بجٹ تقریر کے دوران مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی خواتین آمنے سامنے آگئیں۔
مسلم لیگ ن کی خواتین پلے کارڈز اُٹھا کر وزیر خزانہ کے پیچھے جاکھڑی ہوئیں، پی ٹی آئی کی خواتین نے حکومت مخالف پلے کارڈ چھین لیے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے کیے جانے والے شور شرابے اور احتجاج کے دوران مالی سال 22-2021ء کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔
وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے 8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا۔
وفاقی بجٹ میں اگلے مالی سال کیلئے معاشی ترقی کا ہدف 4 اعشاریہ 8 فیصد رکھا گیا ہے۔
وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کم سے کم تنخواہ 20 ہزار روپے ماہانہ کر دی گئی ہے۔
کوویڈ ایمرجنسی ریلیف فنڈ کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، مقامی حکومتوں کے انتخابات اور نئی مردم شماری کے لیے پانچ پانچ ارب روپے مختص ہوئے ہیں۔
وفاقی بجٹ میں پی آئی اے کے لیے 20 ارب روپے اور اسٹیل ملز کے لیے 16 ارب روپے امداد تجویز کی گئی ہے۔
اینٹی ریپ فنڈ کے لیے 100 ملین روپے مختص کیئے گئے ہیں، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 66 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔