کراچی ایک میگا سٹی ہے اور اس کے مسائل بھی اسی لیے بڑھتے ہی چلے جارہے ہیں ، کراچی پر راج کرنے والی ہر حکومت نے کراچی کے انفرااسٹکچر کو تباہی کی طرف دھکیلا ہے، شاہد یہی وجہ ہے کہ کراچی کو اربوں روپے کا بجٹ تو ملتا ہے، لیکن وہ پیسا کہا جاتا ہے، یہ کسی کو نہیں معلوم ہوتا، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کراچی کو ترقیاتوں منصوبوں کا درجہ ملتا، لیکن یہاں کی جانے والی ترقیاتی کوشش کراچی والوں کو راس نہیں آتی، شہر میں سڑکوں کا پروپر جال ہوتا، تو شاہد ٹریفک کی پریشانی کے مسائل نہ ہوتے، گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے کیا جارہا ہوتا ،ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر نہ صرف ٹریفک روانی متاثر ہوتی ہے، بلکہ حادثات بھی زیادہ ہوتے ہیں، ٹریفک پولیس کی جانب سے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوشش تو کی جاتی ہے، لیکن انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے ٹریفک جام کے مسئلے اور حادثات آئے دن بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ کراچی شہر کی مین شاہ راہیں ہوں یا پھر مختلف علاقوں کی سڑکیں، ان پرٹریفک جام کا مسئلہ تو اپنی جگہ لیکن ٹریفک حادثات بھی دن بہ دن زیادہ رپورٹ ہوتے جارہے ہیں۔
شارع فیصل ، یونی ورسٹی روڈ ،اسٹیڈیم روڈ ، لیاقت آباد فلائی آور، لکی اسٹار ،جوہر موڈ ،جوہر چورنگی ،راشد منہاس روڈ ، گلشن چورنگی، فائیو اسٹار ، سائٹ ایریا روڈ، غنی چورنگی ، کورنگی انڈس چورنگی،ماڑی پور روڈ، قیوم آباد سگنل، ڈیفنس موڈ ، آئی آئی چندریگر روڈ ، فوارہ چوک ، میٹروپول یا کوئی ہی شاہد ایسی اہم سڑک یا علاقہ نہیں ہوگا، جہاں ٹریفک جام کی پریشانی یا حادثات نہ ہورہے ہوں ، کہیں ترقیاتی نامکمل ہونے کی وجہ سے سڑکیں نامکمل رہتی ہیں، تو کہیں سڑکوں کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھتے چلے جارہے ہیں ،سڑکوں کی حالت تو پتا نہیں کب درست ہوگی، لیکن شہر میں ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے بھی بہتر سے بہتر حکمت عملی تیار کر لینی چاہیے۔
رواں سال کے صرف 6 ماہ میں 202 افراد مختلف حادثات میں اپنی جان سے گئے اور 145افراد ہسپتال پہنچ گئے۔ گزشتہ سال 2020 کے صرف 6 ماہ کا ہی جائزہ لیا جائے تو 131 افراد جان سے گئے تھے اور 80افراد زخمی ہوئے تھے۔ گزشتہ سال کی نسبت امسال 78 فی صد حادثات میں اضافہ ہوا ہے۔کراچی کے 7 ڈسٹرک کا جائزہ لیا جائے تو 2021 میں ڈسٹرک ساوتھ میں 27 افراد جان سے گئے اور 24 زخمی ہوئے۔ ڈسٹرک سٹی میں 2 افراد جان سے گئے اور 9 افراد زخمی ہوگئے۔
اسی طرح سینٹرل میں 40 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوگئے۔ ایسٹ میں 34 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوئے ، ویسٹ میں 76 جان سےگئے اور 44 مختلف ٹریفک حادثات میں زخمی ہوئے ،کورنگی میں 14 افراد جان سے گئے اور 12 زخمی ہوئے۔ ملیر میں 19 افراد اسی طرح موت کے گھاٹ اتر گئے اور 20 افراد ہسپتال جا پہنچے ۔
ان عداد و شمار کو سال 2020 کے ٹریفک حادثات سے ملایا جائے، تو سال 2020 میں 131 افراد جان سے گئے اور 80 افراد زخمی ہو کر اسپتال پہنچ گئے۔ ڈسٹرک ساوتھ میں 2020 میں 12 افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوئے ۔ سٹی میں 4 افراد جان سے گئے اور 1 شخص زخمی ہونے کا واقعہ رپورٹ ہوا ۔ ڈسٹرک سینٹرل میں 13 افراد جان سے گئے اور 14 زخمی ہوئے۔ ایسٹ میں 15 جان سے گئے اور 7 زخمی ہوئے۔
ویسٹ میں زیادہ ٹریفک حادثات روہنما ہوئے اور 61 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 36 زخمی ہوگئے۔ اسی طرح ڈسٹرک کورنگی میں 2 افراد جان سے گئے اور 2 زخمی ہوگئے۔ ملیر میں 24 جان سے گئے اور 4 افراد زخمی ہوئے۔حکام کا کہنا ہے کہ حادثات کی ایک بڑی وجہ ہیوی ٹریفک بھی ہے، یہی وجہ ہے کہ اعداد شمار کے مطابق 7 ڈسٹرک میں2021 میں سب سے زیادہ واقعات ڈسٹرک ویسٹ میں رپورٹ ہوئے۔2020 میں بھی ابتداء کے6 ماہ میں ڈسٹرک ویسٹ پہلے نمبر پر ہی رہا تھا،اگر مختلف گاڑیوں کو ان ٹریفک حادثات میں شامل کیا جائے تو سال 2021 میں اب تک بس حادثات میں 7 افراد جان سے گئے اور دو زخمی ہوئے۔
منی بسوں میں 18 افراد جان سے گئے اور 23 زخمی ہوگئے یہ واقعات ابھی تھمے نہیں، بلکہ ہائی ویز پر چلنے والی کوچز میں 11 افراد جان سے گئے، 20 زخمی ہوئے۔ ٹریلیر میں 29 افراد جان سے گئے اور 15 افراد زخمی ہوئے۔ ٹرکوں کے مختلف حادثات میں 30 افراد جان سے گئے اور 18 زخمی ہوئے۔ ہیوی ٹریفک کی بات کی جائے تو ڈمپرز بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ ڈمپروں نے 11 افراد جان لے لی اور11 ہی زخمی ہوگئے، واٹر ٹینکرز سے 29 افراد جان سےگئےاور 13 زخمی ہوئے۔ آئل ٹینکر سے 4 افراد جان سے گئے اور زخمی ہونے کا کوئی واقعہ رپورٹ ہی نہیں ہوا۔
اسی طرح پیک اپ وین سے مختلف حادثات میں 4 افراد جان سے گئے اور 5 زخمی ہوئے ،چھوٹی گاڑیوں کے حادثات سے 20 افراد جان سے گئے اور 29 زخمی ہوگئے اور اب بات کی جائے موٹرسائیکل کے حادثات کی، تو 140 افراد جان سے گئے اور 66 زخمی ہوئے۔ سٹرک پر پیدل سفر کرنے والے 49 افراد کچلے گئے اور 32 افراد زخمی ہونے کے بعد ہسپتال جا پہنچے۔
سال 2020 میں ابتداء کے 6 ماہ کے دوران مختلف بس حادثات میں 8 افراد جان سے گئے اور 10 زخمی ہوئے۔ منی بسوں سے 8 افراد جان سے گئے اور زخمی ہونے کا کوئی بھی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ بات کی جائے ہیوی ٹریفک کی تو2020 کے 6 ماہ میں کوچز سے 2 افراد جان سے گئے اور2 زخمی ہوئے۔ ٹریلیر میں 27 افراد جان سے گئے اور 12 افراد زخمی ہوئے ٹرکوں کے مختلف حادثات میں 22 افراد جان سے گئے اور 5 زخمی ہوئے ہیوی ٹریفک کی بات کی جائے، تو ڈمپرز بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں، ڈمپروں سے 2 افراد جان سے گئے اور1 ہی زخمی ہوا واٹر ٹینکرز 10 افراد جان کی جان لی اور 7زخمی ہوئے۔
آئل ٹینکر سے 4 افراد جان سے گئے اور1 زخمی ہونے کا واقعہ رپورٹ ہوا، اسی طرح پیک اپ وین سے مختلف حادثات میں3افراد جان سے گئے اور1 زخمی ہوا ،چھوٹی گاڑیوں کے حادثات سے 23 افراد جان سے گئے اور 26 زخمی ہوگئے اور بات کی جائے موٹرسائیکل کے حادثات کی تو80 افراد جان سے گئے تھے اور 51 زخمی ہوئے۔سٹرک پر پیدل سفر کرنے والے 40 افراد کچلے گئے اور 11 افراد زخمی ہوئے۔ان تمام تر حادثات سے شہری یا تو اپنی جان سے گئے یا پھر اپنی قیمتی گاڑیوں سے۔
ٹریفک پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شہر میں ٹریفک حادثات کی ایک بڑی وجہ رانگ وے کا استعمال اور ٹریفک قانون کی خلاف ورزی ہے۔ پولیس کی جانب سے قانون پر عمل درآمد کروانے کے کئے مختلف اہم سٹرکوں ناکہ باندی کر کے شہریوں کو بڑے پیمانے پر چلان کئے جاتے ہیں ، تو حادثات میں کمی آتی ہے۔
ٹریفک پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈرائیورنگ لائسنس نہ ہونے کی وجہ سے بھی شہریوں کو ڈارائیونگ کے قوانین معلوم ہی نہیں ہوتے ،جس کی وجہ سے نہ صرف وہ خود مختلف حادثات کا شکار ہوتے ہیں، بلکہ دوسروں کی جان کو بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں ، جب کہ ایک وجہ یہ بھی مانی جاتی ہے کہ ہیوی ٹریفک کو دن کے اوقات میں شہر میں داخل ہونے سے مکمل روک لیا جائے تو ٹریفک حادثات میں کافی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔
شہری اگر ٹریفک قوانین کو فالو کریں تو نہ صرف اپنی جان سفر کے دوران محفوظ رکھ سکتے ہیں، بلکہ دوسروں کی جان بھی ان کی وجہ سے بچ سکتی ہے اور وہ کسی بھی پریشانی کا سامنا کئے بغیر اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔