• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہسپتالوں میں سیکورٹی نہ ملنے پر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ، ینگ ڈاکٹرز

کوئٹہ(آن لائن) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ترجمان کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ایک ہی ہفتے میں صوبے کے 2 بڑے ہسپتالوں میں یکے بعد دیگرے ناقص سیکورٹی کے باعث بی-ایم-سی نیورو میڈیسن، گائنی اور سنڈیمن پراونشل ہسپتال کی کوویڈ آئی-سی-یو میں مریضوں کے لواحقین کی جانب سے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں کو ہراساں کرتے ہوئے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی گئی ۔کوویڈ آئی-سی-یوز سمیت تمام شعبوں میں ڈاکٹرز محدود وسائل میں مکمل یکسوئی کیساتھ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں مگر حکومتی نااہلی اور بے حسی عروج پر ہے، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کی جانب سے بارہا مختلف فورمز پر ناقص سیکورٹی سے درپیش مسائل کو اجاگر کرنے اور ایک قابل عمل سیکورٹی ایکٹ کے نفاذ کا مطالبہ کرنے کے باوجود بھی صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کا کوئی مثبت کردار سامنے نہیں آیا، دوران ڈیوٹی ڈاکٹروں پر حملہ اب روزانہ کا معمول بن چکا ہے،ڈسٹرکٹ پولیس واقعے کے بعد ہسپتالوں میں پہنچ کر قانونی کاروائی عمل میں لانے کے بجائے ثالثی کا کردار ادا کرتی نظر آتی ہے،بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال اور سنڈیمن پراونشل ہسپتال جیسے بڑے ہسپتالوں میں ایک شفٹ میں صرف 4 سے 5 پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جو ڈاکٹر و دیگر اسٹاف کی زندگیاں دانستہ طور پر خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے،ترجمان نے کہا کہ موجودہ ناقص سیکورٹی صورتحال میں ہسپتالوں میں کام کرنا اب انتہائی مشکل ہوگیا ہے،ینگ ڈاکٹرز جہاں موجودہ وبائی صورتحال میں اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دن رات اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں وہاں اس ناقص سیکورٹی کے سبب شدید مشکلات کا شکار ہیں،ترجمان نے کہا کہ صوبائی حکومت و ڈسٹرکٹ انتظامیہ سیکورٹی انتظامات میں غفلت برتتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز اپنی ڈیوٹیز چھوڑ پر احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کررہی ہے،ترجمان نے وزیر اعلیٰ بلوچستان، صوبائی وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری صحت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ناقص سیکورٹی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے صوبے کے ان 2 بڑے ہسپتالوں کیلئے ایک مکمل سیکورٹی پلان تشکیل دیا جائے بصورت دیگر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں جس کی تمام ذمہ داری موجودہ صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔
تازہ ترین