• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی سے مشینوں کا استعمال ایسے شعبوں میں بھی ہونے لگا جہاں انسان کے بغیر کام کا تصور بھی نہیں تھا۔ ان ہی شعبوں میں سے ایک تعمیراتی شعبہ بھی ہے جہاں انسان کی سہولت کا باعث بننے والی مشینوں کے استعمال کے بعد 3D پرنٹرز کا استعمال بھی شروع ہوچکا ہے۔ 3D پرنٹنگ میں کمپیوٹر کے ذریعے تعمیراتی مواد کی پرت وار ترتیب کرکے تین جہتی شکلیں تخلیق کی جاتی ہیں۔

3D پرنٹرز کی مدد سے اب انسان کی مداخلت کے بغیر مکانات تعمیر کرنا حقیقت بن گیا ہے۔ ٹیکنالوجی ماہرین آنے والے سالوں کو 3D پرنٹرز کےلیے ہوش ربا ترقی کے سال قرار دے رہے ہیں، جن میں گھریلو اشیا سے لے کر مکانات تک 3D پرنٹنگ مشین سے پرنٹ کیےجائیں گے۔

1980ء میں تھری ڈی سسٹم کارپوریشن کے چارلس ڈبلیو چک ہلز نے دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹر ایجاد کیا۔ اس پرنٹر میں اسٹیریو لیتھو گرافی تیکنیک استعمال کی گئی تھی۔ اس پرنٹر سے کسی بھی ٹھوس شے کو پرنٹ کرنے میں وقت کے ساتھ ساتھ کافی سرمایہ بھی درکار تھا۔ اس وقت چک ہلز کی ایجاد کو بڑے پیمانے پر شہرت نہ مل سکی۔ 

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چک ہلز نے اپنے پرنٹر میں کچھ تبدیلیاں کیں اور پھر ان کا 3D پرنٹر صنعتی اداروں میں متعارف ہوتا چلا گیا، تاہم اس کی قیمت عام لوگوں کی پہنچ سے دور تھی۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے ایسا 3D پرنٹر بنانے کی تگ و دو شروع کردی جو کم قیمت کے ساتھ کم خرچ اور تیز رفتار ہو۔

3D پرنٹر کیسے کام کرتا ہے؟

سب سے پہلے کمپیوٹر پر سافٹ ویئر کے ذریعے مطلوبہ 3D ڈیزائن تخلیق کیا جاتا ہے۔ پھر اس ڈیزائن کو کمپیوٹر سے 3D پرنٹر میں منتقل کیا جاتا ہے، جو پلاسٹک کو پگھلا کر اس ڈیزائن کی تہیں (لیئرز) جمانا شروع کر دیتا ہے۔ کسی بھی 3D آبجیکٹ کی پرنٹنگ کا وقت ڈیزائن کے سائز اور اس کی پیچیدگی پر منحصر ہے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے یہ ٹیکنالوجی تعمیرات، صنعتی ڈیزائن، آٹو موبائل، ایرو اسپیس، انجینئرنگ اور طب سے وابستہ صنعتوں کے لیے مفید ہے۔ 3D پرنٹر سے موبائل فون کے کور سے لے کر گھر تک پرنٹ کیے جاسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پلاسٹک تو اس میں عام سیاہی (Ink) ہے لیکن سرامک، دھات، مٹی وغیرہ بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ ذیل میں 3Dپرنٹنگ کی چند خصوصیات کا ذکر کیا جارہا ہے۔

مٹیریل کا ضیاع نہ ہونا

تعمیراتی صنعت میں 3D پرنٹنگ کے استعمال کا بنیادی فائدہ مٹیریل کے ضیاع سے بچنا اور پیداواری لاگت میں کمی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 3D پرنٹر اتنی ہی مقدار میں تعمیراتی مواد استعمال کرتا ہے جتنی اسے ضرورت ہوتی ہے۔ 

اس کے علاوہ یہ استعمال شدہ مواد کو بھی استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے ماحول کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔ روایتی طریقوں کی تیاری کے مقابلے میں 3D پرنٹنگ کا بہت چھوٹا اثر پڑتا ہے۔

3Dپرنٹنگ کی لاگت

تعمیرات میں 3D پرنٹر کے استعمال سے کم مٹیریل استعمال ہوتا اور کم مزدوروں کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ دونوں عوامل کسی بھی عمارت کی تعمیراتی لاگت کو یکسر کم کردیتے ہیں۔ 3D ٹیکنالوجیز سے سپلائی کے اخراجات میں بھی کم آتی اور بہت سا وقت بھی بچایا جاسکتا ہے۔ 

تعمیراتی سائٹ پر مزدوروں کو منتقل کرنے کے مقابلے میں وہاں 3D پرنٹر ترتیب دینا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ نیز، کچھ 3Dپرنٹرز کو بجلی کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ سبز توانائی پر چلتی ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ اسے غیرترقی یافتہ علاقوں تک بھی بآسانی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

تیز ترین پیداوار

تعمیراتی صنعت میں تھری ڈی پرنٹنگ کا مطلب پیداواری وقت میں بہت زیادہ کمی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مشینیں بہت تیز ہوتی ہیں اور ان میں سے کچھ تو محض 24گھنٹوں میں 600سے 800مربع فٹ رقبے پر گھر تیار کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔ 3D پرنٹرز مکمل طور پر خودکار ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے انسانی غلطی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ 

ان پرنٹرز کی صرف نگرانی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم زیادہ تر پیداواری عمل میں انسانی مدد شامل نہیں ہوتی۔ 3D پرنٹرز کے پاس تعمیراتی پروگرام ہوتا ہے اور وہ صرف اسی کے مطابق کام کرتے ہیں۔

جدید ڈیزائن

3D پرنٹنگ کے ذریعے تعمیراتی صنعت میں جدید ترین حل پیش کیے جاسکتے ہیں۔ 3D ٹیکنالوجیز تعمیراتی منصوبے کی منصوبہ بندی کو بہتر بناسکتی ہیں کیونکہ وہ پہلے سے ہی ڈیزائننگ کے مرحلے میں استعمال کی جاسکتی ہیں۔ نقشہ سازی کی بنیاد پرعمارت کا 3D ماڈل بنایا جاسکتا ہے تاکہ عمارت کو رئیل ٹائم میں دیکھا جاسکے اور پھر اسے 3D پرنٹ کیا جاسکے۔

3Dپرنٹرز کی اقسام

تعمیراتی صنعت میں مختلف قسم کے 3Dپرنٹرز استعمال کیے جارہے ہیں جیسے کہ روبوٹک بازو، سینڈ3Dپرنٹنگ اور میٹل ٹیکنالوجی وغیرہ۔

روبوٹک بازو: اس ٹیکنالوجی کے ذریعے روبوٹک بازومکان تیار کرنے کے لیے کنکریٹ کو تہہ در تہہ لگاتا ہے۔ یہ تعمیراتی ڈھانچہ تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والی سب سے مقبول 3D پرنٹنگ ٹیکنالوجی ہے۔

سینڈ3Dپرنٹنگ: یہ 3D تکنیک صنعتی 3D پرنٹنگ سے ملتی جلتی ہے۔ اس کا تجربہ کرنے والے اطالوی معمار نے D" "کی شکل میں 3D پرنٹر بنایا تھا۔ مشین ریت پاؤڈر کی ایک پرت پھیلاتی ہے، پھر اسٹرکچر کی شکل کو مضبوط کرتی ہے۔

میٹل ٹیکنالوجی: ڈچ کمپنی نے یہ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جسے پُل جیسے ڈھانچے تعمیر کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کمپنی کے مطابق انھوں نے صنعتی روبوٹ کو ویلڈنگ مشین کے ساتھ جوڑ کر اسے 3D پرنٹر میں تبدیل کیا ہے، جو کہ ان کے اپنے اپنے سافٹ ویئر کے ساتھ کام کرتا ہے۔ روبوٹ 3D پرنٹنگ کے ذریعے 6ایکسز میں دھات کے ڈھانچے تیار کرتا ہے۔

تازہ ترین