لائبریری یا دارالمطالعہ ، وہ عمارت ہے جس میں قارئین کے لیےنصابی و و غیرنصابی مواد منظم طور پر مہیا کیا جائے۔ اس میں دو رائے نہیں ہیں کہ لائبریری علم کے فروغ میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتی ہے۔ وادی مہران کے دل، حیدرآباد کے پرفضا مقام پر قائم ’’شمس العلما ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ لائبریری‘‘ہے، جہاں اندرون شہر اور سندھ کے دورافتادہ علاقوں سے، طلباء اپنی علمی پیاس بجھانے آتے ہیں۔ یہ لائبریری رانی باغ اور سندھ میوزیم سے متصل، قاسم آباد کے علاقے میں واقع ہے۔
داؤد پوتہ لائبریری کا تاریخی پس منظر کچھ اس طرح ہے کہ سندھ اسمبلی نے 30؍جنوری 1951 کو ایک قرارداد پاس کی کہ حیدرآباد میں صوبائی سطح پر ایک پبلک لائبریری قائم کی جائے۔جگہ کے انتخاب میں دشواریوں کی وجہ سے اس دارالمطالعہ کو اکتوبر 1961ء میں این جے وی ہائی اسکول کراچی میں ’’سندھ گورنمنٹ صوبائی پبلک لائبریری‘‘کے نام سے قائم کیا گیا۔ 1962ء میں اسے گورنمنٹ مسلم کالج، حیدرآباد کے ہال میں منتقل کیا گیا۔ 1965ء میں سندھ میوزیم حیدرآباد کے احاطے میں اس لائبریری کی اپنی بلڈنگ تعمیر ہوئی، جس کے بعد یہاں منتقل کردیا گیا۔
شمس العلماء ، ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ مرحوم کی زوجہ خدیجہ نے جولائی 1971 میں ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ کی تمام تصنیفات، فرنیچر اور ذاتی استعمال کی اشیا ء اس وقت کی صوبائی پبلک لائبریری کے لیے محکمہ تعلیم حکومت سندھ کو بطور عطیہ دے دیں۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ، ماہر تعلیم، ماہرسندھیالوجی، ماہر لسانیات، محقق، معلم اور بے پناہ صلاحیتوں کے مالک تھے اور ان کی علمی و ادبی خدمات کے صلے میں برطانوی سرکارنےانہیں شمس العلما کا خطاب مرحمت کیا تھا ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وہ برصغیر کی آخری علمی شخصیت تھے جنھیں انگریز حکومت کی جانب سے یہ خطاب عطا ہوا تھا۔ ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ کا سب سے بڑا کارنامہ سندھ کی دو مشہور تواریخ ’’چچ نامہ‘‘ اور’’ تاریخ معصومی‘‘ کی ترتیب ہے۔ انھوں نے عربی، فارسی اور انگریزی میں 28 کتابیں ادبی اثاثے کی صورت میں چھوڑیں۔ وہ آخری عمر تک علم و ادب کی خدمت کرتے رہے۔ مئی 1986 میں سندھ میں محکمہ ثقافت قائم ہوا تو تمام عوامی لائبریریاں اس محکمےکے زیر انتظام کردی گئیں، یہ لائبریری بھی اس کی سرپرستی میں کام کرنے لگی۔
محکمہ ثقافت حکومت سندھ کے بانی سیکریٹری ،عبدالحمید اخوند کی ذاتی کاوشوں سے’’ سندھ گورنمنٹ صوبائی پبلک لائبریری ‘‘کا نام تبدیل کرکے شمس العلما ڈاکٹر محمد عمر بن داؤد پوتہ لائبریری رکھ دیا گیا۔ عبدالحمید اخوند ، ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ کے نواسے تھے ۔ یہ لائبریری طویل عرصہ تک سندھ میوزیم حیدرآباد کی عمارت میں قائم رہی۔17مئی 1996ء میں اسےنئی عمارت میں منتقل کیا گیا اور اس کا افتتاح سابق وزیر اعلیٰ سندھ، سید عبداللہ شاہ نے کیا۔ لائبریری کی موجودہ عمارت نہایت خوب صورت ہے۔ اس کے مرکزی دروازے کے باہر سندھی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے اجرک سے مشابہ ٹائلز لگائے گئے ہیں۔
لائبریری کے چاروں طرف سبزہ زار اور ایک بڑا باغ ہے ۔یہاں آنے والے طلبا و طالبات لائبریری کے اندر نشست نہ ملنے کی صورت میں باغ میں بیٹھ کر پڑھتے ہیں۔ اندرون سندھ سے بہت بڑی تعداد میں نوجوان طلبا اور طالبات پنی نشست کے حصول کے لیےجلد پہنچ جاتے ہیں، جب لائبریری کا دروازہ کھلتا ہے تو طلبا نشستیں حاصل کرنے کے لیے دوڑتے ہیں۔ نشستوں کے حصول سے محروم رہنے والے طلبا پارک اور لائبریری کی لابی میں بیٹھ کر مطالعہ کرتے ہیں۔
ڈاکٹر داؤد پوتہ لائبریری کے اوقات کار صبح 9 بجے سے رات9 بجے تک ہیں۔ یہ سندھ کی تیسری سب سے بڑی لائبریری ہے۔ یہاں مختلف علوم کی ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ کتابیں موجود ہیں۔ اورینٹل سیکشن میں عربی، فارسی، اردو اور انگریزی زبانوں میں کتب موجود ہیں۔ روزانہ تقریباً ایک ہزار کے قریب طلبا اور طالبات اس دارالمطالعہ میں آتے ہیں۔ لائبریری مختلف حصوں پر مشتمل ہے۔ داخلی راستے سےاندر داخل ہوتے ہی سب سے پہلے بائیں ہاتھ پر چلڈرن سیکشن ہے، جہاں بچوں کے نصاب سے متعلق مختلف رنگ برنگی کتابیں موجود ہیں۔
بچوں کے ساتھ خواتین بھی ان کتابوں کا مطالعہ کرتی ہیں۔ یہ سیکشن بنانے کا مقصد بچوں میں کتابوں سے دل چسپی پیدا کرنا اور علمی صلاحیتوں کو ابھارنا ہے۔ دائیں ہاتھ پر شمس العلما ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ کے نام سے منسوب سیکشن ہے۔ یہاں ان کی کتابیں، فرنیچر اور دیگر سندھی ادب اور شاعری پر مبنی کتابیں موجود ہیں۔ داخلی دروازے کے بالکل سامنے لنکن کارنر سیکشن ہے۔ اس کا افتتاح امریکا کے سفیر ، ’’مائیکل ڈوڈمین‘‘ اور وزیراعلیٰ سندھ کی سابق معاون خصوصی برائے کلچر اور ٹورازم محترمہ شرمیلا فاروقی نے کیا تھا۔
یہ سیکشن ، امریکا کے16ویں صدر ابراہام لنکن سے موسوم ہے۔ لنکن کارنر پاکستانیوں کا امریکا سے رابطے کا ذریعہ ہے۔ یہاں لوگ انٹرنیٹ، انگریزی زبان کی پریکٹس اور مختلف طریقوں سے امریکا کے متعلق جان سکتے ہیں۔ طلبا کی رہنمائی کے لیے ایک کوآرڈی نیٹر موجود ہے۔ لنکن کارنر سیکشن کے ساتھ ہی اندر کی جانب گرلز سیکشن ہے، جہاں صرف طالبات مطالعہ کرتی ہیں۔ اس میں تقریباً 50 سے 60 خواتین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور پردے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ چند قدموں کے فاصلے پر CSS سیکشن ہے، جہاں مستقبل کے بیوروکریٹس تعلیم میں مشغول نظر آتے ہیں۔
شمس العلما ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ لائبریری سے دانشور، مدبر، سیاست داں، اسکالرز اور سرکاری محکموں کے اعلیٰ افسران اسی لائبریری کی کتابوں سے مستفید ہوتے رہے۔ آج معاشرے میں ان کا اعلیٰ مقام ہے جن میں قابل ذکر نام رسول بخش پلیجو، ایاز پلیجو، تاج جویو، ڈاکٹر نبی بخش بلوچ، حسین بخش تھیبو، سابق ڈی آئی جی خادم رند، سابق آئی جی سندھ آفتاب پٹھان، ممتاز مرزا، اسماعیل شیخ، ادریس جتوئی اور ایسے ناموں کی طویل فہرست ہے۔
یہاں عام قاری سے لے کر اسکالرز، ادیب، دانشور، ریسرچر آتے ہیں۔ یہاں کتب بینک بھی ہے، جہاں سائنس، فکشن، معلومات عامہ، تاریخ، اسلامی تاریخ اور آئی ٹی سمیت تمام موضوعات پرمبنی کتابیں موجود ہیں۔ طلباء کو مطالعے کے لیے کتابیں لینے کے لیے قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی ہے۔ لائبریری میں دو ریڈنگ ہال ہیں۔ ان سے چند قدم کے فاصلے پر انٹرنیٹ کیفے ہے، یہاں دس کمپیوٹر، انٹرنیٹ کی سہولت کے ساتھ موجود ہیں جن سے بڑی تعداد میں طلباء و طالبات استفادہ کرتے ہیں۔ بالائی منزل پر نیوز پیپر سیکشن ہے ،اردو ، سندھی اور انگریزی کے تمام اخبارات اور رسائل دستیاب ہوتے ہیں۔ نوجوان حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے اخبارات کا مطالعہ کرتے ہیں ۔