اسلام آباد(نمائندہ جنگ)بھارتی قیادت کی جانب سے 24جون کو اجلاس بلانا ایک اہم پیشرفت ہے تاہم اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا ،مودی کا کشمیر صورتحال پر اجلاس بُلانا سب ٹھیک نہیں کا اعتراف ہے،جمعرات کو حقائق سامنے آئیں گے،کسی دہشتگرد تنظیم کی حمایت نہیں کر سکتے ،افغانستان میں امن چاہتے ہیں،کورونا سے نمٹنے میں کامیاب رہے ،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بہت قربانیاں دی ہیں، ہم کسی دہشت گرد تنظیم یا اس کے سربراہ کی کبھی حمایت نہیں کر سکتے ،ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں،ہم نے ہر فورم پر مصالحانہ کردار ادا کیا،افغان مسئلے کا حل افغانوں نے خود کرنا ہے،اگر افغانستان 90 کی دہائی میں جاتا ہے تو دبائو پاکستان پر یقینا ً بڑھ سکتا ہے اور افعان مہاجرین کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔پیر کو قومی ادارہ صحت میں تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج این آئی ایچ میں جس طرح ڈپلومیٹک کور کیلئے ویکسی نیشن کا اہتمام کیا گیا وہ قابل ستائش ہے،افغانستان کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت دو سوچیں کارفرما ہیں،ایک طبقہ اسلامک امارات آف افغانستان اور دوسرا ری پبلک آف افغانستان بنانا چاہتا ہے،فیصلہ افغان قیادت کو کرنا ہے اور امتحان افغان قیادت کا ہے،ہماری دعا ہے کہ وہ اس امتحان میں کامیابی سے ہمکنار ہوں لیکن ایک طبقہ اپنی ناکامیوں سے فرار کی کوشش میں مصروف ہے۔