• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس داں اب تک مختلف کاموں کے لیے متعدد روبوٹس تیار کر چکے ہیں ۔اس سلسلےمیں امریکی انجینئروں نے ریگستان کی ریت میںروبوٹ کو داخل کرنے کا م یاب تجربہ کیا ہے ۔یہ روبوٹ یونیورسٹی آف کیلی فور نیا اورجارجیا ٹیک نے مشتر کہ طور پر بنایا ہے ۔یہ خشکی ،سمندر اور ہوا میں غیر معمولی خدمات انجام دیتا ہے۔

اس کے اگلے سرے سے اسےآگے بڑھانے والا مٹیریل باہر نکلتا رہتا ہے۔ اس کے بعد مٹی میں غوطہ لگانے کے لیے وہ اپنے منہ سے ہوا کی بوچھاڑ خارج کرکے مٹی کو ہٹاتا ہے اور اپنا راستہ بناتے ہوئے آگے بڑھتا رہتا ہے، یہ نیا روبوٹ مٹی میں گھسنے کی غیرمعمولی صلاحیت رکھتا ہے۔ روبوٹ کو مٹی میں سفرکرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ خود ریت اور مٹی ہے۔

مٹی والے روبوٹ کا ڈیزائن ہی اس کا سب سے اہم حصہ ہے۔ یہ ایک طرح کا لچکدار نرم روبوٹ ہے جو اپنے پورے وجود کو کھینچنے کی بجائے خود کو اپنے اگلے کنارے سے بڑھاتارہتا ہے۔ چوں کہ روبوٹ کا اگلا حصہ ہی حرکت کرتا ہے تو اس طرح وہ تیزی سے آگے بڑھتا ہے۔ اس کی نوک پر ایک نوزل ہے ،جس سے زوردار ہوا خارج ہوتی رہتی ہے اور مٹی کے ہٹاؤ سے راستہ بنتا رہتا ہے۔

اس کی خاص بات یہ ہے کہ روبوٹ بالکل عمودی انداز میں کسی ڈرل مشین کی طرح ریت میں داخل ہوسکتا ہے۔ لیکن ریت کے اندر مکمل چھپ جانے کے بعد بھی وہ ہوا پھینکتا رہتا ہے ،جس سے ریت کی رگڑ کم ہوتی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ روبوٹ پائپ لائنوں کا جائزہ لینے، مٹی کے نمونے جمع کرنے اور زمین کے اندر سینسر بچھانے جیسے اہم کام انجام دے سکتا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین