پنجاب حکومت نے ہائی کورٹ کے ججوں کی پنشن بڑھانے اور انہیں سول سرونٹس سے الگ کرنے کے لیے ضروری ترامیم پر غور شروع کر دیا۔
حاضر سروس ججوں کی طرح ریٹائرڈ ججوں کو بھی خصوصی سیکورٹی دینے کا معاملہ زیر غور ہے۔
اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ نے اپنی تجاویز پنجاب حکومت کو بھجوادی ہیں۔
سول سیکرٹریٹ ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی تجاویز پر پنجاب حکومت نے ہائیکورٹ کے ججوں کی پنشن بڑھانے کے لیے ان کی بنیادی تنخواہ میں مختلف الاؤنسز شامل کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
عدلیہ کو سول سرونٹس سے الگ کیڈر بنانے کی غرض سے پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 میں ضروری ترامیم کے لیے محکمہ قانون سے رائے لی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے حاضر سروس ججوں کی طرح ریٹائرڈ ججوں اور ان کی بیوگان کو بھی خصوصی سیکورٹی دینے پر غور شروع کر دیا ہے۔
اس وقت ہائی کورٹ کے تقریباً 50 حاضر سروس اور 68 ریٹائرڈ جج ہیں۔ ججوں کی بیوگان کی تعداد 25 ہے۔
ذرائع کے مطابق ملتان میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی 25 کینال پر مشتمل رہائشی کالونی پر نیا جوڈیشل کمپلیکس بنانے پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔ جبکہ موجودہ جوڈیشل کمپلیکس ملتان کی نئی عمارت پنجاب حکومت اپنی تحویل میں لے لے گی۔