• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی: آج پوری کابینہ سرگرم نظر آئی


قومی اسمبلی میں آج پوری وفاقی کابینہ سرگرم نظر آئی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے شیریں مزاری تک سب ہی نے بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالا۔

قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان کا پھر شور شرابا، آج پھر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بولنے نہیں دیا۔

پارلیمنٹ کے اجلاس میں شور شرابا اور احتجاج کیا گیا، سیٹیاں بجائیں، نعرے لگائے گئے اور غلیظ گالیاں بھی دی گئیں۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے ن لیگ کے شیخ روحیل اصغر پر بڑھ چڑھ کر حملے کیے، بد زبانی کی اور خود پر پھینکی گئی بجٹ دستاویز کا کامیاب جوابی وار کیا۔

وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیرمملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل، وزیر اطلاعا ت فواد چوہدری، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی احتجاج میں اپنا حصہ ڈالا۔

شہباز شریف جو کل کی طرح آج بھی 3 بار بجٹ پر تقریر مکمل نہ کرسکے، اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی دھکم پیل کے باعث 3 بار اجلاس کو مختصر مدت کے لیے ملتوی کیا۔

وفاقی وزرا، مشیر اور معاونینِ خصوصی نے ایک دوسرے بڑھ چڑھ کر اپوزیشن کو نشانہ بنایا، سیٹیاں بجائیں، نوبت گالم گلوچ اور ہاتھا پائی تک جا پہنچی، شہباز شریف نے اس شور شرابے کے دوران بمشکل بجٹ تقریر کی۔

علی نواز اعوان نے خود پر پھینکی گئی بجٹ دستاویز کو بھرپور جوابی وار کرتے ہوئے مخالف کیمپ کی طرف اچھال دیا۔

وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل، کنول شوذب اور پی ٹی آئی کی دیگر خواتین اراکین اسمبلی بھی پیش پیش رہیں، لیکن کسی نے بھی علی نواز اعوان کو گالیاں دینے سے نہ روکا۔

ڈیسک پر زور زور سے بجٹ دستاویز کو پٹختے یہ کوئی اور نہیں بلکہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود ہیں، جو شیریں مزاری اور تحریک انصاف کی دیگر اراکین کے اکسانے پر کتاب کو مزید زور سے پٹختے نظر آئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر بحری امور علی زیدی اس تمام منظرنامے سے خاصے محظوظ ہوتے دکھائی دیئے۔

حکومتی اراکین اپوزیشن رہنما شہباز شریف کی تقریر کے دوران مسلسل نعرے لگاتے رہے اور سیٹیاں بجاتے رہے، وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور وزیر مواصلات مراد سعید نے بھی آوازیں کسیں۔

وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک اور وزیر مملکت علی محمد خان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر ساتھ دیا۔

اس دوران ن لیگ کے علی گوہر بلوچ مسلسل نعرے لگاتے رہے، دیگر اراکین نے بھی ان کا ساتھ دیا۔

قومی اسمبلی میں چل رہی اس ہنگامہ آرائی کو سارجنٹ ایٹ آرمز بھی ارکان کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے۔

حکومت اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے پر بجٹ کی کاپیاں پھنکتے رہے جبکہ ایک دوسرے پر کتابیں اچھالنے کے عمل کے دوران ایوان کا سیکیورٹی اسٹاف بھی زخمی ہوگیا۔

ایک کتاب پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی ملیکہ بخاری کے چہرے پر آکر لگی۔

تازہ ترین