قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے آئی ایم ایف شرائط پر ایوان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا۔
اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ غریب کی ایک روٹی آدھی کردی گئی ہے، 383 ارب کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ صوبوں اور وفاق کے تعلقات بدترین سطح پر ہیں، تقاریر اور باتوں سے قومیں نہیں بنتیں، اس کے لیے دن رات محنت کرنی پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ڈکٹیٹر شپ یا فاش ازم نہیں کہ ڈنڈے سے ہر چیز چلا دیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے دنوں جو قانون سازی ہوئی اس میں خامیاں ہیں، 3 سال میں 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے دھکیلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ شرح ترقی گزشتہ 1 سال میں انتہائی کم ہو گئی، مزدور کی تنخواہ گزشتہ 3 سال میں 18 فیصد کم ہو گئی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ لوگ سوال کر رہے ہیں کہ 1 کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر کہاں ہیں؟ اس وقت بے روزگاری کی سطح 15 فیصد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جتنی صوبوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوئی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی، اگر پنجاب ترقی کرے اور دیگر صوبے نہ کریں تو یہ ترقی نہیں۔
میاں شہباز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ غریب عوام کی جیب خالی ہے تو یہ بجٹ جعلی ہے، اس بجٹ سے مزید بدحالی آئے گی، مہنگائی آسما ن پر جائے گی۔
شہباز شریف نے اسپیکر سے چند روز پہلے کی جانے والی قانون سازی پر کمیٹی تشکیل دینےکا مطالبہ بھی کیا جس پر اسپیکر اسد قیصر نے انہیں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔