پشاور(نیوز رپورٹر) ڈی ایچ اے پشاورکے قریب زمین کے حصول کیخلاف پشاورہائیکورٹ میں رٹ دائر کردی گئی جبکہ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس اعجاز انورپرمشتمل دورکنی بنچ نے سفیراللہ خان وغیرہ کی رٹ پر سماعت کی جس میں چیف سیکرٹری،بورڈ آف ریونیو،سیکرٹری ایگری کلچر،ڈی ایچ اے وغیرہ کو فریق بنایاگیا ہے۔ دوران سماعت پٹیشنرز کے وکیل ضیاءالرحمان تاجک نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنرز ریگی بادیزئی کے رہائشی ہیں ، 2015میں حکومت نے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے تحت ڈی ایچ اے کیلئے زمین کے حصول کیلئے نوٹیفیکیشن جاری کیاتاہم اسکے بعد کوئی پروگریس نہیں ہوئی۔ درخواست گزاروں نے 2021میں اپنی زمین پر تعمیرات شروع کی تو انہیں 2020میں جاری ایک دوسرے نوٹیفیکیشن کے تحت تعمیرات سے روکا گیاحالانکہ انہیں اس حوالے سے آگاہ بھی نہیں کیاگیا۔ ضیاءالرحمان تاجک ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان نوٹیفکیشنز کے بعد کوئی پیش رفت بھی نہیں کی گئی اور یہ دونوں نوٹیفیکیشنز غیرقانونی اور غیرآئینی ہیں کیونکہ اسکے تحت نہ پٹیشنرز زمین فروخت کرسکتے ہیں نہ ہی وہ اس پر تعمیرات کرسکتے ہیں جو بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کے پاس یہ اختیار ہی نہیں کہ اس قسم کے نوٹیفکیشن جاری کرے۔دورکنی بنچ نے ابتدائی دلائل کے بعد فریقین کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔