؟پرویز مشرف بھی تو بیمار ہوئے تھے،ملزم نے چالیس لاکھ روپے مٹھائی کھانے کیلئے تو نہیں لیے ہوں گے ،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میںجسٹس اقبال حمید الرحمن اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز ملزم افتخار حیدری کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی تو نیب کی طرف سے بتایا گیا کہ ملزم پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے،ملزم کے وکیل ملک عبدالقیوم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اُنکے موکل پر جھوٹا الزام لگایا گیاہے، وہ جیل میں بیمار ہے،جس پر فاضل چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی جج رہے ہیں، آپ کو بھی علم ہوگا کہ ملزمان کیسے بیمار ہوتے ہیں؟ پرویز مشرف بھی بیمار ہوئے تھے ،ملزم نے چالیس لاکھ روپے مٹھائی کھانے کیلئے تو نہیں لیے ہوں گے ،بعد ازاں عدالت نے ضمانت کی درخواست واپس لینے پر نمٹا دی ، یاد رہے کہ ملزم افتخار حیدری پر الزام ہے کہ اس نے صفا گولڈ مال کے مالک کو بلیک میل کر کے چالیس لاکھ روپے رشوت لی تھی جس پر نیب حکام نے اسے گرفتار کیا تھا ۔