قومی اسمبلی سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکومت سے سنجیدہ نوعیت کے کئی سوالات پوچھ لیے۔
شہباز شریف قومی اسمبلی میں اپنی گزشتہ روز کی ادھوری تقریر کرنے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن ارکان نے ان کے گرد گھیرا ڈال لیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ارکان کو اپوزیشن لیڈر کے دوران اپنی اپنی سیٹوں پر بیٹھنےکی بار بار تلقین کی۔
شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی نشستوں سے مسلسل ٹی ٹی کے نعرے لگائے جاتے رہے۔
حکومتی ارکان کے شور شرابے کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔
اس دوران ن لیگی ارکان نے ایک جانب شہباز شریف کے گرد حصار بنائے رکھا اور دوسرے طرف حکومتی ارکان کے احتجاج کی ویڈیو بناتے رہے۔
اس پر اسپیکر قومی اسمبلی ویڈیو بنانے والے ارکان اسمبلی کے موبائل فون ضبط کرنے کی ہدایت کی۔
شور شرابے، نعرے بازی اور اپوزیشن لیڈر کی تقریر میں خلل ڈالے جانے پر اسپیکر نے اجلاس 20 منٹ کےلیے ملتوی کردیا تھا۔
اس کے بعد اپوزیشن لیڈر نےتقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اپوزیشن لیڈر بات کرے تو اس میں خلل ڈالا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ آج مہنگائی 15فیصد پر پہنچ گئی ہے، حکومت کے وعدے کی ایک کروڑ نوکریاں تو دور کی بات، انہوں نے تو 50 لاکھ لوگ بیروزگار کردیے ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد غربت کی لکیر سے نیچے جاچکی ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں وہ ایک کروڑ نوکریاں؟ جن کا وعدہ عمران خان نیازی نے کیا تھا۔
اپوزیشن لیڈر نے سوال اٹھایا کہ کہاں ہیں وہ 300 ارب ڈالر جو ملک میں واپس لانے کا حکومت نے وعدہ کیا تھا؟
اُن کا کہنا تھا کہ تین ماہ میں کرپشن ختم کرنے کا دعویٰ کہاں گیا؟ آج ملک میں بدترین کرپشن کا نظام جاری ہے، کوئی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کرپشن کے بغیر نہیں ہورہا ۔