کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے بوٹ بیسن پر کوم تھری کی تعمیر سے متعلق درخواست پر تمام کومز coms پر تعمیرات سے روکتے ہوئے 16 جون تک ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو کوم تھری کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بوٹ بیسن پر کوم تھری اور کوم فور کی تعمیرات کی اجازت کیسے دی؟ کے ڈی اے حکام نے بتایا کے ڈی اے کی حدود ہے کے ڈی اے نے اجازت دی۔ کمشنر کراچی، وزیر اعلیٰ کا کوٹہ تھا اس بنیاد پر الاٹمنٹ ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کوم فور اور کوم فایئو کی اجازت کیسے دیدی؟ یہ تو سمندر کی جگہ تھی۔ بلڈر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے الاٹمنٹ کو قانونی قرار دیا تھا۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے آپ جس کیس کا حوالہ دے رہے ہیں وہ رفاہی پلاٹ کا معاملہ تھا۔ بیرسٹر عابد زبیری نے کہا کہ یہ شروع سے ہی کمرشل پلاٹ ہے کبھی رفاہی نہیں رہا۔ چیف جسٹس نے ڈی جی کے ڈی اے کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ آپ کس بات کے ڈی جی ہیں آپکو کچھ معلوم ہی نہیں۔ کوم وغیرہ ختم کریں سب جہاں جہاں پلاٹ الاٹ کیے ہیں۔ ساحل پر کے ڈی اے کی حدود ہی نہیں ہے ہمیں معلوم ہے کے ڈی اے کی کیا حدود ہیں۔